پی ٹی آئی پر پابندی کا ماحول پیدا ہو رہا:وزرا:ایسی کوششیں خطرناک ثابت ہونگی:تحریک انصاف

پی ٹی آئی پر پابندی کا ماحول پیدا ہو رہا:وزرا:ایسی کوششیں خطرناک  ثابت ہونگی:تحریک  انصاف

پابندی کافیصلہ سیاسی نہیں قانونی جواز پر ہوگا، عطاتارڑ، عمران کی منتقلی پر غور ہو رہا ، اختیار ولی ،صورتحال یہی رہی تو ایسا ہو سکتا ، رانا ثنا تحریک تحفظ آئین کا 20دسمبر کو قومی کانفرنس بلانے کا اعلان،مقدمات میرٹ پر سنے جائیں ، مذاکرات سے پہلے ملاقاتیں بحال کریں، اچکزئی

 اسلام آباد ، لاہور (اپنے رپورٹر سے ، خصوصی نیوز رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں ) وفاقی وزرا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا ماحول پیدا ہو رہا ہے جبکہ تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ایسی کوششیں خطرنا ک ثابت ہوں گی ۔وفاقی وزیر اطلاعات عطائاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پرپابندی کافیصلہ سیاسی نہیں ہو سکتا،قانونی جواز پر ہوگا، کبھی فوج کے ادارے کو اس طرح ٹارگٹ نہیں کیا گیا جس طرح پی ٹی آئی کر رہی ہے ۔ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی ایک شرپسند جماعت ہے ، پی ٹی آئی نے کہا ٹی ٹی پی سے بات ہو سکتی ہے ، تحریک انصاف دہشتگردی کے حق میں ہے ، 9مئی جیسے حملے آج تک دشمن نے بھی نہیں کیے ، پی ٹی آئی نے لبادہ سیاست کا اوڑھا ہوا ہے ،کام دہشتگردوں والے ہیں۔ عطا ئاللہ تارڑ نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کو بات چیت کا موقع دیا، پی ٹی آئی پرپابندی کافیصلہ سیاسی نہیں ہو سکتا،قانونی جواز پر ہوگا، دیکھتے ہیں تحریک انصاف پر پابندی کا فیصلہ کب ہوتا ہے ، پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی پرپابندی کی قرارداد منظور کر کے درست کیا، تحریک انصاف پر پابندی کا ماحول اور جواز پیدا ہو رہا ہے ، پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ قانونی جواز کے مطابق ہو گا، بانی پی ٹی آئی190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں جیل میں ہیں۔پروگرام دنیا مہر بخاری میں گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیرِ اعظم سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل سے منتقلی کا فیصلہ نہیں ہوا اور نہ ہی حکومت کی خواہش ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہاں جو کچھ ہوا ہے اس قسم کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں،پہلی بات یہ ہے کہ اس قسم کا احتجاج نہیں ہونا چاہئے ۔ استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما وزیر مملکت برائے اوورسیز پاکستانیز عون چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک میں افراتفری اور جلاؤ گھیراؤ چاہتی ہے ،عوام کے سامنے مظلومیت کا لبادہ اوڑھ کر ملک اور افواج پاکستان کا امیج تباہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے ،پی ٹی آئی کا بیانیہ مقبول نہیں بلکہ ملک اور افواج کیخلاف ہے جس کے ذریعے نفرت کے بیج بو ئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے حکومت نے قیدی نمبر 804(عمران خان)کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے ۔اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اختیار ولی خان نے کہا بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے تمام دروازے بند ہو چکے ہیں اور ملک میں عشق پاکستان اور عشق عمران میں واضح لکیر کھینچ دی گئی ہے ۔ بانی پی ٹی آئی نے جو ٹویٹ کیا نہ پی ٹی آئی اسے نگل سکتی ہے نہ اگل سکتی ہے ۔

پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکر م نے کہا ہے کہ عمران خان کی منتقلی کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں،ہم جس حوالے سے احتجاج کررہے ہیں کہ ہماری ملاقاتیں کرائی جائیں، حکومت نے ملاتوں کا سلسلہ بند کردیا ہے ،ملاقات کسی بھی قیدی کا بنیادی حق ہے ، عمران کو منتقل کرنے کی کوششیں خطرناک ہو سکتی ہیں ،حکومت اتنی خوفزدہ ہے کہ آج صبح سے تقریبا 6 وزرا پریس کانفرنس کرچکے ہیں،اشاروں کنایوں سے بتارہے تھے کہ متنقلی کے ہمارے پاس آپشن ہیں،یہ کیوں کہہ رہے ہیں، اگر حکومت ملاقاتیں کھول دے بڑا آسان ہوجائے گا،پہلے 6 لوگ عمران خان سے ملاقات کیلئے جاتے تھے ، ملاقات کے بعد وہ واپس گھر چلے جاتے تھے ،وہ لوگ جاتے تھے جن کا فہرست میں نام ہوتا تھا،حکومت نے جو ملاقاتیں بند کی ہیں، اس وجہ سے وہاں لوگوں کارش بڑھا،ملاقاتوں کا جو انتظار ہوتا تھاوہ احتجاج، مزاحمت میں تبدیل ہورہا ہے ،یہ تو حکومت کی نالائقی ہے ۔ ادھر تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 20 اور 21 دسمبر کو اسلام آباد میں قومی مشاورتی کانفرنس کرانے کا اعلان کرتے کہا ہے کہ عمران خان کیخلاف مقدمات میرٹ پر سنے جائیں ۔اعلامیہ کے مطابق تحریک تحفظ آئین کا ہنگامی اجلاس محمود خان اچکزئی کی زیرصدارت ہوا، سیاسی، آئینی اور پارلیمانی صورتحال پر غور کیا گیا۔

علامہ راجہ ناصر، اسد قیصر، مصطفی نواز کھوکھرودیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ فیصلہ کیا گیا کہ 20 اور 21 دسمبر کو اسلام آباد میں قومی مشاورتی کانفرنس کرائی جائیگی جس میں اپوزیشن جماعتیں، بار کونسلز اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مدعو ہوں گی، مصطفی کھوکھر، حسین یوسفزئی اور خالد چودھری پر مشتمل انتظامی کمیٹی قائم کردی گئی۔ اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان کی بہنوں پر ریاستی تشدد کی شدید مذمت کرتے مطالبہ کیا گیا کہ حکومت مذاکرات سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل کرے ، عمران خان کے سیاسی رفقا اور اہلِ خانہ سے ملاقاتیں بحال کی جائیں۔ تحریک انصاف نے پیپلزپارٹی سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، پیپلزپارٹی سے رابطہ تحریک تحفظ آئین کے پلیٹ فارم سے کیا جائیگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کو دو روزہ قومی کانفسرنس میں شرکت کی دعوت دی جائیگی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں محمود اچکزئی نے کہا کہ ڈائیلاگ کرنا چاہتے ہیں تو پہلے عمران خان سے ملاقات کی اجازت دیں۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا بہت ہو گیا، اگر ایک مائنس ہوا تو اسکے بعد ایک بھی باقی نہیں رہے گا، حالات بھی آپکے کنٹرول میں نہیں رہیں گے ۔یہ کاروباری دنیا نہیں کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائیگا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں