پختونخوا کے دوردراز علاقوں میں بنیادی عدالتی انفراسٹرکچر کی کمی،چیف جسٹس کا اظہار تشویش
انصاف تک مساوی و بروقت رسائی آئینی ذمہ داری ،مستقبل کا عدالتی انفرا اسٹرکچر جدید سہولت مراکز سے آراستہ :جسٹس یحییٰ چیف جسٹس کی زیر صدارت لا اینڈ جسٹس کمیشن کا اجلاس،دوڈویژنزمیں بطورپائلٹ پراجیکٹ فیملی کورٹ بلاکس کی منظوری
اسلام آباد(کورٹ رپورٹر،اے پی پی)چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے خیبرپختونخوا کے دوردراز علاقوں میں بنیادی عدالتی انفرا اسٹرکچر کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے انصاف تک مساوی اور بروقت رسائی آئینی ذمہ داری ہے ، جس کیلئے جدید، عوام دوست اور بالخصوص خواتین کیلئے موزوں عدالتی انفراسٹرکچر کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے ،سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت لا اینڈ جسٹس کمیشن کا اجلاس ہوا، جس میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، چیف سیکرٹری اورسیکرٹری فنانس خیبرپختونخوا نے شرکت کی۔اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس میں حساس علاقوں میں ضلعی انتظامیہ کے افسران کے لیے ویڈیو لنک سہولیات کی فوری دستیابی یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا مستقبل کا عدالتی انفرا اسٹرکچر جدید سہولت مراکز سے آراستہ ہونا چاہیے ، جن میں صنفی حساس اور خواتین دوست سہولیات کو خصوصی اہمیت دی جائے ۔
اجلاس میں قانون و انصاف کمیشن کے زیر انتظام انصاف تک رسائی فنڈز کے تحت جاری ملک گیر اقدامات پر بریفنگ دی گئی اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے پشاور اور سوات میں فیملی کورٹ بلاکس کے قیام پر بریفنگ دی۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے خواتین سے متعلق سہولیات اپنے وسائل سے مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی جبکہ چیف سیکرٹری نے دیگر سہولیات کیلئے فنڈز فراہم کرنے کا اعلان کیا۔اجلاس میں سکھ دا ویہڑا کے نام سے خاندان اور خواتین کیلئے ون ونڈو سہولت مرکز کے قیام پر بھی غور کیا گیا، جسے عدالتی کمپلیکسز کے اندر یا قریب قائم کیا جائے گا۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے پشاور اور سوات میں قائم فیملی کورٹ بلاکس کا حوالہ دیتے ہوئے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں دا سر سوری کے نام سے اسی نوعیت کے مراکز قائم کرنے کی تجویز دی، جسے چیف جسٹس پاکستان نے دو ڈویژنز میں بطور پائلٹ پراجیکٹ شروع کرنے کی منظوری دی۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا میں مساوی انصاف تک رسائی کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔