ہائیکورٹ:16سال بعد خاتون ملازم کی برطرفی کا فیصلہ کا لعدم
لاہور(محمد اشفاق سے)لاہور ہائیکورٹ نے 16 سال بعد خاتون سرکاری ملازم کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کا لعدم قرار دیکر بحال کردیا، جسٹس ملک اویس خالد نے قرار دیاکہ محض انکوائری کی بنیاد پر کسی کو نوکری سے برخاست نہیں کیا جاسکتا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے تسنیم کوثر کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے 16سال بعد خاتون ملازم کی نوکری سے برخاست کرنے کے خلاف اپیل منظور کرلی ،جسٹس ملک اویس خالد نے فیصلے میں لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت فیئر ٹرائل کا حق دیئے بغیر کسی کو نوکری سے نہیں نکالا جاسکتا ،درخواست گزار کو 2009 میں مس کنڈکٹ کی بنیاد پر لیب اسسٹنٹ کی نوکری سے برخاست کیا گیا تھااور درخواست گزار نے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ عدالت نے 2014 میں درخواست گزار کو نوکری پر بحال کردیا۔ درخواست گزار پر الزام تھا کہ بھرتی کے وقت اس نے جعلی سرٹیفکیٹ جمع کروائے ۔ عدالت نے درخواست گزار کے واجبات کی ادائیگی کو انکوائری کے فیصلہ سے مشروط کرتے ہوئے درخواست گزار کی برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر بحال کردیا۔