فیض حمید کی سزا فوج کا اندرونی معاملہ، صاحب اختیار لوگ آئیں مذاکرات کریں : سہیل آفریدی
مذاکرات کا اختیار عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کو دیا ہم اچکزئی کے ہر فیصلے کیساتھ ہوں گے یہ کسی کے باپ کا نہیں ہمارا پاکستان ہے ، کون ہوتے ہیں ہمیں بتائیں گے کس وقت تک بیٹھنا ہے ، میڈیا سے گفتگو
راولپنڈی(خبر نگار،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختو نخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ فیض حمید ایک ادارے کا ملازم تھا اگر کسی معاملے پر انہیں سزا ہوئی ہے یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے ۔یہ بات انہوں نے اڈیالہ جیل جاتے ہوئے راولپنڈی پولیس کی جانب سے داہگل ناکے پر روکے جانے پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔وزیراعلیٰ نے پولیس افسروں سے کہا کہ اپنے ہی ملک کے شہریوں کے لیے آپ بارڈر لگا رہے ہیں، آپ لوگ کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں ؟عمران خان کی بہنیں غیر سیاسی خواتین ہیں، آپ لوگوں کو یہ آرڈرز کون دیتا ہے ؟سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ کے لیے آپ نے بیرئیر کھڑے کیے ہیں، پختونخوا پاکستان کا حصہ ہے میں وہاں کا وزیراعلیٰ ہوں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم یہاں آتے ہیں آرام سے بیٹھتے ہیں کوئی غیر قانونی کام نہیں کرتے ، آپ لوگ کیا دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہو کہ کے پی کے پاکستان کا حصہ نہیں؟ آپ لوگ حالات کو کہاں لے جارہے ہیں؟ اپنے بڑوں کو سمجھائیں اس سے نفرتیں بڑھیں گی۔پنجاب کی جعلی وزیراعلیٰ کے احکامات پر یہ سب کیا گیا، بانی اور ان کی اہلیہ کو ناحق قید میں رکھا گیا، یہ لوگ تصدیق شدہ چور ہیں، جب ہماری حکومت آئے گی اس کا حساب کتاب کیا جائے گا۔نو اپریل 2022ء سے ان کا واسطہ ایسی قوم سے پڑا ہے جو بانی سے عشق کرتے ہیں، صاحب اختیار لوگ اگر سمجھتے ہیں تو آئیں ہمارے ساتھ مذاکرات کریں۔سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ یہ کسی کے باپ کا نہیں ہمارا پاکستان ہے ، ہم آزاد عدلیہ اور جمہوریت کی بحالی چاہتے ہیں، یہ کون ہوتے ہیں ہمیں بتائیں گے کس وقت تک بیٹھنا ہے کس وقت تک نہیں؟ مذاکرات کا اختیار بانی نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو دیا ہے ہم محمود خان اچکزئی کے ہر فیصلے کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔پاکستان تباہی کی طرف جارہا ہے ، ہمارا کسی سے کوئی بغض نہیں ہے ۔