فٹ بال ہیروز کی دُنیا
پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ یافتہ علی نواز بلوچ
کراچی( امتیاز نارنجا) علی نواز بلوچ 3جولائی 1949کے دن کراچی کے علاقے لیاری میں پیدا ہوئے۔ علی نوا ز نے جو فٹ بال کھیلی ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور اس کے صلے میں اسے 1995میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی دیا گیا۔ ان کا بال کنٹرول، زبردست ڈاجز اور گول اسکورنگ دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔ علی نواز کو کپتان بننے کا شرف 14جنوری 1974 کے دن ملا تھا جب ترکی نے پاکستان سے مقابلہ 2-2سے برابر کیا تھا۔اگر علی نواز 85ویں منٹ میں گول نہ کرتا تو پاکستان ہار جاتا۔ علی نواز نے 1967میں انٹرنیشنل فٹ بال میں قدم رکھا تھااور ایران کا یہ پروگرام اس کا آخری انٹرنیشنل ٹورنامنٹ تھاجس میں پاکستان کو ایران اور برما نے ہرایا مگر بحرین کو علی نواز کے دو گولز کی بدولت پاکستان نے پانچ، ایک سے شکست دی۔ محمد ہارون کے فرزند کی ابتدائی ٹیم بغدادی رینجرز ہے لیکن بغداد اسپورٹس کا دعویٰ ہے کہ علی نواز کو انہوں نے روشناس کرایا۔ علی نواز نے جلد اپنے مسحور کن کھیل سے شائقین کا دل جیت لیا۔ انہوں نے 1965تا 1982 ثابت کیا کہ وہ یقیناً پاکستان کے بہترین فٹ بالرز میں سے ایک ہےں۔ علی نواز 1966میں ڈی ایف اے لیگ کے دوران بلدیہ کراچی کی کٹ میں نظر آئے۔ 1967میں انہیں پی آئی اے کا بلاوا آگیا۔ 1968میں 17ویں قومی چیمپئن شپ جیسور (بنگلہ دیش) کیلئے کراچی کی ٹیم کا اعلان کیا گیا تو اس میں علی نواز شامل تھے۔ اگلے سال 18ویں قومی چیمپئن شپ لاہور میں حسین کلر کی قیادت میں کراچی کو دوسری پوزیشن حاصل ہوئی سب نے علی نواز کے کھیل کو سراہا۔ علی نواز نے 1979میں پی آئی اے کی جانب سے آخری مرتبہ قومی چیمپئن شپ کھیلی اس دوران انہوں نے پی آئی اے کو پانچ بار قومی چیمپئن کا اعزاز دلایا اور فٹ بال کھیل سے ریٹائرمنٹ کے بعد پی آئی اے کی ٹیم کے منیجر مقرر ہوئے اور 1981، 1989، 1993 اور1997میں بھی بحیثیت منیجر پی آئی اے سرخرو رہی اسطرح علی نواز نے پی آئی اے کو ریکارڈ 9 بار قومی چیمپئن جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ علی نواز 1989 اور1991میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس کے علاوہ وہ قومی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی اور ڈسپلنری کمیٹی میں بھی رہے۔ علی نواز نے برازیل، انگلستان جرمنی، یوگوسلاویہ اور رومانیہ کے کوچوں کے ہمراہ کام کیا ہے اور انگلستان سے وہ کوچنگ میں وہ سند یافتہ بھی ہیں۔