سیلاب سے غیر یقینی صورتحال، شرح سود 11 فیصد پر برقرار : سٹیٹ بینک

سیلاب سے غیر یقینی صورتحال، شرح سود 11 فیصد پر برقرار : سٹیٹ بینک

کراچی(سٹاف رپورٹر)سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اپنے حالیہ اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اگرچہ حالیہ مہینوں میں افراطِ زر میں کمی اور معاشی اشاریوں میں کچھ بہتری دیکھی گئی لیکن حالیہ تباہ کن سیلاب نے مستقبل کیلئے غیر یقینی صورتحال کو بڑھا دیا ہے جسکے باعث شرحِ سود میں تبدیلی مناسب نہیں سمجھی گئی۔

گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کی منظوری سے جاری کردہ مانیٹری پالیسی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابق جولائی اور اگست کے دوران عمومی مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ مجموعی مہنگائی میں بھی بتدریج کمی کا رجحان جاری ہے ، تاہم یہ عمل سست رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے ،اسی دوران بڑی صنعتوں اور دیگر میکرو معاشی اشاریوں نے مثبت رجحان دکھایا ہے جس سے معاشی سرگرمیوں میں بحالی کا اشارہ ملا ہے ،تاہم حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے زراعت کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے ، جسکے نتیجے میں خوراک کی قیمتوں میں اضافے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں ۔ سٹیٹ بینک رپورٹ نے اس پہلو پر بھی زور دیا کہ ملکی معیشت ماضی کے مقابلے میں اس بار معاشی جھٹکوں کو سہنے کی بہتر پوزیشن میں ہے ، یعنی گزشتہ بڑے سیلاب کے مقابلے میں حالیہ سیلاب نے ملکی معیشت کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا جسکی توقع کی جارہی تھی، تاہم موجودہ سیلابی صورتحال سے نقصانات کا پیمانہ کم رہا ہے ۔

دوسری جانب رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کم افراطِ زر، گھریلو طلب میں اعتدال اور عالمی کموڈٹی کی قیمتوں میں استحکام نے مہنگائی کے دباؤ کو محدود رکھنے میں کردار ادا کیا ہے ،مزید برآں گزشتہ دو سالوں میں مالی اور بیرونی ذخائر کی بہتری نے بھی معیشت کی مزاحمت کی صلاحیت بڑھا دی ہے ۔کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائرادائیگیوں کے باوجود 14ارب30 کروڑ ڈالر پر مستحکم ہیں، تاہم ستمبر میں صارفین اور کاروباری طبقے کی مہنگائی سے متعلق توقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے ،اس کے علاوہ ایف بی آر کی جولائی تا اگست ٹیکس وصولی ہدف سے کم رہی ۔دوسری جانب عالمی سطح پر بھی امریکا کی جانب سے نئے تجارتی ٹیرف کے اعلان نے کچھ غیر یقینی کم کرنے میں مدد دی ہے ۔مانیٹری پالیسی کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ مالی سال 2026 میں جی ڈی پی گروتھ 3اعشاریہ 25 سے 4اعشاریہ 25 فیصد کی کم حد پر رہے گی، اسکے علاوہ خریف کی فصلوں کو نقصان اور مینوفیکچرنگ و سروس سیکٹر پر دباؤ شرح نمو کو محدود کرے گا، تاہم ربیع کی بہتر فصل کچھ حد تک سہارا فراہم کر سکتی ہے ۔

سٹیٹ بینک نے آگاہ کیا کہ جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 25 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جبکہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے خبردار کیاکہ سیلاب کے باعث تجارتی خسارہ بھی آئندہ مہینوں میں مزید بڑھ سکتا ہے ،البتہ امریکا تک بہتر رسائی اور ترسیلاتِ زر میں اضافہ دباؤ کو کسی حد تک کم کرسکتا ہے جبکہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر دسمبر 2025 تک بڑھ کر ساڑھے 15 ارب ڈالر ہونے کی توقع ہے ۔مالیاتی شعبے میں جولائی تا اگست ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 14اعشاریہ 1 فیصد بڑھی، جب کہ سٹیٹ بینک سے 2 کھرب 40ارب روپے کے منافع اور پٹرولیم لیوی کی بدولت پرائمری سرپلس کے امکانات ہیں،تاہم سیلابی اخراجات اور محصولات میں ممکنہ کمی مالیاتی دباؤ بڑھا سکتی ہے ۔سٹیٹ بینک نے رپورٹ میں متن اپنایا کہ جولائی میں افراطِ زر کی شرح 4اعشاریہ 1 فیصد اور اگست میں 3 فیصد ریکارڈ ہوئی، تاہم سیلاب کے بعد غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہورہاہے ۔کمیٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ مالی سال 2026 کی دوسری ششماہی میں افراطِ زر ہدف 5 تا 7 فیصد سے اوپر جا سکتا ہے البتہ مالی سال 2027 تک یہ دوبارہ ہدف کی سطح پر آنے کی توقع ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں