تجارتی ڈیٹا میں11ارب ڈالر کا فرق ،آئی ایم ایف نے وضاحت مانگ لی
ادارہ شماریات کا ڈیٹا سسٹم 2017 سے غیر فعال ہونے پر درآمدات کی رپورٹنگ میں کمی اور غلط اعداد وشمار سامنے آئے ڈیٹا تضاد میں سب سے زیادہ فرق ٹیکسٹائل اور دھاتوں کے شعبے میں ریکارڈ ہوا جس پر آئی ایم ایف نے اعتراض کیا
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)آئی ایم ایف نے پاکستان سے دوسال میں تقریباً 11 ارب ڈالر کے تجارتی ڈیٹا میں فرق کی وضاحت مانگ لی ۔ذرائع کے مطابق ادارہ شماریات کا ڈیٹا سسٹم 2017 سے غیر فعال ہونے پر درآمدات کی رپورٹنگ میں کمی اور غلط اعداد وشمار سامنے آئے ۔
ڈیٹا تضاد میں سب سے زیادہ فرق ٹیکسٹائل اور دھاتوں کے شعبے میں ریکارڈ ہوا جس پر آئی ایم ایف نے اعتراض کیا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں جہاں آئی ایم ایف نے 2 سال میں تقریباً 11 ارب ڈالرکے تجارتی ڈیٹا میں فرق کی وضاحت مانگ لی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان آٹومیشن سسٹم، سنگل ونڈو کے 24-2023کے درآمدی اعداد وشمار میں 5.1 ارب ڈالر کا فرق نظر آیا اور مالی سال 25-2024 میں اعداد وشمار میں یہ فرق مزید بڑھ کر 5.7 ارب ڈالر ہوگیا ہے ۔آئی ایم ایف نے پرانا تجارتی ڈیٹا درست کر کے عوامی سطح پر شیئر کرنے پر زور دیا ۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی کہ ادارہ شماریات کا ڈیٹا سسٹم 2017 سے اپ ڈیٹ نہیں ہوا اس کی وجہ سے غیرملکی درآمدات کی رپورٹنگ کم ظاہر ہوئی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ سب سے زیادہ فرق ٹیکسٹائل سیکٹر میں 3 ارب ڈالر اور دھاتوں میں ایک ارب ڈالر سامنے آیا، ڈیٹا کی اصلاحات سے اقتصادی نمو اور برآمدات پر اثر پڑ سکتا ہے ۔