’’سر دھڑ کی بازی ، دل خوش کر دیا شہزادے ‘‘
لاہور(سپورٹس ڈیسک )سوشل میڈیا پر ارشد ندیم کا نام ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور پاکستانی صارفین کی بڑی تعداد بار بار ان کے اس تھرو کی ویڈیو شیئر کرتے رہی جس میں وہ 92.97 میٹر کے ساتھ نیا عالمی ریکارڈ بناتے ہیں۔
خواتین کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر نے لکھا کہ ‘ارشد نے سر دھڑ کی بازی لگائی ہے اور ان کی تھرو طلائی تمغے کے لیے کافی ہے ۔’ کرکٹ مبصر اور ٹی وی میزبان زینب عباس کا کہنا تھا کہ ‘کیا ہی تھرو ہے یہ۔’ فاسٹ بولر شعیب اختر نے اپنے مخصوص انداز میں ارشد ندیم کی ریکارڈ تھرو پر انہیں ‘شہزادہ’ قرار دے دیا جبکہ پروفیسر عادل نجم نے لکھا کہ ‘دل خوش کر دیا شہزادے ۔’ کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر نسیم شاہ نے ایکس پرلکھا ارشد ندیم لاکھوں لوگوں کے لیے متاثر کن شخصیت ہیں اور پورا پاکستان فخر سے ان کے ساتھ کھڑا ہے ۔’ایکس پر حرا نامی صارف نے لکھا کہ ‘ارشد ندیم آپ کی محنت کا صلہ آپ کو گولڈ میڈل کی صورت میں ملے گا۔’ایک اور صارف کا کہنا تھا ‘ارشد ندیم کی جیت سے ہزاروں نئے ارشد ندیم سامنے آنے میں مدد ملے گی۔’ضیا نامی صارف نے تو تجویز دی کہ حکومت ارشد ندیم کو انعام دینے کے لیے بجلی بلوں میں 100روپے کا نیا ٹیکس لگا دے ۔ دوسری طرف بھارتی صارفین اس بات پہ خوش نظرآئے کہ گولڈ اور سلور دونوں میڈل ایشیا میں ہی آئے ہیں۔
اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایک انڈین صارف نے دونوں کھلاڑیوں کی گلے ملتے ہوئے تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ‘براؤن منڈے چھا گئے ’۔ ڈاکٹر گورو گارگ نے ایکس پر لکھا ‘ارشد ایسے لیجنڈ ہیں کہ آپ ان کے کارنامے کو الفاظ میں نہیں سمو سکتے ۔‘ایک ایسے ملک سے جہاں انھیں زیادہ وسائل میسر نہیں ہیں اور جہاں ان کے پورے گاؤں نے پیسے اکٹھے کرکے تیاری میں ان کی مدد کی ہے ۔ ان کا کارنامہ ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔پروفیسر اشوک سوین نے ایکس پر لکھا ‘اگرارشداورنیرج دوست بن سکتے ہیں تو باقی کیوں نہیں؟،وشواش سری نواس نے لکھا یہ برصغیر کے لیے بہت بڑی جیت ہے ۔ ‘ارشد اور نیرج کو مبارکباد جنھوں نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا۔ایک اور انڈین صارف گگن خوشوہا نے لکھا کہ ‘ایک ایسا شخص جس کے پاس چند سال پہلے جیولن خریدنے کے پیسے نہیں تھے اب وہ اولمپکس میں گولڈ میڈلسٹ ہے ۔ ارشد کی کہانی دل کو چھو لینے والی ہے ۔سنتوش وکرام نامی صارف نے لکھا کہ ‘پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے اپنے مداحوں کو جس اذیت سے گزارا ہے یہ اس درد کا مداوا ہے اور انڈین ٹیم کے سپورٹر کے طور پر ہم اپنے ہمسائیوں کو اس خوشی کے موقع پر سلیوٹ کرتے ہیں۔