آج جمہوریت کیلئے افسوسناک دن:بڑی تعداد میں ارکان پارلیمنٹ کی نا اہلی نیا آئینی بحران:اپوزیشن
اسلام آباد (دنیانیوز ، مانیٹرنگ ڈیسک )تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی نے 9 مئی کے مقدمات میں رہنماؤں اور کارکنوں کی سزاؤں کو چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج جمہوریت کے لئے افسوس کا دن ہے ۔
بڑی تعداد میں ارکان پارلیمنٹ کی نااہلی سے نیا آئینی بحران پیدا ہوگیا ، سابق سپیکر اسد قیصر ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ایوان میں واپسی یا بائیکاٹ کا فیصلہ عمران خان کریں گے ، ایسے فیصلوں سے جمہوریت ڈی ریل ہوجائے گی، اب بھی وقت ہے کہ سسٹم بچایا جائے ۔ان کا کہنا تھا ہمارا مینڈیٹ چوری ہو گیا ، ہمارے لیڈر کو اندر رکھا گیا ، ہم نے ہر ممکن کوشش کی کہ جمہوریت چلے ، ایوان چلے ۔انہوں نے کہاکہ 2 سال پورے ہونے والے ہیں، ہمارے لیڈر کو جیل میں رکھا گیا، ہمارے لیڈر کی بیوی کو سزا دی گئی تاکہ پریشر پڑے لیکن ہم سسٹم میں رہے ، ایوان میں رہے ، دھرنا نہیں دیا،ظلم ، نا انصافی اور غیر مساوی سلوک کی انتہا ختم نہیں ہورہی۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈران سمیت ہمارے 6 ایم این ایز اور 3 ایم پی ایز اور ایک سینیٹر کو سزا ہوئی، ہم نے چیف جسٹس سے کہا تھا کہ صرف انصاف کے ساتھ فیصلہ کریں، ہمیں کچھ نہیں چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی انتشار اور سیاست پر نہیں بلکہ سسٹم کے چلنے پر یقین رکھتی ہے ، جنہیں سزائیں دی گئیں وہ سیاست میں تشدد پر یقین نہیں رکھتے ۔3 روز میں 3 سزائیں ہوئیں اور45سال کی سزا سنائی گئی۔بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف سارے فیصلے سیاسی بنیادوں پر کئے گئے ہیں، عدلیہ پر سوالیہ نشان کھڑا ہو رہا ہے .یہ جو فیصلے آرہے ہیں اس سے جمہوریت تباہ ہوجائے گی۔ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی عمران خان کے سامنے یہ فیصلے رکھے گی اور پھر ایوان میں رہنا ہے یا اس کا بائیکاٹ کرنا ہے یا کیا تحریک چلانی ہے اس کا فیصلہ کریں گے ۔ اگر پی ٹی آئی کو سسٹم سے نکالا جا رہا ہے تو سوال یہ ہے کہ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں؟ ہوش کے ناخن لیے جائیں۔
اسلام آباد(وقارعلی سید)اپوزیشن الائنس کی آل پارٹیز کانفرنس کے شرکا نے کہا کہ وہ کسی قسم کی فسطائیت، جبر اور آئین شکنی کے سامنے کبھی سر نہیں جھکائیں گے ، ہم عوام کے جمہوری حق کے لئے متحد رہیں گے ، اگر سیاسی جماعتوں کو عوام سے رابطہ کرنے کی آزادی نہ ملی ،سیاسی میدان خالی چھوڑا گیا ،جمہوری آوازوں کو اسی طرح دبایا جاتا رہا تو ملک مزید انتشار، بے چینی اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہو گا جبکہ غیر جمہوری قوتیں یہ خلا پر کر لیں گی اور اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے ، اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں انتظامیہ کی جانب سے بکنگ منسوخ ہونے بعد اپوزیشن الائنس کی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد سینئر سیاستدان و سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کے ڈیرے پر کیا گیا۔
جس میں محمودخان اچکزئی،چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر علی،اسدقیصر،جنید اکبر،مصطفی نواز کھوکھر،ساجد ترین،حاجی لشکری رئیسانی،لیاقت بلوچ، ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس ، محمد زبیر عمر سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے شرکت، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے قائد کو محض پانچ دن میں تین سزائیں سنائی گئیں ، یہ انصاف کا قتل ہے ، سابق خاتونِ اول کو بھی نہیں بخشا گیا، ایسا نظام زیادہ دیر نہیں چل سکتا جو جیلوں میں ڈال کر چلایا جائے ،انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت عدلیہ سے کسی رعایت کی طالب نہیں، صرف انصاف کی منتظر ہے ،کانفرنس کے آغاز میں مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ہوٹل کی بکنگ منسوخ کئے جانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے دعویداروں کا فسطائیت والا چہرہ بے نقاب ہو گیا ۔ کانفرنس سے روکنے کی کوشش آئینی و سیاسی حقوق پر حملہ ہے ، سابق گورنر سندھ محمد زبیر عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں کسی کانفرنس یا اجتماع کو اس طرح سے نہیں روکا گیا، مگر آج تنقید برداشت کرنے کی سکت نہیں، یہ جمہوریت نہیں خوف ہے ، لیاقت بلوچ نے کہا کہ ریاستی جبر اور آئینی پابندیوں نے واضح کر دیا ہے کہ آج اسلام آباد میں بھی سیاسی آزادی سلب کی جا رہی ہے ، اپوزیشن کو جتنا دبایا جائے گا اتنی ہی مضبوط ہو گی۔
آئین اور عوامی حقوق پر مزید حملے ملک کو بند گلی میں لے جا سکتے ہیں ، تقریب سے سابق صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ریاست آزاد نے کہا کہ آئین کا مذاق اڑایا جا رہا ہے ، جبری گمشدگیاں، سیاسی انتقام اور اظہار رائے کی پابندیاں مارشل لا دور کی یاد دلاتی ہیں ،کانفرنس کے اختتام پر متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں آئین کی بالادستی، پیکا قانون کا خاتمہ، لاپتہ افراد کی بازیابی، سیاسی قیدیوں کی رہائی، غیر جانبدار الیکشن کمیشن ،اظہار رائے کی مکمل آزادی کا مطالبہ کیا گیا ، مقررین نے کہا کہ حکومت تنقید سے نہ گھبرائے ، بلکہ آئین کے طے شدہ دائرے میں کام کرے ۔اس موقع پر سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے قائداعظم کی جدوجہد کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ قائداعظم نے آئین جمہوریت اور پارلیمانی نظام کی بات کی تھی۔ آج ہم اسی دستور کی بقا کے لئے جمع ہیں ،کانفرنس میں زین شاہ، علامہ راجہ ناصر عباس، اسد قیصر دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ اگر سیاسی میدان خالی کیا گیا تو غیر جمہوری قوتیں اسے پُر کریں گی، جس کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں ،آل پارٹیز کانفرنس آج بھی ہوگی جس میں احتجاجی تحریک پلان کی منظوری اور شیڈول جاری کیا جائے گا،ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے بھی پارٹی قیادت کو اب محمود خان اچکزئی کی سربرا ہی میں تحریک چلانے کی ہدایات کی ہیں ۔