فٹ بال ہیروز کی دنیا

فٹ بال ہیروز کی دنیا

نوجوان ٹیلنٹ کو ابھارنے کے ماہر ماسٹر امین

کراچی (امتیاز نارنجا) ماسٹر امین نے 1943 میں گل محمد لین لیاری میں محمد ہاشم کے گھرجنم لیا، اس کے چار بھائی ہیں۔ انہیں بچپن ہی سے فٹ بال سے دلی لگاؤ تھا اس لئے ان کی تعلیم نویں جماعت تک محدور رہی۔ ان کے بھانجے علی نواز بلوچ قومی فٹ بال ٹیم کے کپتان اور صدارتی تمغہ حسن کارکردگی ایوارڈ یافتہ تھے۔ حال ہی میں اے ایف سی نے علی نواز کی فٹ بال کھیل میں اعلیٰ خدمات کے اعتراف میں انہیں لائف ٹائم ایچویمنٹ گولڈ ایوارڈ سے نوازا۔ ماسٹر امین نے ایس ایم لیاری اسکول سے اپنے فٹ بال کیرئیر کا آغاز کیا اور جلد انہیں بلوچ الیون کی جانب سے بلاوا آگیا۔ ان دنوں بلوچ الیون میں جگہ بنانا آسان نہ تھا لیکن ماسٹر امین نے فل بیک اور اسٹاپر کی حیثیت سے ثابت کردیا تھا کہ وہ بلوچ الیون میں کھیلنے کا اہل ہیں۔ بعد ازاں انہوں نے نیشنل موٹرز میں اپنے جوہر دکھائے اور 1958 ء میں جب کراچی ککرز لیاری نے افتتاحی آغا خان گولڈ کپ ڈھاکہ میں جیتا تو ماسٹر امین اس فاتح ٹیم کے پلیئنگ ممبر تھے۔ امین نے 1959تا 1970 ڈھاکہ لیگ میں شرکت کی اور اس دوران ڈھاکہ وانڈررز اور ای پی آئی ڈی سی کی جانب سے جوہر دکھائے۔ وہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن الیون کی اس ٹیم کے بھی رکن تھے جس نے ڈھاکہ اسٹیڈیم میں ڈلاس ٹیکساس کی نوروڈو کلب کو 2-5سے زیر کیا تھا۔ جب صدر پی ایف ایف عبدالستار گبول کے زمانے میں کراچی کی ٹیم نے قومی ٹیم کو ہلا کر رکھ دیا تھا، امین نے اپنے شاندار کھیل سے شائقین کا دل موہ لیا تھا۔کوچنگ کے شعبے سے وابستہ ہونے کے بعد ان کی کوچنگ میں ایم سی بی نے نو مرتبہ کی قومی چیمپئن پی آئی اے کو آل پاکستان عثمان غنی فٹ بال ٹورنامنٹ کے فائنل میں ٹائی بریکر پر قابوکرلیا تھا۔ ماسٹر امین کو انڈر 17تا انڈر20 کھلاڑیوں کی تربیت پر مکمل عبور حاصل تھا۔ انہوں نے استاد داد محمد، یوگوسلاویہ، جرمنی اور ہنگری کے کوچز سے تربیت حاصل کی۔1990میں انہیں نے قومی سطح پر انڈر 16 ٹیم تشکیل دی جو نیپال نہ جاسکی تاہم حافظ سلمان بٹ نے انہیں ہیڈ کوچ اسلم جاپانی کے ہمراہ چھٹے سیف گیمز 1993میں قومی ٹیم کے ساتھ ڈھاکہ بحیثیت کوچ بھیجا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں