یوم آزادی پراحتجاج ، لگتا ہے پی ٹی آئی اس کیفیت سے نکلنے کو تیار نہیں

 یوم آزادی پراحتجاج ، لگتا ہے پی ٹی آئی اس کیفیت سے نکلنے کو تیار نہیں

(تجزیہ: سلمان غنی) پی ٹی آئی کی جانب سے یوم استحصال کشمیر کے بعد اب پھر سے یوم آزادی کے روز احتجاج کے اعلان سے ظاہرہو رہا ہے کہ وہ احتجاجی کیفیت سے نکلنے کو تیار نہیں اور سمجھتی ہے کہ احتجاج کے ذریعے ہی اس کے لئے سیاسی راستہ نکلے گا۔۔۔

 اوربالآخر حکومت اور ریاست کو اس کے سامنے جھکنا پڑے گا اور پھر سے انہیں کے ایجنڈا پر ان سے بات چیت ہو گی لہٰذا اس امر کا جائزہ ضروری ہے کہ پی ٹی آئی آخر کیوں احتجاجی موڈ طاری رکھنے پر مصر ہے ۔جہاں تک مسلسل احتجاجی کیفیت طاری رکھنے کا سوال ہے تو اس کی بڑی وجہ پی ٹی آئی کی سیاسی بقا کا مسئلہ ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ مسلسل کالز کے ذریعے وہ حکومت اور انتظامی مشینری کو پریشان کئے رکھے گی لیکن لیڈر شپ کو اس امر کا احساس نہیں کہ مسلسل احتجاجی عمل سے خود ان کی جماعت اور انکے ذمہ داران کس حد تک پریشان ہیں اور اس احتجاجی کیفیت نے ان کی احتجاج کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔ جماعت کے ذمہ داران اور کارکن بیچارے باہر تو نکلتے ہیں مگر جن مشکلات اور مقدمات کا انہیں سامنا ہے لیڈر شپ کو اسکا احساس نہیں ۔اب یوم آزادی کے موقع پر پھر سے کہا جا ئے گا کہ احتجاج کریں گے تو اس پر خود پارٹی کوسوچنا ضرور چاہئے کہ آخر وہ کس ایجنڈا پر ہے اور اس احتجاج کا مقصد کیا ہے البتہ یہ بات ضرور ہے کہ یوم آزادی پر احتجاج کی کال اس ماحول کو ضرور متاثر کرے گی جو عوام آزادانہ فضا میں اپنی آزادی کا جشن منانے کے لئے باہر نکلتے ہیں۔

اس مرتبہ انتظامی مشینری کو کسی ہنگامی صورتحال کے لئے خصوصی انتظامات کرنا ہوں گے اور اس صورتحال کے اثرات جشن آزادی پر ضرور پڑیں گے ۔اب جو عدالتی مقدمات اور نااہلیوں کے عمل سے سیاسی محاذ پر تنائواور بڑھ رہا ہے اور خود سیاسی حلقوں میں بھی یہ تاثر عام ہے کہ نو مئی کے مقدمات پر سزائوں کا جوازنہیں مگر انصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر اگر اراکین اسمبلی کو نااہل کرنے کا سلسلہ اس طرح جاری رہے گا تو پھر ان ایوانوں کی اہمیت متاثر ہو گی۔ یہ عمل بتا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کا زیادہ عرصہ ان کا حصہ بنا رہنا مشکل ہو گا تو اس کا اصل نقصان حکومت اور سیاسی قوتوں کو ہو گا۔ جمہوریت اور سیاست کمزور ہو گی تو ملک کا نقصان ہو گا۔ جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ حکومت یا ریاست کسی احتجاج کے سامنے سرنڈر کرے گی۔ اول تو احتجاج میں اتنی جان نہیں اور دوسرا یہ کہ پی ٹی آئی نے خود کو ایک ایسی لڑائی میں ملوث کر لیا ہے جس سے جان چھوٹتی نظرنہیں آ رہی ۔دوسری جانب حکومت کو بھی ملک کے سیاسی مستقبل کے پیش نظر مخالفین کو دیوار سے نہیں لگانا چاہئے ۔ سیاسی قوتیں ایسے ختم نہیں ہوتیں سیاسی عمل چلانے کے لئے ایک دوسرے کو تسلیم کرنا ہو گا ورنہ معاملات آگے نہیں چل پائیں گے ۔پی ٹی آئی کو یوم آزادی کی اپنی کال پر نظر ثانی کرنا پڑے گی۔ ان کے اس عمل کا فائدہ کم نقصان زیادہ ہو گا اور اس دن کے عوامی جوش و خروش کو اگر سیاسی انتشار میں بدلہ گیا تو یہ خود پی ٹی آئی کے لئے چارج شیٹ بنے گی اور اسے آنے والے حالات میں اس پر جوابدہ بننا ہو گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں