پٹرولیم شعبے میں 2 ہزار ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پٹرولیم شعبے میں 2 ہزار ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

اسلام آباد(نامہ نگار، نیوز ایجنسیاں )پٹرولیم شعبے میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔ سیکر ٹری پٹرولیم کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ روکنے کیلئے ملوث افراد کی سزائیں اور جرمانے بڑھائیں گے ۔

نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی پٹرولیم کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پٹرولیم ایکٹ ترمیمی بل 2025 زیر غور آیا۔سیکر ٹری پٹرولیم نے بتایا کہ بل کا مقصد پٹرول اور ڈیزل کی سمگلنگ کو روکنا ہے ، سمگلنگ کی روک تھام کیلئے سزائیں بڑھا رہے ہیں، کوشش ہے سارے شعبے کو ڈیجیٹلائز کیا جائے ۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق انٹر کارپوریٹ سرکلر ڈیبٹ کا معاملہ حل نہ ہونے سے 1427 ارب کے واجبات جمع ہوئے ، 350 ارب کے گیس انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سرچارج کے فنڈز ٹرانس نیشنل پائپ لائنز کیلئے استعمال نہیں ہوئے ، سوئی گیس کمپنیوں سے 69 ارب روپے کی وصولیوں میں ناکامی رہی۔ پٹرولیم مصنوعات کی غیر قانونی سٹوریج اور فروخت پر ضبطگی اور ایک کروڑ روپے جرمانہ کی تجویز دے دی گئی۔قائمہ کمیٹی میں لائسنس کی منسوخی کے باوجود پٹرول پمپ چلانے والے مالک پر 10 لاکھ روپے جرمانہ کی تجویز دی گئی۔سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا پٹرولیم ترمیمی بل 2025 کا مقصدپٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ روکنا ہے ، پٹرول سمگلنگ میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کو ضبط کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے ۔پٹرولیم مصنوعات کی درآمد، ترسیل ،سٹوریج اور تقسیم میں آئی ٹی کا استعمال لا رہے ہیں، ہم پٹرولیم سیکٹر کی پوری چین میں ڈیجیٹلائزیشن لا رہے ہیں۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ پٹرولیم سیکٹر کی ڈیجیٹلائزیشن کا خرچ عوام کی جیب سے جائے گا، ملک میں غیر قانونی پٹرول پمپس نہیں ہونے چاہئیں۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیاکہ حالیہ ایران اسرائیل تنازع میں پٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ میں کمی آئی ہے ۔ رکن کمیٹی اسد عالم نے کہاکہ پٹرولیم قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کیے بغیر کچھ بھی اچھا نہیں ہوگا،پہلے ڈی ریگولیشنز کریں اور اس کے بعد یہ سب کریں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں