کراچی کا بھتہ خورگینگ ایران سے آپریٹ ہورہا گرفتار کرکے لائینگے:وزیرداخلہ سندھ

کراچی کا بھتہ خورگینگ ایران سے آپریٹ ہورہا گرفتار کرکے لائینگے:وزیرداخلہ سندھ

لیاری گینگ سرغنہ وصی اللہ لاکھو اورعبدالصمد کاٹھیاواڑی کے ریڈ وارنٹ کیلئے وفاق کوخط لکھ دیا،ضیا الحسن لنجار تاجر برادری کی شکایات کیلئے ویب پورٹل تیار،پنجاب میں موٹروے پرڈکیتیاں،یہاں پرامن ہے ، پریس کانفرنس

کراچی (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ کراچی میں بھتہ خوری میں ملوث لیاری گینگ وار کے سرغنہ وصی اللہ لاکھو اور عبدالصمد کا ٹھیاواڑی ایران میں موجود ہیں اور حکومت انہیں ایران سے یہاں لے کر آئے گی اور انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔ کراچی پولیس آفس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ نے بتایاکہ بھتہ خوری نہ صرف ایک سنگین جرم بلکہ فی زمانہ ایک اہم مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے ،کراچی چونکہ پاکستان کا معاشی حب ہے تو ایسے میں ہماری پہلی ترجیح تاجر برادری اور دیگر چھوٹے بڑے کاروبار سے وابستہ تاجروں کو پرامن ماحول فراہم کرنا اور ان کے لئے محفوظ اور آزاد کاروباری سرگرمیوں کو ہر سطح پر فروغ دینا ہے ، تاہم شہر کے چند علاقوں میں اگر قبضہ مافیا کا ایشو ہے بھی تو اسے آباد اور اس سے وابستہ تاجر برادری کے باہم اشتراک سے حل کرنے کی کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا بھتہ خوری کے معاملے کو کافی ہائپ بھی دی گئی تاہم سی آئی اے اور ضلعی پولیس نے بھتہ خوری جیسے جرم کا جڑ سے خاتمہ کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور اس ضمن میں مؤثر اور مربوط کارروائیاں بھی کررہی ہے ۔انہوں نے بتایا بھتہ خوری میں ملوث عبدالصمد کاٹھیاواڑی ایران سے آپریٹ کر رہا ہے ، سندھ حکومت نے وفاقی وزارت داخلہ کو ملزم کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے خط بھی لکھا ہے ، اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ پولیس کی جانب سے ایک ویب پورٹل بنایا گیا ہے جہاں تاجر برادری اپنی شکایات درج کراسکتی ہے ۔

ضیا لنجار نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں موٹر وے پر آٹھ گھنٹے تک ڈاکا زنی کی کارروائی ہوتی رہی، ڈاکو سرعام لوٹ مار کرتے رہے ،لوگوں کو مارا بھی اور 12 لوگوں کو اغوا بھی کیا گیا، جن میں ان کے اپنے شہر کے لوگ بھی شامل ہیں، کسی نے ہمت نہیں کہ وہ میڈیا پر چلائے ، جب کہ ہماری پولیس نے کامیابیاں حاصل کی ہیں، پولیس افسران سپاہی کی طرح کام کر رہے ہیں، کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف پالیسی ایک سال سے بنائی جا رہی ہے ،ہمارا موٹروے بالکل پرامن ہے ہم نے وہاں کوئی کانوے نہیں لگایا، پنجاب ملتان تک میں کانوے لگایا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کے ساتھ نرمی نہیں کی جا رہی ،کچے کے ڈاکو چاہتے ہیں ان کی جان کی امان ہو، وہ گرفتاری دینا چاہتے ہیں اور وہ اس وقت گرفتاری دیتے ہیں جب انہیں مار پڑتی ہے ، ہماری پولیس نے کارروائیاں کی ہیں جو ڈاکو گرفتاری دے رہے ہیں ان کے سروں کی قیمت پانچ لاکھ سے ایک کروڑ روپے ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر پالیسی بنائی ہے جو بھی کرمنل گرفتاری دے گا اسے عدالتوں کا سامنا کرنا ہوگا اور اسے عام معافی نہیں دی جائے گی۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ اسپیشل برانچ کی جانب سے منشیات اور آرگنائزڈ کرائم میں ملوث اے کیٹیگری کے 232 پھر 104 اور پھر 100 ملزمان، تعلیمی اداروں میں منشیات سپلائی کرنے والے 60 ملزمان اور آن لائن منشیات سپلائی کرنے والے 60 ملزمان کی فہرست جاری کی گئی جس میں 80 فیصد ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور ان دنوں جیل میں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا جب پولیس اس طرح کی کارروائی کرتی ہے تو بہت زیادہ شور اٹھتا ہے اور شور کہاں سے اٹھتا ہے سب کو پتا ہے ،سندھ میں گزشتہ چار ماہ سے اغوا برائے تاوان کے کیسز سنگل ڈیجٹ میں چل رہے ہیں اورایک وقت ایسا بھی آیا کہ اغوا برائے تاوان کے کیسز صفر تھے ، اس وقت کراچی کے دو اور گھوٹکی کا ایک کیس پینڈنگ میں ہے جن پر کام چل رہا ہے ۔ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ شہرمیں بھتہ خوری کی ایک ہلکی لہر آئی تھی جس پر قابو پالیا گیا ہے ،گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران پولیس نے نمایاں کام کیا ہے اور 20 سے زائد بھتہ خور پکڑے اور پانچ مارے گئے ، 4 کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا جبکہ 15 بھتہ خوروں پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شہرمیں رواں سال بھتہ خوری کے مجموعی طور پر 118مقدمات درج ہوئے تھے جن میں سے صرف 44 مقدمات خالصتاً بھتہ خوری کے تھے ، بقیہ کیسز پیسوں کی لین دین کے تھے ۔ان کا کہنا تھا بھتہ خور سرغنہ وصی اللہ لاکھو اور صمد کاٹھیاواڑی کو جلد قانون کے کٹہرے میں پیش کریں گے ، رواں سال 28 فیصد اسٹریٹ کرائمز میں کمی ہوئی، موبائل چھیننے میں 15 فیصد کمی، گاڑیاں 19 فیصد اورموٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں میں 8 فیصد کمی آئی، پولیس کلنگ کے کیسز بھی حل کر لیے گئے ہیں ،پولیس کلنگ کیسز میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کے بعد اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا عمل رکا ہے ۔وزیر داخلہ نے جرائم کے خلاف عمدہ کارکردگی پر ایس ایس پی ایس آئی یو اور ان کی ٹیم کو تعریفی اسنادبھی پیش کیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں