سرکاری ملازم کی بیواؤں،بچوں میں پیکیج کی تقسیم کا طریقہ کار متعین
مرد ملازم کی وفات پرصرف بیوہ اہل ہوگی ،خاتون کے کیس میں صرف شوہر مستحق غیر شادی شدہ ملازمین پیکیج کے اہل نہیں ہونگے ، گود لیے گئے بچے مکمل حقدار قرار
لاہور (محمد حسن رضا)پنجاب حکومت نے دورانِ سروس وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کیلئے مالی امداد پیکیج کے قوانین مزید واضح کر دئیے ۔سیکرٹری خزانہ مجاہد شیر دل کی ہدایات پر نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس میں متعدد شادیوں، بیوہ، بچوں اور پیکیج کی تقسیم سے متعلق ابہامات دور کر دئیے گئے ۔ تمام محکموں، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو واضح ہدایات ارسال کی گئی ہیں۔پالیسی کے مطابق دو یا دو سے زائد بیویوں کی موجودگی میں مالی امداد پیکیج برابر تقسیم ہوگا۔ بچوں کی موجودگی کے باوجود پہلے مرحلے میں رقم صرف بیواؤں میں تقسیم کی جائے گی۔ مرحوم ملازم کی بیویوں کی تعداد جتنی بھی ہو، سب مساوی حصہ پائیں گی۔ مرد ملازم کی وفات کی صورت میں صرف بیوہ یا بیوائیں اہل ہوں گی جبکہ خاتون ملازم کے کیس میں صرف شوہر مستحق ہوگا۔
اگر شریکِ حیات فوت ہو چکا ہو یا طلاق یافتہ ہو تو پیکیج بچوں میں تقسیم ہوگا۔ غیر شادی شدہ بیٹی اور 24 سال سے کم عمر بیٹے اہل قرار پائے ہیں جبکہ جسمانی یا ذہنی معذور بچوں پر عمر کی قید لاگو نہیں ہوگی۔پہلے سے فوت شدہ بیوی کی اولاد بھی حصہ پانے کی حق دار ہے ۔ اگر مجموعی مستحقین چار سے کم ہوں تو پیکیج برابر تقسیم ہوگا، جبکہ چار سے زائد ہونے کی صورت میں بیوہ کو ایک چوتھائی اور باقی رقم بچوں میں تقسیم ہوگی۔ خاتون ملازم کی صورت میں سابقہ شادی کے بچے ، موجودہ شوہر اور موجودہ شادی کے بچے سب برابر حق دار ہوں گے ، البتہ چار سے زائد ہونے پر شوہر کو ایک چوتھائی حصہ ملے گا۔مزید برآں، شریکِ حیات کی دوبارہ شادی یا وفات کی صورت میں فیملی تنخواہ اہل بچوں کو جاری رہے گی۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ غیر شادی شدہ ملازمین کے اہل خانہ 2 دسمبر 2024 کے بعد پیکیج کے حق دار نہیں ہوں گے ۔ تاہم قانوناً گود لیے گئے بچے حقیقی اولاد کا درجہ رکھتے ہوئے مکمل حق دار ہوں گے ۔ پالیسی کے مطابق کوئی بھی وارث اپنا حصہ کسی دوسرے کو منتقل نہیں کر سکے گا۔