عمران مائنس ون نہیں ہوسکتے ،فواد کی پی ٹی آئی توڑنے کی پیشکش
نیا میثاق جمہوریت نہیں ہوگا ، پی ٹی آئی اس میں اسٹیبلشمٹ کوٹارگٹ کرنا چاہتی مذاکرات کیلئے 3حکومتی شرائط اپوزیشن کو قبول نہیں:آج کی بات سیٹھی کے ساتھ
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ عمران خا ن نے محمود اچکزئی کو مذاکرات کا اختیاردے دیا ہے تو محمود اچکزئی ہمیشہ ہاٹ لائن لیتے تھے ،محمود اچکزئی عمران خان کے بعد سب سے زیادہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاستدان رہے ،یہ پہلے تھے ،اب عمران خان فرنٹ فٹ پر آئے ہوئے ہیں،تو عمران خان محمود اچکزئی کو دوسرے نمبر پر لے آئے ،ان کی طرف سے یہ بات آرہی ہے کہ ہم مذاکرات کریں گے ،توپھر اب کیا ہورہا ہے ؟اچکزئی نئے میثاق جمہوریت کی بات کررہے ہیں مگر نیا میثاق نہیں بنے گا کیونکہ پی ٹی ائی کی کوشش ہوگی کہ اس میں اسٹیبلشمنٹ کو ٹارگٹ کیا جائے اور سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ شہباز شریف کسی ایسے ڈاکومنٹ کا حصہ بنیں جس میں اسٹیبلشمنٹ کو اٹیک کیا جائے ،اگر یہ ہوبھی جاتا ہے ،سوال یہ ہے کہ اس سے پی ٹی آئی کو کیا ملے گا؟،کچھ بھی نہیں ملے گا،حکومت کا جو موقف ہے اس کی تین شرائط ہیں۔
ایک تو یہ ہے کہ عمران خان کوسزا ہوئی ہے ،ان کی بات نہ کی جائے ،دوسری شرط یہ ہے کہ فارم 45 اورفارم 47 والی باتیں نہ کریں،مطلب یہ جو الیکشن ہوئے ہیں اس کو تسلیم کریں،تیسری شرط حکومت کی یہ ہے کہ ہم 5 سال پورے کریں گے ،حکومت اپوزیشن کو کہتی ہے کہ یہ شرائط تسلیم کریں،اگر یہ مذاکرات کیلئے آئیں گے تو یہ چیزیں حکومت ان سے لکھوائے گی،یہ وہاں نہیں آئیں گے ،اپوزیشن کے مطالبات بھی یہی ہیں کہ وہ کہتے ہیں یہ حکومت غیر قانونی ہے ،وہ نئے الیکشن کی بات کرتے ہیں،عمران خان کی بھی وہ بات کرتے ہیں،یہ سب چیزیں ہیں جو مذاکرات نہیں ہونے دیں گی،دوسری طرف عمران خان کے ٹویٹس ہیں، عمران خان کا موقف سہیل آفریدی اور عمران خان کی بہن لے کر بیٹھے ہیں،پھرا ن کا کیا ہوگا؟،اس کا جواب دیں گے یہ؟، کیا یہ جماعت تین حصوں میں تقسیم ہے ، ایک حصہ کوٹ لکھپت ہے جو بات کرنے کو تیار ہو گئے ہیں،وہ اپنی رہائی چاہتے ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ عمران خان کی حکمت عملی ناکام ہوچکی ہے ،یہ باتیں عمران خان سننے کو تیار نہیں،حکومت نے یہ بھی اعلان کررکھا ہے کہ ابھی کسی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے ،مذاکرات کرنے ہیں تو جیل والے سورس بند کئے جائیں،مذاکرات کرنے ہیں تو کرو، مگر جیل نہ جائیں۔اڈیالہ کا دروازہ کھل نہیں سکتا، کوٹ لکھپت کے دروازے کھل سکتے ہیں کیونکہ سارے لوگ عمران خان کیخلاف باغی ہوچکے ہیں، عمران خان تنہا ہوگئے ہیں سوائے ان کی بہن کے ،باقی لوگ ادھر ادھر گھوم رہے ہیں، ان کو سمجھ نہیں آرہی ہم کیسے لوگوں کو اکٹھا کریں گے ، کیسے ٹکر لیں گے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ،کہنا بڑا آسان ہے مگر کرنا بڑا مشکل ہے ، تحریک انصاف کے سارے لوگ اس امید پرلگے ہوئے ہیں کہ کوئی راستہ نکل آئے گا، کوئی راستہ نہیں نکلے گا،باتوں کے ساتھ عمران خان نے باہر نہیں آنا،خان پر کوئی اعتماد نہیں کرتا، خان ان پر اعتماد نہیں کرتا،عمران خان مائنس ون نہیں ہوسکتا، پی ٹی آئی عمران خان ہے۔
عمران خان پی ٹی آئی ہے ۔شاہ محمود قریشی، فواد چودھری نہ ادھر کے ہیں نہ ہی ادھر کے ہیں،وہ پی ٹی آئی میں ہیں تو ٹھیک،پی ٹی آئی میں نہیں تو ان کو کوئی نہیں مانے گا،عوام ایک ہی بندے کے پیچھے ہے ،وہ عمران خان ہے ۔بات یہ ہے کہ فواد چودھری کہاں سے آگئے ،سارے عوام ان کونہیں مانتے ، عوام صرف ایک عمران خان کے پیچھے ہیں،اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کی کوشش ہے کہ کسی طریقے سے عمران خان سے جان چھوٹے ۔فواد چودھری میڈیم لیول اسٹیبشلمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں، انہوں نے پیش کش کی کہ ہم پی ٹی آئی توڑ سکتے ہیں، اسٹیبشلمنٹ نے ان کوکہا ہوگا کہ اگر تم ایسا کرسکتے ہو تو کرو،فواداور دیگر نے ان کوکچھ فارمولے دئیے اور کہا ہے کہ ہم ہاٹ لائنرز کوسائیڈ لائن لگاتے ہیں،ہم اچھا بیانیہ آگے لے کر آتے ہیں تاکہ جوان کے سخت بیانات آتے ہیں وہ کم ہوجائیں، فواد نے اسٹیبشلمنٹ سے ملنے کی بات کی ہوگی تو انہوں نے کہا ہوگا تم مل لو،لہذاایسی باتیں ہوں، پی ٹی آئی تقسیم ہو،یہ چیزیں حکومت اور اسٹیبشلمنٹ کو سوٹ کرتی ہے ۔