پنجاب میں کم عمری کی شادی کے خاتمے کیلئے پارلیمانی مشاورت

 پنجاب میں کم عمری کی شادی کے خاتمے کیلئے پارلیمانی مشاورت

پنجاب اسمبلی میں چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل 2024زیر غور ہے :سارہ احمد کم عمری کی شادی تعلیم، صحت اور رضامندی کی خلاف ورزی :سپیکرملک احمد

لاہور (سیاسی نمائندہ)پنجاب اسمبلی میں صوبے میں کم عمری کی شادی کے خاتمے کے حوالے سے ایک اہم پارلیمانی مشاورت کا انعقاد کیا گیا، یہ مشاورت پارلیمانی ڈویلپمنٹ یونٹ، پنجاب اسمبلی نے یو این ایف پی اے (UNFPA)کے تعاون سے منعقد کی۔ اجلاس کے آغاز پر چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو، چیئرپرسن سپیشل کمیٹی آن جینڈر مین سٹریمنگ اور کنوینر چائلڈ رائٹس کاکس پنجاب سارہ احمد نے کم عمری کی  شادی کے پس منظر اور شواہد پیش کیے ۔ انہوں نے اس عمل کو آئینی، عوامی صحت اور صنفی مساوات کے لیے ایک سنگین مسئلہ قرار دیا اور18 سال سے کم عمر میں شادی کرنے والی بچیوں کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے تعلیم، صحت اور معاشی زندگی پر پڑنے والے منفی اثرات اجاگر کیے ۔

انہوں نے پنجاب چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل 2024 کی نمایاں خصوصیات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بل اس وقت پنجاب کابینہ کے زیرِ غور ہے ، جس کے تحت لڑکیوں اور لڑکوں دونوں کے لیے شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔اس موقع پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل زندگی بھر کے نقصانات، تعلیم و صحت کی تباہی اور رضامندی کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کا سبب بنتا ہے ۔ انہوں نے قانون سازوں سے آئینی ذمہ داری کے تحت مؤثر قانون سازی کی اپیل کی۔ اس دوران فلم سلمیٰ:دی سائلنٹ سکریم کی نمائش بھی کی گئی، جبکہ اسلامی فقہ کے حوالے سے معاذ علی شاہ کی جانب سے عمر اور رضامندی سے متعلق قانونی اور مذہبی تشریحات پیش کی گئیں ۔ مشاورت کا اختتام اس اتفاق کے ساتھ ہوا کہ پنجاب میں کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے مشترکہ اقدامات کو آگے بڑھایا جائے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں