حکمران پاکستانی مفادکا سوچیں یا پیچھا چھوڑیں :چودھری سرور

حکمران پاکستانی مفادکا سوچیں یا پیچھا چھوڑیں :چودھری سرور

ہم امریکی صدر کی محبت میں گرفتار ہوکر بنیادی ذمہ داریوں سے انحراف کررہے ہمیں افغان طالبان اور دہشت گردوں میں فرق کرنا ہوگا :روزنامہ دنیا سے گفتگو

 لاہور (نامہ نگار خصوصی)سابق گورنر چودھری سرور نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں اعلان کیا کہ انہوں نے جدید تباہ کن ہتھیار نیتن یاہو کے اصرار پر بھیجے جس سے غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام ہوا ،کیاایسے میں وزیراعظم شہباز شریف کا انہیں خراج تحسین پیش کرنا ،سیلوٹ کرنا اور نوبل انعام کیلئے نامزد کرنا درست عمل ہے ؟۔حکمران نوشتہ دیوار پڑھیں اور پالیسیوں کو پاکستان کے مفادات سے جوڑیں یا پیچھا چھوڑیں۔چودھری سرور نے روزنامہ دنیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ہمیں چاروں طرف سے گھیرا جا رہا ہے ، ملک کے اندر باہر آگ لگی نظر آ رہی ہے ،ہمارے دوست ہم سے نظریں پھیر رہے ہیں ،بلوچستان،خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں تشویشناک صورتحال کا سامنا ہے اور ہمیں بیرونی دوروں سے فرصت نہیں، ہم امریکی صدر کی محبت میں گرفتار بنیادی ذمہ داریوں سے انحراف کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔انہوں نے افغانستان کے حوالے سے پیدا شدہ صورتحال کو الارمنگ قرار دیتے کہا ہمیں افغان طالبان اور دہشتگردوں میں فرق کرنا ہوگا ،ہمارے درمیان تناؤ اورٹکراؤ کا عمل تاریخی بداعتمادی کا مظہر ہے ، کیا ہوا کہ جو طالبان ہماری وجہ سے برسراقتدار آئے وہ ہم سے رخ پھیر گئے اور بھارت کے ساتھ جا بیٹھے ۔چین اپنی ریاستی پالیسی کو پاکستان کی سکیورٹی سلامتی سے مشروط کئے ہوئے ہے اسکے تحفظات بھی عیاں ہو رہے ہیں،خدارا دنیا کو خوش کرنے کی بجائے اپنے گھر کی فکر کریں۔غزہ پر جس امن معاہدہ پر ہم خوشی سے پھولے نہیں سما رہے اس معاہدہ میں کوئی ضمانت ہے کہ فلسطینی ریاست قائم ہوگی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں