اسرائیلی کا بینہ نے غزہ پر قبضے کی منظوری دیدی،پاکستان سمیت دنیا بھر کی مذمت

اسرائیلی کا بینہ نے غزہ پر قبضے کی منظوری دیدی،پاکستان سمیت دنیا بھر کی مذمت

غزہ ،اسلام آباد(اے ایف پی ،نامہ نگار ،مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے وزیراعظم نیتن یاہو کی غزہ پر فوجی قبضے کی تجویز کی منظوری دے دی،جس کی دنیابھرکے ملکوں نے مخالفت اوربھرپور مذمت کی اور اسے ظلم قراردیتے ہوئے اسرائیل کو غزہ پر قبضہ کرنے سے باز رہنے کا کہاہے۔

جرمنی نے ردعمل میں اسرائیل کو غزہ میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد کرنے سے انکار کردیاہے ،پاکستان نے بھی اسرائیلی اقدام کی مذمت کی ہے اور وزیراعظم شہبازشریف کا کہناہے کہ اسرائیل کا ایسا اقدام خطے میں امن کے کسی بھی امکان کو ختم کردے گا ۔اس معاملے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کااجلاس آج طلب کرلیاگیاہے ۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ غزہ پر حکمرانی نہیں چاہتے اور غزہ کو سویلین حکومت کے حوالے کریں گے ۔ کابینہ سے نیتن یاہو کا منصوبہ منظور ہونے کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہاگیا کہ سکیورٹی کابینہ نے حماس کو شکست دینے کے وزیراعظم کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے ، اس منصوبے کے تحت اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کی تیاری شروع کر دی جبکہ جنگی علاقوں سے باہر شہری آبادی کو انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔ بیان کے مطابق جنگ کے اختتام کیلئے سکیورٹی کابینہ نے پانچ اصول طے کئے ہیں جن میں حماس کا مکمل غیر مسلح کیا جانا، تمام مغویوں کی واپسی، غزہ کی عسکری صلاحیت کا خاتمہ، غزہ پر اسرائیلی سکیورٹی کا کنٹرول ہونا اور ایسی متبادل سول انتظامیہ کا قیام ہے جس کا تعلق نہ حماس سے ہو اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی سے ہو۔اسرائیلی چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے غزہ شہر پر مکمل فوجی قبضے کی مخالفت کی ،ان کا موقف تھاکہ اس اقدام سے یرغمالیوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگا۔

اسرائیلی آرمی چیف نے مکمل قبضے کی بجائے غزہ پٹی کے ایک اضافی گھیراؤ کی تجویز پیش کی تھی ۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے غزہ جنگ بندی مذاکرات پر شب خون کے مترادف قرار دیا اورکہا کہ اسرائیل کا اصل مقصد فلسطینیوں کا قتل عام کرنا اور بے دخلی کا ہے ۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ فوجی کارروائیوں کی یہ توسیع پہلے سے موجود انسانی بحران کو مزید بگاڑ دے گی اور خطے میں امن کے کسی بھی امکان کو ختم کردے گی۔ پاکستان فلسطینی عوام کے اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق جائز حقوق،ان کے حق خود ارادیت اور فلسطین کی ایک آزاد اور خود مختار ریاست کے قیام کیلئے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے ، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کی بلاجواز جارحیت کو فوری طور پر روکنے ، بے گناہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور غزہ کے لوگوں تک اشد انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے فوری مداخلت کرے ۔ جرمن چانسلر فریڈرک مرز کا کہنا ہے کہ جرمنی اسرائیل کو وہ عسکری سامان نہیں دے گا جو غزہ میں استعمال ہو سکتا ہے ۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وانگ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ پر فوجی قبضے کی جانب مت جائے ،یہ اقدام انسانی بحران کومزید سنگین بنا سکتا ہے ،2 ریاستی حل ہی فلسطینی مسئلے کے حل کیلئے موزوں ترین حل ہے ۔

برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے اسرائیل کا غزہ پر قبضے کا فیصلہ غلط قرار دے دیا۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل اپنے فیصلے پر فوری نظر ثانی کرے ۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ غلط فیصلہ ہے اور اس کی سختی سے مذمت کرتے ہیں ۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ پر کنٹرول کرنے کے اسرائیلی منصوبے پر سنگین تحفظات ہیں، اسرائیل فوری طور پر اپنے خطرناک اقدامات بند کرے ، غزہ فلسطینی عوام کا ہے ۔ ترکیہ ،ایران ،مصر،اردن ،نیدرلینڈسپین اور بیلجیئم اور فرانس نے بھی اسرائیل کی مذمت کی ۔۔اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے کہا کہ غزہ پر فوجی قبضے کے نتائج تباہ کن ہونگے ۔ غزہ کی صورتحال پراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا گیا،اجلاس طلب کرنے کی درخواست سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 رکن ممالک نے کی تھی ،امریکا نے اجلاس بلانے کی مخالفت کی ۔دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت جاری ہے ، تازہ حملوں میں مزید 98 فلسطینی شہید اور 600 سے زائد زخمی ہوگئے ،شہدا ئمیں امداد کے منتظر 51 فلسطینی بھی شامل ہیں۔ غذائی قلت سے اموات کی تعداد 197 ہوگئی جن میں 96 بچے بھی شامل ہیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں