پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر، معیشت مستحکم : موڈیز

پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر، معیشت مستحکم : موڈیز

اسلام آباد(کامرس رپورٹر،نامہ نگار، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)کریڈٹ ریٹنگ کے عالمی ادارے موڈیز نے پاکستان کی مقامی و غیر ملکی کریڈٹ ریٹنگ سی ڈبل اے ٹو سے بڑھا کر سی ڈبل اے ون کرتے ہوئے پاکستانی معاشی آؤٹ لک کو مستحکم قراردے دیا۔

 موڈیز کے مطابق ریٹنگ اپ گریڈ کرنے کا سہرا بہتر زرمبادلہ ذخائر اور مالی نظم و ضبط کو جاتا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات میں پیشرفت پر عالمی اداروں کی مثبت رائے سامنے آئی ہے ، ریونیو بیس میں اضافے اور اصلاحاتی ایجنڈے نے پاکستان پر عالمی اعتماد میں اضافہ کیا۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان کی کریڈٹ درجہ بندی میں بہتری پر اظہار اطمینان اور معاشی ٹیم کی پذیرائی کرتے ہوئے کہاکہ حکومتی ٹیم اس ریٹنگ کو مزید بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہے ،کریڈٹ ریٹنگ کا بہتر ہونا معاشی پالیسیوں کی درست سمت ہونے کا مظہر ہے ۔دریں اثنا ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلٹی قرض پروگرام کے تحت دوسرا اقتصادی جائزہ آئندہ ماہ ستمبر میں شیڈول پا گیا، اگلے اقتصادی جائزے کی تکمیل سے 1 ارب ڈالر کی تیسری قسط ملنے کا امکان ہے ،اس سے قبل ای ایف ایف قرض پروگرام کے تحت دو اقساط میں 2 ارب ڈالر سے زائد موصول ہو چکے ہیں ۔

وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے بتایا کہ اقتصادی جائزے کیلئے تیاری مکمل ہے ، آئی ایم ایف وفد ستمبر کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گا، وزیرخزانہ کا ایک تقریب کے دوران کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح کے مطابق پالیسی ریٹ میں کمی کی گنجائش موجود ہے ، گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران ملکی معاشی اعشاریوں میں بہتری ریکارڈ ہوئی ہے ، گزشتہ مالی سال قرضوں پر سود ادائیگیوں میں تقریبا 1 ہزار ارب روپے کی کمی آئی ہے ۔رواں مالی سال کے دوران ڈیٹ سروسنگ میں مزید 1 ہزار روپے کی کمی ہو گی قرضوں پر سود ادائیگیوں کا بوجھ کم ہو رہا ہے ، سٹاک مارکیٹ میں 52 ہزار نئے سرمایہ کار، ایس ای سی پی میں اڑھائی لاکھ کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں، امریکا کیساتھ ٹیرف مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد امریکی مارکیٹ میں برآمدات بڑھنی چاہیں امریکا کیساتھ ٹریڈ ڈیل میں پاکستان پر ساؤتھ ایشین ممالک میں کم ٹیرف عائد کیا گیا اب پاکستانی مصنوعات کو امریکی مارکیٹ میں بڑھنا چاہیے ،تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس نہیں بڑھا سکتے لیکن ٹیکس نیٹ بڑھانا ہو گا، راولپنڈی چیمبرز آف کامرس میں 78 ویں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ یہ ملک افواج پاکستان، لاکھوں شہدا کی قربانیوں، پختہ عزم اور قومی اتحاد کا نتیجہ ہے ۔

ہماری سرزمین لاکھوں شہدا کی قربانیوں کا نتیجہ ہے قومی سلامتی اور معاشی استحکام لازم و ملزوم ہیں، حکومت نے ڈیڑھ سال میں معاشی میدان میں بھی کامیابیاں حاصل کی ہیں مہنگائی میں کمی اور برآمدات میں ڈبل ڈیجٹ اضافہ ہوا پالیسی ریٹ اور ایکسچینج ریٹ سٹیٹ بینک کے دائرہ اختیار میں ہے لیکن اس کیلنڈر ایئر میں پالیسی ریٹ میں مزید بہتری متوقع ہے ایس ایم ای قرضوں کی فراہمی میں 41 فیصد اور نجی شعبے کے قرضوں میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے ، زرعی شعبے کو لینڈنگ کا حجم بھی 2.5 ٹریلین سے زائد ہو چکا ہے اس کے علاوہ سٹاک مارکیٹ میں 60 فیصد گروتھ ہوئی ہے ، نئے سرمایہ کاروں کی تعداد میں زیادہ اضافہ ہوا ہے 78 سال میں پہلی بار ٹیرف اصلاحات کا آغاز ہوا ہے 43 وزارتیں 400 سے زائد محکموں میں رائٹ سائزنگ جاری ہیں ،سول اداروں میں پنشن اصلاحات کی گئی ہیں، سرکاری اداروں میں راتوں رات تبدیلی لانا ممکن نہیں۔سرکاری اداروں کی نجکاری میں اس سال تیزی آئے گی۔پی آئی اے کیلئے یورپ اور برطانیہ کے روٹس کھل چکے ، پی آئی اے بڈنگ میں بڑے بڑے گروپ آرہے ہیں، پی آئی اے کے حالات میں بہتری آئی ہے ۔

بجلی کے نرخوں میں کمی کیلئے وزارت توانائی نے پلان تیار کیا ہے اور بجلی کے نرخوں میں آنے والے دنوں میں کمی آئے گی ،ایف بی آر میں زیادہ شفافیت لانے اور ہراسمنٹ روکنے کی کوشش کی جارہی ہے ٹیکسوں کے نظام کو ریجنل سطح پر لانا ہو گا، صرف تنخواہ دار طبقہ ہی زیادہ ٹیکس کیوں دے پہلے سے ٹیکس نیٹ میں موجود طبقہ پر مزید دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا ،پوری کوشش ہے اس سال کے آخر تک چین کی مارکیٹ میں پانڈا بانڈ جاری کریں، نجی شعبے کو اس ملک کی قیادت کرنی چاہئے حکومت کا کام نجی شعبے کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے ،مشاورت سے حقیقت پسندانہ پالیسیاں بنائی جائیں گی ،فنانس ایکٹ میں اضافی سیف گارڈز رکھے تھے ،بجٹ کی تشکیل میں ہی نہیں تاجروں سے سال بھر مشاورت جاری رکھیں گے ، آئی ایم ایف کیساتھ دوسرا اقتصادی جائزہ ستمبر کے آخری دنوں میں شروع ہو جائے گا جو تقریباً دو ہفتوں تک جاری رہے گا، اقتصادی جائزہ میں تمام متعلقہ وزارتوں، اداروں، صوبوں میں معاشی کارکردگی کا جائزہ لیکر ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسیلیٹی قرض پروگرام کی نئی قسط کا اجرا ہو گا، وزیراعظم کی جانب سے ایف بی آر میں اصلاحاتی ایجنڈے میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹولز، پروڈکشن مانیٹرنگ، ڈیجیٹل انوائسنگ اور ڈیجیٹلائزیشن پروگرام پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایات ہیں کیونکہ آئی ایم ایف کی جانب سے ان تمام اہداف پر عملدرآمد کا سختی سے جائزہ ہو گا، ایف بی آر کو رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیاں اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی 11 فیصد پر پہنچانے کا ہدف ہے ، گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران فی کس آمدن، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، ترسیلات زر میں اضافہ، برآمدات میں اضافہ، روپیہ کی قدر میں استحکام ریکارڈ ہوا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں