"ANC" (space) message & send to 7575

وقت کم ہے.....

قفل ٹو ٹا خدا خدا کر کے، پنجاب حکومت نے بالآخر صوبے میں دہشت گردوں کے خلا ف 'کومبنگ آپر یشن‘ کے لیے رینجرز کی مد د حاصل کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا ۔ اس سے قبل صوبا ئی انتظا میہ کا یہی استد لا ل رہا ہے کہ پو لیس اور اس کا کا ؤنٹر یٹرر ازم ڈیپا رٹمنٹ بطر یق احسن دہشت گردوں کی سرکو بی کررہے ہیں ۔شر یف برادران کے ناقد ین جن میںعمران خان پیش پیش ہیںمعتر ض تھے کہ اگر سند ھ اور باقی ملک میں رینجرز کی کا رروائیاں جائزہیں تو ن لیگ کے گڑ ھ پنجاب میں کیوں نہیں ؟۔ صوبا ئی اپیکس کمیٹی کے اس فیصلے کے بعد حکومت پر تنقید کر نے اور دہشت گردی کے مسئلے کو سیاسی بنانے کا جواز اپوزیشن کے ہا تھ سے جا تا رہا ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے یہ بھی یقین دلایا ہے کہ دہشت گر ددھر تی کا ناسور ہیں ان کے خلا ف بلاامتیاز کا رروائی کی جا ئے گی ۔ جادووہ جو سر چڑ ھ کربو لے، میاں شہباز شر یف کو رینجرز کی مد د سے اب عملی طور پر ثابت کرنا ہو گا کہ صوبے کے کو نوں کھدروں میں بھی جو دہشت گر داور سہو لت کا ر گھا ت لگا ئے بیٹھے ہیں ان کا صفا یا کر دیا جا ئے گا۔وہ فیصلے جو بہت پہلے کیے جا نے تھے اب بعداز خر ابی بسیا ر کیے جا رہے ہیں ۔حکومت گزشتہ بر س مارچ میں گلشن اقبال کے سا نحے کے بعد کو ئی دہشت گردی نہ ہو نے کی بنا پر مطمئن ہو گئی تھی کہ ہم نے دہشت گردوں کو'ڈھاہ‘ دیاہے ۔ لیکن جیسا کہ بعد کے حالات نے ثابت کیا ہے کہ یہ عنا صر ایک بڑ ی جنگ کا آ غاز کر نے کی تیا ری کر رہے تھے ۔ وہ خو د کو منظم کر نے کے سا تھ سا تھ خو د کش بمباروں کی ایک کھیپ تیار کر رہے تھے ۔معاملہ پنجاب تک محد ود نہیں ،گز شتہ ہفتے کے واقعات سے ظا ہر ہو تا ہے کہ پو را ملک دہشت گر دی کی نئی لہر کی زد میں ہے ۔ضلع کچہری چارسدہ پر دہشت گردی کا حملہ جس میں سات افراد شہید ہو گئے ہیں اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ جماعت الاحرار نے اس کی ذمہ داری بھی قبول کر لی ہے ۔یہ مقام شکر ہے کہ پولیس نے اس بھرپور حملے کو ناکام بنا دیا ورنہ بہت زیادہ جانی نقصان ہوتا۔دوسر ی طرف پاکستا ن سپرلیگ ٹونٹی ٹو نٹی کے مد ارا لمہا م نجم سیٹھی مصر ہیں کہ غیر ملکی کھلا ڑی آئیں نہ آ ئیں فائنل لا ہو ر میں ہو گا ۔انھوں نے اپنے ٹویٹ کے ذ ریعے وزیر اعظم ،آ رمی چیف اور تمام وزرائے اعلیٰ کو دعوت دی ہے کہ وہ لا ہو ر آ کر میچ دیکھیں ۔نہ جانے سیٹھی صاحب صدر ممنون حسین کو کیوں بھو ل گئے ۔انھیں بھی بلالیتے تو منڈ لی پو ری ہو جا تی ۔ ڈونلڈ ٹر مپ کی طرح سیٹھی صاحب کے ٹویٹ سنجید گی پر مبنی نہیں ہو تے ۔ویسے تو بڑ ی اچھی بات ہے کہ پاکستان کی تمام فو جی اور سیاسی قیا دت کو کر کٹ میچ دکھا یا جا ئے اور دہشت گردوں کو یہ پیغام دیا جائے کہ ہم ایک ہیں اور تم سے نہیں ڈرتے لیکن کیا موجود ہ غیر یقینی حالا ت میں وطن عزیز اس قسم کی لگژری کا متحمل ہو سکتا ہے ۔یہ تو خواہ مخواہ پنگا لینے کے مترادف ہو گا۔
پاک افغان سر حد تا حال سیل ہے اور ایک دوسرے کے بیانا ت سے لگتا ہے کہ کشید گی میںخاصا اضافہ ہو چکا ہے ۔ چمن میں پاک افغان سر حد پر غیرقانونی طور پر بارڈر پا ر کر نے وا لے کو دیکھتے ہی گولی ما ر دینے کا حکم جا ری کر دیا گیا ہے۔ گھرکا بھید ی لنکا ڈھا ئے کے مترادف افغا نستان کے چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبداللہ جن کا تعلق شمالی اتحا د سے ہے اور وہ پختو نوں کے نما ئند ے اشرف غنی کی ضد ہیں، نے تسلیم کیا ہے کہ افغا نستان نے پاکستان میں کارروائیاں کر نے والے دہشت گردوں کو اپنی سرزمین سے آپر یٹ کر نے کی کھلی اجازت دے رکھی ہے ۔ اشر ف غنی تو پاکستان پر الزام لگاتے ہیں کہ اصل دہشت گرد پاکستان میں چھپے ہو ئے ہیں جو افغانستان میں کا رروائیاںکرتے ہیں ۔ افغان صدر اپنے چیف ایگز یکٹو کے اس الزام کا کیا جو اب دیں گے ۔ایسا لگتا ہے کہ دونوں ہی ٹھیک کہہ رہے ہیں ۔وقت آ گیا ہے کہ پاکستان ،بھا رت اور افغانستان سمیت جنو بی ایشیا کے تمام مما لک 'پر اکسی وار‘ کا کھیل بند کر دیں ۔ انھیں مل بیٹھ کر سنجید گی کے ساتھ اس حوالے سے کو ئی میثاق بنا لیناچا ہیے ۔گزشتہ روز ٹیلی ویژن پر ایک ریٹائرڈ جرنیل فر ما رہے تھے کہ بعض اوقات طا قت کا استعمال ضروری ہو جا تا ہے اور پاکستانی فو ج کو افغا نستان پر چڑھائی کر کے ان کی خو ب ٹھکائی کر نی چاہیے ۔ ان کے مطابق ویسے بھی افغا نستان میں کٹھ پتلی حکومت ہے لیکن وہ یہ بھول جا تے ہیں کہ یہ کٹھ پتلی امر یکہ کی ہے اور وہاں نیٹو فو جیں بھی بیٹھی ہیں ۔ ایک اطلاع کے مطابق ہم نے پا ک افغان سر حد پر آ رٹلر ی بھی پہنچا دی ہے جبکہ افغانستان بھی تو پ خا نہ اور فو جیں سرحد پر لے آ یا ہے ۔ہمیں اپنے دفا ع کے تمام اقدامات کر نے چاہئیں اور پاکستان کے سپہ سالا ر جنرل قمر جا وید باجوہ کابھی یہی کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو اکٹھے ہو کر بلا تفر یق وبلاامتیاز تمام دہشت گردوں کا قلع قمع کر دینا چاہیے ۔مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنماچو ہدری پرویز الٰہی فرما تے ہیں کہ جب پنجاب میں ایک وزیر پکڑا جا ئے گا تو اس وقت مانا جا ئے گا کہ پنجاب حکومت دہشت گردی کے خلا ف اقداما ت میں سنجید ہ ہے ۔غا لبا ً ان کا اشارہ رانا ثنا ء اللہ کی طرف ہے ۔ یہ وقت دہشت گردی پر سیاست کر نے کا نہیں ہے ۔ شہبا ز شر یف کوپنجاب میں اپوزیشن کی قیا دت کو بھی حساس معاملات کے بارے میں بر یف کرنا چاہیے کیو نکہ بنیا دی بات تو یہی ہے کہ ملک محفوظ ہوگا تو سیاست بھی کی جا سکے گی۔خدانخواستہ معاملا ت اتنے دگرگوں بھی ہو سکتے ہیں کہ وہ لو گ کھل کھیلنے لگیں جو دین اسلام کی اپنی مخصوص تا ویل کے مطابق روایتی جمہوری سیا ست کو شجر ممنو عہ بنا دیں ۔
وہ عنا صر جو دن رات مختلف چینلز پردور کی کو ڑ یاں لا رہے تھے کہ پیپلز پا رٹی کے شر یک چیئر مین آصف زرداری ایک بار پھر جلا وطنی میں چلے گئے ہیں اور واپس نہیں آ ئیں گے، انھیں یہ دیکھ کر ما یوسی ہوئی ہو گی کہ آ صف زرداری نہ صرف وطن واپس لوٹ آ ئے ہیں بلکہ دہشت گرد ی کے خلا ف سند ھ حکومت کے اقدامات میں عملی طور پر دلچسپی بھی لے رہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ افغان مہا جر ین کو ان کے وطن واپس بھیجنے کے بارے میں وفا قی حکومت سے بات چیت کی جا ئے کیو نکہ یہ کہا جا رہا ہے کہ بعض افغا ن مہاجرین دہشت گردوں کے سہو لت کا ر بنے ہوئے ہیں ۔ان کی خو اہش کے مطابق تمام مہا جر ین کو واپس بھیجنا شاید ممکن نہ ہو لیکن اس ضمن میں سخت سکروٹنی کر کے مطلو ب اورمشکو ک افراد کو یقینا واپس بھیج دینا چاہیے ۔ جنر ل ضیا ء الحق کی 'سو غا ت ‘ مذہب کی غلط تا ویل کے نام پر دہشت گردی، بنیا د پر ستی اور نفرت کے ناسور مختصر مد ت میںختم نہیں کیے جا سکتے اس کے لیے قلیل مد تی کے سا تھ ساتھ طو یل المد تی اقداما ت کرنے ہو ں گے ۔ہمارے بعض اینکر حضرات صرف دہشت گردوں کو کوستے ہیں،تاہم دہشت گردوں کی نشاندہی کرنے ،نام لینے یا ان کی دو ٹوک مذمت کرنے سے کنی کتراتے ہیں۔ ایسے ماحول میںہما را جسد سیا ست اور نظام جس گرداب میں پھنسا ہو اہے یہ کو ئی آسان کام نہیں ہے لیکن ہمارے پاس وقت کم ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں