موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات، پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان
2022کے سیلاب سے 23 لاکھ مکانات تباہ ، معیشت کو 30ارب ڈالر کا نقصان ہو ا رواں سال 4500 دیہات زیرِ آب، سندھ میں 35 لاکھ ایکڑ زمین سمندر برد ہوئی زراعت، ماحولیات اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان، معیشت پر بھاری بوجھ بڑھ گیا
اسلام آباد (فوزیہ علی)موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے لگے ۔ کبھی معمول سے بارشوں سے خشک سالی اور کبھی زیادہ بارشوں سے سیلاب معمول بن گئے ۔ زراعت، ماحولیات اور بنیادی ڈھانچے کے نقصانات ملک کی معیشت کیلئے ناقابلِ تلافی حد تک بڑھ گئے ۔دنیا نیوز کو گزشتہ 5 سال کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والے نقصانات کی تفصیلات موصول ہوئیں جن میں تشویشناک اعداد و شمار سامنے آئے ۔ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2022 کے سیلاب سے پاکستان میں 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ، 1700 سے زائد افراد لقمۂ اجل بنے جبکہ 23 لاکھ مکانات تباہ ہوئے ۔ اس سیلاب نے معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا۔موسمیاتی تبدیلی کے اثرات 2022 کے سیلاب پر نہیں رکے ۔
حالیہ مون سون بھی ملک کیلئے تباہ کن ثابت ہوا۔ اس سیزن میں مختلف قدرتی آفات کے دوران 950 افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ۔ حالیہ سیلاب کے باعث پنجاب میں 4500 سے زائد دیہات زیرِ آب آئے اور 96 ہزار افراد امدادی کیمپوں میں مقیم ہیں۔ چاول پیدا کرنے والے علاقوں سمیت 22 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوئی۔خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر کے مختلف مقامات پر برفانی جھیلیں پھٹنے سے آنے والے اچانک سیلابی ریلوں کی زد میں بیسیوں لوگ آئے اور املاک کو شدید نقصان پہنچا۔ اعداد و شمار کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اور درجہ حرارت میں اضافے کے باعث 71 لاکھ افراد گلیشیئر جھیل کے پھٹنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ سندھ میں 35 لاکھ ایکڑ سے زائد زرخیز زمین سمندر برد ہو چکی ہے ۔حالیہ سیزن میں گرمی کی شدید لہر کے باعث جیکب آباد اور سبی میں درجہ حرارت 50 ڈگری سے تجاوز کر گیا۔ فضائی آلودگی موسمیاتی تبدیلی کی ایک اور بدترین شکل ہے ، رپورٹ کے مطابق یہ پاکستان کو سالانہ تقریباً 6 ارب امریکی ڈالر کے معاشی نقصان کا باعث بن رہی ہے ۔