غیر جانبدار الیکشن کمشنر کا تقرر،نئے انتخابات:اپوزیشن اتحاد کے مطالبات

غیر جانبدار الیکشن کمشنر کا تقرر،نئے انتخابات:اپوزیشن اتحاد کے مطالبات

اپوزیشن حکومت سے مذاکرات کیلئے تیار، 8فروری کو بین الاقوامی طور پر یوم سیاہ منانے کا اعلان نئے میثاق جمہوریت کی اشد ضرورت ،سیاسی قیدیوں کو رہاکیا جائے :مشاورتی کانفرنس کا اعلامیہ

اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر، نیوزایجنسیاں)اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے مذاکرات کیلئے آمادگی کا اظہار اور ملک میں نئے صاف و شفاف انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے 8فروری کو عالمی سطح پرپہیہ جام  اور یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا اورکہاہے کہ آج ملک کو ایک نئے میثاق جمہوریت کی اشد ضرورت ہے ، عوام کو متحرک کرنے کیلئے مرکزی کمیٹی تشکیل دیدی ، کمیٹی وائس چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر ، ڈاکٹر امجد، علی اصغر،حلیم عادل شیخ اورزین شاہ پرمشتمل ہوگی۔ مرکزی کمیٹی صوبائی اور ضلع کی سطح پر ذیلی کمیٹیاں تشکیل دے گی۔ دو روزہ قومی مشاورتی کانفرنس کے 13نکاتی اعلا میہ میں کہا گیا کہ جمہوریت کی عمارت شفاف انتخابات پر کھڑی ہے ، انتقال اقتدار میں عوام کے اعتماد کی بحالی کیلئے تحریک تحفظ آئین پاکستان نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری اور نئے صاف شفاف انتخابات کا انعقاد کروانے کا مطالبہ کرتی ہے ۔

اپوزیشن اتحاد نے کہا قومی کانفرنس کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ فروری 2024کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کروائی جائیں ۔ اعلامیہ میں عدلیہ پر حملوں، 26 ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اپوزیشن جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منصور علی شاہ سمیت تمام ججوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور عمران خان، اہلیہ، ان کی بہنوں اور سیاسی عمائدین کے ساتھ روا رکھے گئے ناروا سلوک کی شدید مذمت کرتی ہے ۔قومی کانفرنس کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ اور ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی یقینی بنائی جائے ، عمران خان اور ان کی اہلیہ سے ملاقاتوں پر لگی پابندی فوراً ختم کی جائے ۔اپوزیشن اتحاد نے پیکا کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے خاتمے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ صحافی مطیع اللہ، ایمان مزاری، ہادی چٹھہ سمیت دیگر کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے ، میڈیا کا گلا گھونٹا ،مقدمات بنائے جا رہے ہیں جو قابل مذمت ہے ، ان جھوٹے مقدمات کو ختم کیا جائے ۔اپوزیشن اتحاد نے غزہ میں پاک فوج بھیجنے کے حوالے سے چھائی دھند کو ختم کرکے سب کو اعتماد میں لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ قومی کانفرنس یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی میں کمی لائی جائے ، لوگوں پر عائد ٹیکسز میں کمی کی جائے ، لوگوں کو لاپتا کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں، ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں ہونے والے امن جرگے کے متفقہ لائحہ عمل پر عمل کیا جائے ، پی ٹی آئی سے پابندی ہٹائی جائے ۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان افغانستان کے ساتھ بگڑے ہوئے حالات ٹھیک کرنے کیلئے مذاکرات کا مطالبہ کرتی ہے ، پی ٹی ایم پر پابندی فوری طور پر ہٹائی جائے ۔اعلامیہ میں صوبائی امور پر مطالبہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا کو این ایف سی میں اس کا حصہ دیا جائے ، معدنیات صوبے کے عوام کی منشا کے بغیر کسی کو نہیں دی جاسکتیں، لہذا معدنیات سے متعلق صوبے کے عوام کو اعتماد میں لیا جائے ۔اعلامیہ میں مذاکرات کیلئے آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے 8فروری کو بین الاقوامی طور پر یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا گیا ہے اورعوام کو متحرک کرنے کیلئے مرکزی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ اعلامیہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے بھی سٹریٹ موومنٹ کی ہدایات آئی ہیں، اس حوالے سے صوبائی ہیڈ کوارٹرز میں مشاورتی کانفرنسز کا اہتمام کیا جائے گا۔اپوزیشن نے سٹوڈنٹس یونین پر عائد پابندی بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں