مذاکرات کے بغیر معاملات کاکوئی حل نہیں:رانا ثنا اللہ
لاہور(کورٹ رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک)مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ نے کہا جب تک مذاکرات نہیں ہوں گے معاملات حل نہیں ہوں گے ،سہیل وڑائچ نے اپنے کالم میں جو لکھا وہ درست تھا،پی ٹی آئی معذرت کرتی تو حالات نہ بگڑتے ،جمہوریت بات چیت سے آگےبڑھتی ہے ،حکومت ستائیسویں ترمیم ،صوبوں کے حوالے سے مکمل طور پر غیرسنجیدہ ہے ۔
وہ الیکشن کمیشن لاہور میں سینیٹ کیلئے کاغذات نامزدگی کی سکروٹنی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ،رانا ثنا اللہ نے کہا ہم نے پی ٹی آئی امیدوار کے کاغذات نامزدگی پر کوئی اعتراض نہیں لگایا،معزز ایوان فیصلہ کرے گا۔2 سال قبل نواز شریف نے مینار پاکستان پر پوری قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کی چالیس سالہ سیاسی زندگی کا نچوڑ ہے کہ ملک کو بھنور سے نکالنے کیلئے تمام ادارے سر جوڑ کر بیٹھیں، اسی تسلسل میں اس سال یوم آزادی پر وزیراعظم نے میثاقِ استحکام پاکستان کا عنوان دیا ، جس میں سیاسی و معاشی استحکام کا حل موجود ہے اور یہ صرف ٹیبل پر بیٹھ کر ہی ممکن ہوگا،جب تک مذاکرات نہیں ہوں گے اور مسئلے بیان نہیں کیے جائیں گے ، معاملات حل نہیں ہوں گے ، میثاقِ استحکام پر بات ہونی چاہیے اور اسے منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے ، ڈائیلاگ اور گرفتاریوں یا عدالتی فیصلوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔ جس تفتیشی کے پاس کیس ہوگا، گرفتاری اسی نے کرنی ہے ۔ عدالتوں کا اختیار ہے اور پی ٹی آئی کو اپیل کا اختیار ہے ۔
اگر عدالت سے ریلیف ملتا ہے تو ٹھیک، لیکن اگر خلاف فیصلہ آتا ہے تو تنقید آئینی و قانونی حدود میں رہ کر ہونی چاہیے ۔پی ٹی آئی کی پالیسیوں پر بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پانچ اگست کے احتجاج کی کال سے قبل پچیس دن پہلے ان کے لیڈران کہہ رہے تھے کہ اس دن باہر نکلیں گے ۔ یہ سب کہہ رہے تھے کہ پانچ اگست کو احتجاج کو عروج پر لے جائیں گے ۔ اگر اس روز گھیراؤ جلاؤ ہوتا تو ذمہ داری عائد نہ ہونا تھی؟ 9 مئی کے واقعات میں بھی سب ایک طرف احتجاج کے لیے جا رہے تھے ، ذہن سازی پہلے سے ہو رہی تھی۔ تمام اے اور بی سطح کی قیادت یہی کہتی رہی کہ ‘‘خان ہے تو پاکستان ہے ’’۔ لیکن نتائج یہ نکلے کہ گھروں کو آگ لگی، ایئر بیس اور شہداء یادگار پر ڈنڈے اور جوتے برسائے گئے ۔انہوں نے کہا کہ اب یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ حملہ کس نے کیا؟ اگر پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہونے کے ناطے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرکے معذرت کر لیتی تو حالات نہ بگڑتے ۔ ایک شخص کسی کے گھر کو آگ لگا کر کہتا ہے کہ یہ آ گ تم نے خود لگائی ہے اس طرح حالات میں نرمی نہیں آ تی۔
نومئی کے واقعات سے فرار حاصل کرنیوالے سزاؤں سے نہیں بچ سکتے ،ملک اب دھرنوں کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا،انہوں نے کہا برسلز اور امریکا کے دورے میں آرمی چیف کے ساتھ ملاقات اور گفتگو ہوئی تھی، اس دوران سینئر صحافی سہیل وڑائچ بھی موجود تھے ، انہوں نے اپنے کالم میں جو لکھا وہ درست تھا، تاہم وی لاگز اور پوڈکاسٹس کے ذریعے اس پر غیرضروری باتیں بڑھا دی گئیں، سہیل وڑائچ کے خلاف کسی سزا کی بات نہیں ہے ۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ موجودہ حکومت اور مسلم لیگ (ن) نہ کسی کو بائی پاس کرے گی اور نہ کرنے دے گی، تمام باتیں سب کے سامنے ہوں گی اور اس پر کوئی قدغن یا پابندی قبول نہیں ہوگی۔ میثاقِ استحکام پر جس دن بات ہوئی تھی اس وقت سب موجود تھے ۔حکومت ستائیسویں ترمیم اور صوبوں کے حوالے سے مکمل طور پر غیرسنجیدہ ہے ،جب کوئی خبر نہیں ہوتی تو ترامیم،نئے صوبوں کے شوشے چھوڑے جاتے ہیں۔ خان صاحب نے جیل میں اچھا وقت گزارا ہے ، بانی پی ٹی آ ئی کو جیل میں تمام سہولیات میسر ہیں لیکن اگر وہ پھر بھی مطمئن نہیں تو ان کو پی سی سے کھانا لا کر دیا جائے اور دو دو اے سی لگوا کر دئیے جائیں حکومت کو کوئی اعتراض نہیں۔