44فیصد عوام کی زندگی غربت کی لکیر سے نیچے : حافظ نعیم
سوات(این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحما ن نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت 44 فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، 1994 سے اب تک تمام حکمران آئی پی پیز کے کرپٹ معاہدوں میں ملوث رہے ہیں۔۔۔
قوم ہر سال 1500ارب روپے ان نجی بجلی گھروں کو ادا کر رہی ہے جبکہ ان سے بجلی پیدا ہی نہیں ہو رہی جو بڑا قومی سانحہ ہے، ہم ایک ایسی ریاست بنانا چاہتے ہیں جو امن کو بھی اپنی ذمہ داری سمجھے اور تعلیم کو اپنا محور بنائے ،اگر ہمیں موقع ملا تو پورے ملک میں ایک نصاب اور ایک زبان کے تحت تعلیمی اصلاحات نافذ کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ودودیہ ہال سیدو شریف میں بنو قابل پروگرام کے تحت مالا کنڈ ڈویژن کے 1200نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے گریجویشن کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا،تقریب کے دوران نمایاں کارکردگی دکھانے والے 15طلبہ و طالبات میں لیپ ٹاپ بھی تقسیم کئے گئے۔
حافظ نعیم نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان میں 2کروڑ 62لاکھ بچے سکول سے باہر ہیں جن میں سے 55 لاکھ خیبرپختونخوا میں ہیں، تعلیم کو آؤٹ سورس کرنا، نئے سکولوں کی تعمیر سے گریز اور موجودہ اداروں کی زبوں حالی حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے ،خیبرپختونخوا کا تعلیمی بجٹ 363ارب روپے ہونے کے باوجود سرکاری تعلیمی ادارے تباہ حالی کا شکار ہیں ، تعلیم قوم کا آئینی اور بنیادی حق ہے جسے چھین کر حاصل کریں گے ،سیاسی جماعتیں صرف اپنی مراعات اور تنخواہوں میں اضافے پر متفق ہوتی ہیں ، عوام غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا ‘‘بنو قابل پروگرام’’نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی جانب ایک انقلابی قدم ہے جس کے تحت آئندہ دو سالوں میں 10لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کی تعلیم فراہم کی جائے گی ،اگر حکومت درست پالیسیاں بنائے تو پاکستان آئی ٹی سیکٹر سے سالانہ 1500 ارب ڈالر تک کما سکتا ہے ، ملک کو بدلنے کے لیے نوجوانوں کو جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہوگا تاکہ ہم اس بوسیدہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ سکیں۔