’’افغانستان میں بدامنی پھیلنے والی،ہمسایہ ممالک پریشان‘‘
قندھاری اور کابل گروپوں میں لڑائی ہوکر رہے گی:نجم سیٹھی احتساب کے نئے سلسلے کو محدود رکھا جائے گا : ’’آج کی بات سیٹھی کیساتھ ‘‘
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ تہران میں جو کانفرنس ہوئی ہے اس میں افغان طالبان نہیں شریک ہوئے ، وہ اس وجہ سے شریک نہیں ہوئے وہاں جو ان کو کہاجائے گا وہ نہیں مانیں گے ،وہ جائیں گئے تو پھنس جائیں گے ،کانفرنس کے بعد ایک اعلامیہ جاری ہوتا ہے اوریہ بات ہورہی ہے کہ افغان طالبان حکومت کا طرز جمہوری نہیں،وہاں خواتین اور انسانی حقوق کا خیال نہیں رکھا جارہا،وہاں آزادی نہیں ہے ،افغان طالبان بڑے سخت ہے ،افغانستان دہشت گردوں کا گڑھ بنتا جارہا ہے ،دہشت گردی سے پورے خطے کو خطرہ ہے ،تہران میں سب لوگ اس لئے اکٹھے ہورہے ہیں کہ افغان طالبان کو سمجھایا جائے کہ دہشت گردی کو روکو، رجیم چینج کی بات بھی اب شروع ہو گئی ہے ،میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ قندھاری اور کابل گروپ میں لڑائی ہونی ہے ، یہ ہوکر رہے گی، وہاں کے کچھ ماڈرن لوگ چاہتے ہیں کہ قندھاری گروپ کو سپورٹ کیا جائے ،ان کولایا جائے مگر یہ بات قندھاری گروپ ماننے کو تیار نہیں ، افغانستان میں بدامنی پھیلنے والی ہے جس سے ہمسایہ ممالک پریشان ہیں،پڑوسی ممالک کو افغان طالبان سے خطرہ ہے ۔
ایک سوال پر نجم سیٹھی نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ کو ئی خاص احتساب ہو گا ، عمران خان سمیت ایک دوآدمی کو شامل کرلیں مگر کوئی یہاں لمبی چوڑی بات نہیں ہو گی کیونکہ احتساب آگے بڑھا تو رکے گا نہیں۔ بہت سارے لو گ ایسے ملوث ہوجاتے ہیں،کچھ لوگ آل ریڈی سائٖیڈسوئچ کرچکے ہیں کچھ لوگ انکی مدد کررہے ہیں،کچھ لوگ باہر چلے گئے ہیں،احتساب کو محدود رکھا جائے گا،یہی خبریں آرہی ہیں،میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ کوئی کارروائی نہیں ہو گی، یہ بھی اشارہ کیا تھا کہ جولوگ جنرل فیض حمید کے ساتھ ادارے میں تھے یا اسکے ہمدرد تھے ان کو فارغ کردیا گیا ،اب یہ نہ توقع کریں کہ کوئی لمبا چوڑا احتساب ہو گا۔انہوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کی بڑھتی قربتوں سے متعلق بات کرتے کہا کہ ساؤتھ ایشین گروپ بنانا کوئی آسان کام نہیں ،وجہ یہ ہے کہ چھوٹے ملک بھوٹان اورنیپال وہ کبھی اس قسم کی فورس کا حصہ نہیں بن سکتے کیونکہ یہ بھارت کے بغیر ادھر ادھر نہیں ہوسکتے ،نیپال والے تھوڑا سا ادھر ادھر گھومنے کی کوشش کرتے ہیں تو بھارت چھرا گھونپ دیتا ہے ،اس وجہ سے ساؤتھ ایشین گروپ نہیں بن سکتا البتہ جو بڑاگروپ ہوگا جس میں بھارت بھی شامل ہو، اس کا حصہ بن سکیں گے ۔