خاتون کو ہراسانی پر سی ای او کے الیکٹرک کی برطرفی کا حکم
کراچی (کورٹ رپورٹر، دنیانیوز)صوبائی محتسب نے ہراسانی کے الزامات ثابت ہونے پر کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مونس عبداللہ علوی کو عہدے سے فوری طور پر برطرف اور 25 لاکھ روپے جرمانہ شکایت کنندہ کو ادا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
صوبائی محتسب برائے انسداد ہراسانی جسٹس (ر) شاہنواز طارق نے تحفظ خواتین ایکٹ 2010 کے تحت شکایت پر فیصلہ سنایا۔ شکایت کنندہ مہرین عزیز خان نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں دوران ملازمت سی ای او کی جانب سے بارہا نازیبا جملے ، تنہائی میں ملاقات کی دعوتیں، غیر اخلاقی تبصرے اور جملے سننے پڑے ، ان کے ساتھ ایسا رویہ ادارے کی جنسی تعصب پر مبنی سوچ کا عکاس تھا۔ شکایت کنندہ کے مطابق انہوں نے یہ رویہ ایچ آر اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سامنے رکھا تو انہیں خاموش رہنے کا مشورہ دیا گیا اور الٹا ان ہی کو ملزم کے ساتھ روزانہ ملاقات کی تلقین کی گئی۔ سی ای او مونس علوی نے اپنے دفاع میں کہا کہ شکایت کنندہ کی خدمات کو ان کی شکایت سے ایک ماہ قبل ختم کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے الزامات کو جھوٹا اور انتقامی کارروائی قرار دیا۔ صوبائی محتسب نے تمام شواہد اور دلائل کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ دیا کہ مونس علوی نے شکایت کنندہ کے ساتھ ہراساں کرنے کا رویہ اپنایا اور کام کی جگہ پر ایک ناگوار ماحول پیدا کیا۔ صوبائی محتسب نے سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو ان کے عہدے سے فوری طور پر ہٹانے اور ان پر 25 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جو شکایت کنندہ کو معاوضے کے طور پر ادا کیا جائے گا۔ صوبائی محتسب نے دیگر ملزموں سربراہ ایچ آر رضوان ڈالیا، چیف سکیورٹی آفیسر کرنل (ر) وحید اصغر اور بورڈ ممبر خالد رفیع کے خلاف کوئی ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں بری کر دیا۔ صوبائی محتسب نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شکایت کنندہ کی طرف سے لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں اور کارپوریٹ سیکٹر کے سیاہ پہلو کو ظاہر کرتے ہیں۔صوبائی محتسب نے فیصلے میں کہا کہ 30 روز میں ہرجانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ملزم مونس علوی کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں، بینک اکاؤنٹ ضبط کرنے اور شناختی کارڈو پاسپورٹ منسوخ کردیا جائے گا اور توہین عدالت کی کارروائی بھی شروع کی جائے گی۔ دریں اثناکے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے صوبائی محتسب کی جانب سے سنائی گئی سزا پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ میں نے ہمیشہ پیشہ ورانہ تعلقات میں دیانتداری اور وقار کی اقدار کو مقدم رکھا اور میں ہر فرد کیلئے محفوظ اور جامع کام کی جگہوں کو فروغ دینے پر پختہ یقین رکھتا ہوں۔ وضاحتی پوسٹ میں مونس علوی نے کہا کہ حالیہ فیصلہ میرے لئے نہایت تکلیف دہ ہے ، فیصلے میں دئیے گئے نتائج اس سچائی کی عکاسی نہیں کرتے جو میں نے خود محسوس کی۔ اس فیصلے کا اپنے قانونی مشیروں کے ساتھ جائزہ لے رہا ہوں اور اپنی اپیل کے حق کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔