مہنگائی کی شرح ایک سال کی بلند ترین سطح 6.2 فیصد تک پہنچ گئی

مہنگائی کی شرح ایک سال کی بلند ترین سطح 6.2 فیصد تک پہنچ گئی

سیلاب اور افغان سرحدی راستے بند ہونے سے اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئیں،مینوفیکچرنگ سرگرمیوں میں بھی کمی مہنگائی کچھ ماہ تک 5 سے 7 فیصد ہدف سے اوپر رہ سکتی ، اگلے مالی سال میں کمی کا امکان :ادارہ شماریات کی رپورٹ

کراچی (رائٹرز، مانیٹرنگ ڈیسک )ملک میں مہنگائی اکتوبر میں سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 6اعشاریہ 2 فیصد تک پہنچ گئی ، جو گزشتہ 12 ماہ کی بلند ترین شرح ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق اس اضافے کی بڑی وجہ خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہے ، جو سیلاب اور سرحدی راستوں میں عارضی رکاوٹوں کے باعث سپلائی چین متاثر ہونے سے ہوا۔ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں ایک اعشاریہ 8فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ اعداد و شمار ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سٹیٹ بینک نے گزشتہ ہفتے مسلسل چوتھی بار پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھا تھا۔

مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کچھ ماہ تک 5 سے 7 فیصد ہدف سے اوپر رہ سکتی ہے ، تاہم اگلے مالی سال میں اس میں کمی کا امکان ہے ۔گزشتہ سال مہنگائی تقریباً 30 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی، جو بعد میں کم ہو کر وسط 2025 تک 6 فیصد سے نیچے آگئی تھی، مگر اب عارضی سپلائی دباؤ اور بیس ایفیکٹ ختم ہونے سے دوبارہ بڑھنے لگی ہے ۔حکومت نے اکتوبر میں مہنگائی کا اندازہ 5 سے 6 فیصد لگایا تھا، تاہم سیلاب کے باعث فصلوں اور صنعتی علاقوں کو شدید نقصان پہنچنے اور افغانستان کے ساتھ سرحدی راستے بند ہونے سے بعض ضروری اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ سرحدی کشیدگی کے باعث پاکستان اور افغانستان کے درمیان خوراک اور ایندھن کی تجارت کے اہم راستے بھی عارضی طور پر بند رہے۔

مرکزی بینک کے مطابق مجموعی معاشی منظرنامہ کچھ شعبوں میں بہتر ہوا ہے ، جن میں بہتر فصلوں کی پیداوار، صنعتی سرگرمیوں میں بہتری اور کچھ معاشی اشاریوں میں اضافہ شامل ہیں۔ تاہم عالمی منڈی میں خام مال کی قیمتیں اور اندرونی توانائی اخراجات کو اب بھی خطرات ہیں۔دوسری جانب ایک سروے کے مطابق پاکستان کی مینوفیکچرنگ سرگرمیوں میں اکتوبر کے دوران مسلسل دوسرے ماہ بھی کمی دیکھی گئی، اگرچہ کمی کی رفتار سست رہی۔ ادارے کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں 5اعشاریہ 6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ہاؤسنگ کے شعبے میں چیزوں کی قیمتوں میں 4اعشاریہ 2 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔کپڑوں اور جوتوں کی قیمت میں 8اعشاریہ ایک فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں6اعشاریہ 7فیصد جبکہ تعلیمی اخراجات میں 10اعشاریہ 6فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں