گریڈ17سے 22کے افسر اثاثے ظاہر کرینگے،آئی ایم ایف شرائط منظور

گریڈ17سے   22کے  افسر  اثاثے  ظاہر  کرینگے،آئی  ایم  ایف  شرائط  منظور

کرپشن اینڈ گورننس رپورٹ پر ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلئے قواعد میں ترمیم، مشن نے ایم ای ایف پی کا مسودہ شیئر کردیا بڑے اہداف پر اتفاق، سٹاف لیول معاہدہ طے پانے کیلئے پُرامید ہیں:وزیر خزانہ اورنگزیب، بلال اظہر، وفد واپس روانہ

اسلام آباد (مدثر علی رانا) آئی ایم ایف مشن نے وزارتِ خزانہ کے حکام سے ایم ای ایف پی (میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز) کا مسودہ شیئر کر دیا۔وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے غیر رسمی گفتگو کے دوران بتایا کہ ایم ای ایف پی پر اتفاقِ رائے ہونے کے بعد سٹاف لیول معاہدہ طے پا جائے گا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق تمام اہداف پر عملدرآمد کیا ہے ، مشن کے ساتھ مذاکرات آن ٹریک رہے ۔وزیرِ خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ بڑے اہداف پر اتفاقِ رائے پیدا ہوا ہے ، مذاکرات مثبت انداز میں مکمل ہوئے ، تاہم ریونیو شارٹ فال پورا کرنے پر انہوں نے جواب نہیں دیا۔ ایم ای ایف پی پر وزیرِ خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک دستخط کر کے بھجوائیں گے ، جس میں نئے بینچ مارکس پر عملدرآمد کرنا ہو گا۔آئی ایم ایف کو ایم ای ایف پی پر یقین دہانی کرانے کے بعد سٹاف لیول معاہدہ ہو جائے گا۔

افسران کے اثاثے ظاہر کرنے پر بھی اتفاقِ رائے ہوگیا ہے ۔ معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی قرض پروگرام اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی کے تحت تقریباً 1.2 ارب ڈالر کی قسط کے لیے دو ہفتوں تک مذاکرات جاری رہے اور وفد واپس روانہ ہو گیا۔دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے مالی سال 2025-26 کے لیے 1 ارب 49 کروڑ ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، 32 ارب 98 کروڑ ڈالر برآمدات اور 60 ارب ڈالر درآمدات کا تخمینہ لگایا ہے ، جبکہ 36 ارب ڈالر ترسیلاتِ زر کا اندازہ دیا گیا ہے ۔پاکستانی معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف سے رواں مالی سال کے لیے 50 کروڑ ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، 34 ارب ڈالر برآمدات، 65 ارب ڈالر درآمدات اور 42 ارب ڈالر ترسیلاتِ زر کا تخمینہ پیش کیا۔ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے ایف بی آر ریونیو ٹارگٹ میں کمی کے لیے آئی ایم ایف کو راضی کر لیا گیا ہے ۔ 14 ہزار 131 ارب روپے کے ہدف میں 160 ارب روپے کی کمی متوقع ہے ۔

آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ سیلاب کے باعث ریونیو کلیکشن متاثر ہوئی اور پہلی سہ ماہی میں 199 ارب روپے کا شارٹ فال سامنے آیا۔آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد ایف بی آر کو 13 ہزار 971 ارب روپے ٹیکس جمع کرنا ہوگا۔ کرپشن اینڈ گورننس ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ رپورٹ پر ڈیڈ لاک ختم کرنے کے لیے سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کی شرط تسلیم کر لی گئی۔ایف بی آر نے سول سرونٹس کے اثاثہ جات کے قواعد میں ترمیم کا مسودہ جاری کر دیا ہے جس کے مطابق گریڈ 17 سے 22 کے افسران کے اثاثے ظاہر کرنا لازم ہوگا۔ نئی تعریف کے تحت وفاقی و صوبائی حکومتوں، خود مختار اداروں اور کارپوریشنز کے افسران شامل ہوں گے ، تاہم نیب آرڈیننس 1999 کے تحت مستثنیٰ افراد اس میں شامل نہیں ہوں گے ۔وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب رہے ، پروگرام کو آن ٹریک رکھنے کے لیے اہداف پر عملدرآمد کیا گیا ہے ، وفد مذاکرات مکمل ہونے کے بعد واپس روانہ ہوگیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں