عمران خان جیل میں ہونے کے با وجود باہر نظر آ رہے ہیں
(تجزیہ: سلمان غنی) نو مئی کے پرتشدد واقعات اور توڑ پھوڑ اور قومی املاک پر حملوں کے الزام میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سے پی ٹی آئی کے ڈیڑھ سو سے زائد ذمہ داران اراکین اسمبلی اور کارکنوں کو ملنے والی سزائوں کے عمل سے پی ٹی آئی کی سیاست اور کردار پر اثرات بڑھتے نظر آ رہے ہیں۔
وقتی طور پر تو سزائوں کا یہ عمل پی ٹی آئی کے احتجاج اور احتجاجی تحریک پر اثر انداز ہوتا نظر آ رہا ہے لیکن مقدمات اور سزائوں کے عمل کے بعد خود پی ٹی آئی کے سیاسی محاذ پر مستقبل کے آگے بھی سوالیہ نشان کھڑا دکھائی دے رہا ہے ۔ اس امر کا جائزہ ضروری ہے کہ 9مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو ملنے والی سزائوں کا عمل پی ٹی آئی کی سرگرمیوں پر اثر انداز ہوگا ۔ لہٰذا اس امر پر تو دو را ئے نہیں کہ 9مئی کے واقعات ایک پلاننگ کا حصہ تھے ان کا مقصد ریاست پر اثر انداز ہونا تھا اور اس کے نتیجہ میں عوام اور اپنی فوج کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنا تھا اور اپنے سیاسی ایجنڈا کی تکمیل تھی لیکن وہ جو چاہتے تھے وہ نہ ہو سکا اور احتجاج اور احتجاجی عمل کے نتیجہ میں حکومت کو تو کوئی زیادہ فرق نہیں پڑا، یہ امکانات ہیں کہ ان میں سے بعض کو معافی مل جائے اس لئے کہ بعض ذمہ داران کو اس سے پہلے ریلیف بھی ملا ہے ،بانی پی ٹی آئی اپنے موقف پر کمپرومائز کے لئے تیار نہیں اور وہ حکمرانوں سے ریلیف کے لئے درخواست گزار نظر نہیں آ رہے ۔
وہ پاکستان کے فیصلہ سازوں کو ٹارگٹ کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور وہ نو مئی کی نہ تو مذمت کے لئے تیار ہیں اور نہ ہی اس حوالہ سے کسی قسم کی ندامت اور شرمندگی کا اظہار کر رہے ہیں ملک میں ایسی چہ مگوئیاں بھی ہوتی نظر آئی ہیں کہ کسی بھی وقت بانی پی ٹی آئی رہا ہو سکتے ہیں ۔ اسی بنا پر ان کا ووٹ بینک بھی موجود ہے اور جیل میں موجود ہونے کے با وجود وہ باہر نظر آ رہے ہیں ان کا ذکر ہر سطح پر نظر آ رہا ۔ اسے سیاسی منظر سے ہٹانا ممکن نظر نہیں آ رہا ، دوسری جانب سے ضرور کوششیں جاری ہیں کہ اس کی سیاسی طاقت کو کمزور کیا جائے اور اسے سرنڈر پر مجبور کیا جائے جہاں تک احتجاج اور احتجاجی تحریک کا سوال ہے تو نہ تو اس حوالہ سے حالات سازگار ہیں نہ ہی جماعت کے اندر اس حوالہ سے یکسوئی ہے اور نہ ہی عوامی سطح پر ماحول بنتا نظر آ رہا ہے ۔ اس کی بڑی وجہ یہ کہ خود پی ٹی آئی یہ سارے آپشن پہلے بھی بروئے کار لا چکی ہے اور وہ نتیجہ خیز نہیں ہوا اور اب بھی نتیجہ خیزی ممکن نظر نہیں آ رہی سندھ اور بلوچستان تو پہلے ہی احتجاجی سیاست کا حصہ نہیں ۔ان کا ووٹ بینک موجود ہے اور پارٹی عہدے داران اور کارکن سہمے اور دبکے ضرور نظر آ رہے ہیں اور خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور اچھے دنوں اور اچھے حالات کے منتظر ہیں ۔ فی الحال تو کچھ نظر نہیں آ رہا لیکن پاکستان کی تاریخ میں حالات بدلنے کی امید رہتی ہے اور حالات بدلنے کے ساتھ سزائوں سمیت سب کچھ بدل جاتا ہے اور اسی امید کے سہارے پی ٹی آئی کھڑی نظر آ رہی ہے ۔