مشکوک افراد کی 3 ماہ تک گرفتاری، بل منظور
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے دی جس کے تحت فورسز کو کسی مشکوک شخص کو 3ماہ تک گرفتار رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا، قومی اسمبلی نے پٹرولیم ایکٹ ترمیمی بل 2025بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا، جس سے پٹرولیم مصنوعات کی سمگلنگ اور غیر قانونی نقل و حمل پر 10 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
یوم آزادی کی مناسبت اور آبادی میں بے تحاشا اضافے کی روک تھام کے اقدامات کیلئے قراردادیں بھی منظور کی گئیں ۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے رولز معطل کرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کر لیا گیا ،اپوزیشن کی جانب سے تحریک پر گنتی کرانے کا کہا گیا جس کے بعد گنتی کرائی گئی،تحریک کے حق میں 125جبکہ مخالفت میں 59ووٹ پڑے ،بعدازاں قومی اسمبلی نے آرمڈ فورسز یا سول آرمڈ فورسز کو 3 ماہ کیلئے مشکوک شخص کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2024 کی شق وار منظوری دے دی گئی ۔بل کے تحت سیکشن 11 فور ای کی ذیلی شق ایک میں ترمیم کر دی گئی ، ترمیم کے تحت مسلح افواج یا سول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی، ملکی سلامتی، دفاع، امن و امان، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جا سکے گا۔ترمیم کے تحت ان جرائم میں ملوث شخص کی حراست کی مدت آرٹیکل 10 کے تحت 3 ماہ سے بڑھائی جا سکے گی، زیر حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی۔متعلقہ تحقیقاتی ٹیم ایس پی رینک کے پولیس آفیسر، خفیہ ایجنسیوں، سول مسلح افواج ، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں پر مشتمل ہوگی۔انسداد دہشتگری ایکٹ میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر کی ترامیم بھی منظور کرلی گئیں، نوید قمر نے شق 11 فور ای کی ذیلی شق 2 میں ترمیم پیش کی۔ترمیم کے تحت بل میں سے معقول شکایت، معتبر اطلاع اور معقول شبہ جیسے الفاظ کو نکال کر ٹھوس شواہد سے بدل دیا گیا۔بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ ٹھوس شواہد کے بغیر کسی بھی شخص کو حراست میں نہیں لیا جا سکے گا۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کی مخالفت کردی، انہوں نے کہا کہ قانون سازی سے پاکستان کے ہرشہری کو مجرم قرار دے دیا گیا، حکومت جب چاہے بغیر پوچھے کسی کو بھی گرفتار کرسکتی ہے ، اس شخص کو اپنی بے گناہی خود ثابت کرنا ہوگی ، ہم اس بل کی حمایت نہیں کرتے ، قانوں سازی دباؤ کے تحت کی جا رہی ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پچاس مساجد گرانے کی لسٹ تیار کی گئی ہے ،ایک مسجد کی ایک اینٹ ہلاکر دکھائیں پھر میرا نام فضل الرحمن نہیں ،جس ملک میں مسجد محفوظ نہیں اس ملک میں جشن آزادی بے معنی ہے ۔ آپ جبر کے نمائندے بن رہے ہیں جمہوریت کے نمائندے نہیں، نیشنل ایکشن پلان جتنا جبر کا قانون ہے شاید ہی کوئی اور ہو۔ بتائیں دہشتگردی ختم کب ہوئی ہے ہم اپنے گھر تک نہیں جاسکتے میرے گھر سے اسلام آباد آنے کے لئے ایک مہمان نکلا اسے کہا گیا کہ دہشتگرد سڑک پر ہیں وہ نہیں جاسکتے ۔پی ٹی آئی کے اسد قیصر نے کہا کہ ہم قائد اعظم کے پاکستان کو واپس لینے کی کوشش کریں گے اور 14 اگست کو حقیقی آزادی کے دن کے طور پر منائیں گے ۔ نیا قانون بن گیا ہے کہ 3 ماہ تک کسی شخص کو گرفتار رکھا جاسکتا ہے ، جو بھی قانون بنتا ہے پی ٹی آئی کے خلاف استعمال کرنے کیلئے بنایا جاتا ہے ،اس قانون سازی کی ہم مذمت کرتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی دہشت گرد کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ ہماری سرزمین استعمال کرے ، باجوڑ میں آپریشن شروع ہوچکا ہے ، بتائیں بارڈر کس کے پاس ہے ، یہ آپریشنز خیبرپختونخوا کی معدنیات پر قبضے کیلئے ہو رہے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ افغان پالیسی پر نظر ثانی کریں، ہمارا این ایف سی شیئر 19 فیصد دیا جائے ، ایک ہزار ارب روپے سابق فاٹا کو دینے کا وعدہ پورا کریں اور آپریشن فوری بند کیا جائے ۔وفاقی وزیر امیر مقام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کہہ رہے ہیں کہ آپریشن ان کی مرضی سے ہو رہا ہے ، وزیر اعلیٰ ٹارگٹڈ آپریشن ان کی مرضی سے ہونے کی بات کررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کہیں کہ آپریشن ان کی مرضی سے نہیں ہو رہا ، جب وزیر اعلیٰ آپریشن سے متفق ہیں تو یہاں ایسی باتیں کیوں کی جارہی ہیں۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ قانون کو ری ڈرافٹ کیاگیا ہے ،اس پر حکومت کے پاس جو ترامیم آئی ہیں حکومت نے اس کی مخالفت نہیں کی اس کو شامل کررہے ہیں۔2014 میں اس میں ترمیم کرکے 2 سال تک نافذ العمل کیاگیا۔گرفتار افراد کو چوبیس گھنٹے میں ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہے ۔آئین کے تحت سکیورٹی،سیفٹی اور ملکی تحفظ کے لئے کسی فرد کو 90 دن تک زیر حراست رکھا جاسکتا ہے ۔پٹرولیم ایکٹ ترمیمی بل 2025بھی کثرت رائے سے منظور کیاگیا، شقوں میں بتایا گیا ہے کہ پہلی بار جرم پر جرمانہ دس لاکھ روپے ہوگا تاہم دوسری بار جرم کے ارتکاب پر 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی اور بنا لائسنس کام کرنے پر متعلقہ جگہ کو سیل کیا جائے گا، غیر قانونی فروخت پر مشینری، آلات، سازو سامان، ٹینک اور کنٹینر ضبط ہوں گے ، متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز ڈی سی کی ہدایات پر کارروائی کرنے کے مجاز ہوں گے ۔ بغیر لائسنس فروخت اور پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی پر ایک کروڑ روپے جرمانہ ہوگا، ذخیرہ کرنے کیلئے لائسنس لینا لازمی ہوگا، لائسنس کی تجدید کے بغیرپٹرولیم مرکز بند کرکے آلات و مشینری قبضے میں کرلی جائیں گی اور لائسنس منسوخ ہوگا جب کہ ضبط شدہ آلات کی کسٹم ایکٹ کے تحت نیلامی ہوگی۔پیپلز پارٹی کی ر کن قومی اسمبلی وخاتون اول آصفہ بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت سے یوٹیلیٹی سٹورز کی بندش پر توجہ دینے کا مطالبہ کردیا۔ ان کا کہناتھاکہ یہ لوگوں کے معاشی مستقل کا معاملہ ہے ، افسوس ہے کہ لاکھوں لوگوں کو بیروز گار کیا جارہا ہے ۔سپیکر نے وفاقی وزیر رانا تنویر کو معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کردی۔