"ANC" (space) message & send to 7575

الزامات اورایجنٹ…

عجیب ماجر اہے ،بھا رتی جا سوس کلبھو شن یا دیو کی گر فتا ری کو ایک سال کا عر صہ گز رچکا لیکن اس کے خلا ف کسی باقاعدہ کا رروائی کا آغاز نہیں ہو پایا۔واضح رہے کلبھو شن یا دیوجو خو د کو حسین مبارک پٹیل بھی کہلا تارہاکا دعویٰ تھا کہ وہ بھا رتی بحر یہ کا سابق افسر ہے جبکہ حکومت پاکستان کا اصرار ہے یہ بھا رتی بحر یہ کا حا ضر سروس کمانڈر ہے ۔'را‘ کے اس ایجنٹ کی بلو چستان میں ایران پاکستان سرحد پر گرفتا ری کو بہت بڑا 'انٹیلی جنس کو ‘ قرار دیا جا تا ہے ۔ یا دیو کوگر فتا ر کر نے والے افسر سے چندما ہ پہلے میر ی دیگر صحا فیوں کے ہمر اہ ملاقات ہو ئی تو انھوں نے بتا یا کہ شاید دوسری جنگ عظیم کے بعد اس قسم کی کا رروائی کا اعزاز پاکستان کی آ ئی ایس آ ئی کو ہی حا صل ہو ا ہے اوراس کی گرفتا ری کے بعدآئی ایس آئی کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ حکومت پاکستان نے کلبھو شن یادیو کے حوالے سے بڑ ی ہا ہا کا ر مچا ئی اور اقوام متحدہ کے سیکر ٹر ی جنرل کو ڈوئیزربھی پیش کیا لیکن نہ جانے اس کے خلا ف ایف آئی آ ر درج کر نے میں ایک بر س کیوں گز ر گیا ۔ مشیر خارجہ بزرگوار سر تا ج عزیز نے سینیٹ کو بر یف کرتے ہو ئے بتایا کہ کلبھوشن یا دیو کے خلا ف مقدمہ چلایا جا ئے گا اور اسے بھارت کے حوالے نہیں کیا جا ئیگا ۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے آ ج تک یا دیو کا نام ہی نہیں لیا ۔
سینیٹ میں قائدحزب اختلاف چو ہد ری اعتزاز احسن کئی مر تبہ پیشکش کرچکے ہیں کہ میاں نواز شر یف اگر کلبھو شن یا دیو کانام بھی لے لیں تو وہ پچاس ہز ار رو پے بصارت سے محروم افراد کے لیے عطیہ کر دیں گے۔ گز شتہ روز سینیٹ میں بھی اظہا ر خیال کرتے ہو ئے نہ جانے چو ہدری صاحب نے بلا ئنڈ فا ؤنڈ یشن کا نام کیو ں لیا ۔اس پر ایک دوست نے اظہا ر تفنن کیا کہ شاید وہ کہنا چاہتے ہیں کہ میاںصاحب سیاسی بصیرت سے محروم ہیں ویسے وہ اگر یہ رقم زیا دہ کر دیں توہو سکتا ہے کہ میاں نوازشر یف کلبھو شن کانام لینے پر تیارہو جا ئیں ۔ معاملے کو سنجید گی سے دیکھا جائے تو یہ بات شک وشبہ سے بالا تر ہے کہ 'را ‘ اور اس کے سہو لت کا ر پاکستان میں سر گر م ہیں اور اس وقت تک رہیں گے جب تک پاکستان اور بھا رت کے درمیان تعلقا ت میں اعتما دکے فقدان کی مو جو د ہ کیفیت بر قرار رہے گی۔دوسر ی طرف پاکستان میں جو 'را ‘ کے ایجنٹ قرار دینے کی فیکٹر یا ں دن رات چلتی رہتی ہیں ان کا کیا کیا جا ئے ؟ بہت سے لو گ اس وقت سے میاں نواز شر یف کو 'بھارت نواز ‘قرار دے رہے ہیںجب وہ نر یندر مو دی کی حلف برداری میں شر کت کے لیے نئی دہلی پہنچ گئے اور وہاں کشمیر ی حر یت لیڈر شپ سے ملا قا ت سے اجتنا ب کیا اور بعدازاں اپنی نواسی کی شادی میں نر یندر مو دی کو جا تی امر ا میں جی آیاں نوں کہا۔ کچھ لوگوں نے یہ الزام عائد کیا کہ میاں صاحب یہ سب کچھ اپنے ذاتی کاروباری مفادات کی آ بیا ری کے لیے کر رہے ہیں۔ یقینا چو ہدری اعتزاز احسن کسی کو 'را‘ کا ایجنٹ قرار نہیں دے سکتے کیو نکہ ان کے مخا لفین جن میں چوہدری نثا ر علی خان پیش پیش ہیں ‘ان پر بھی یہ لغو الزام لگا تے رہے ہیں ۔میں نے اس حوالے سے ہمیشہ اعتزاز احسن کی مدافعت کی ہے کیو نکہ میر ے نزدیک حب الو طنی اور غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا ہمارا کام نہیں ہے ۔جہاں تک اعتزاز احسن کاتعلق ہے ‘ان کی سو چ سے اختلا ف ہو سکتا ہے لیکن وہ میر ی طر ح ایک پکے مسلم لیگی خاندان کے سپو ت ہیں۔ان کے والد محتر م اور والدہ محتر مہ دونوں نے تحر یک پاکستان میں بھرپو ر حصہ لیا تھا ۔ناقد ین کی را ئے میں میاں نواز شر یف اور ان کی حکومت کو کلبھو شن یا دیو کے حوالے سے دوٹو ک موقف اختیا ر کر نا چاہیے تھا جو انھوں نے نہیں کیا ۔ اس کی وجہ وہ شاید خو د ہی بتا سکتے ہیں ۔ 
محتر م سر تا ج عزیز نے یہ عند یہ بھی دیا ہے کہ وزیر اعظم پا رلیمنٹ میں آ کر نہ صرف کلبھو شن یا دیو کانام لیں گے بلکہ اس بارے میں ارکان کو بر یف بھی کر یں گے ‘لیکن نہ نومن تیل ہو گا نہ را دھا نا چے گی کے مترادف میاں نواز شر یف تو پا رلیمنٹ میں شاذ ہی قدم رنجا فر ما تے ہیں اور 'پاناما لیکس ‘ کے بعد تو انھوں نے قومی اسمبلی کو خیر باد ہی کہہ دیا ہے ۔ ویسے میاں نواز شر یف پہلے حکمران نہیں ہیں جنہیں اس قسم کے الزاما ت کا سامنا ہو ۔قبل ازیں محتر مہ بے نظیر بھٹو شہیدکو اکثر اوقات سکیو رٹی رسک قراردیا جا تا تھا ۔اب بھی پیپلزپا رٹی کے بہت سے مخا لفین جو پاکستان کی ہر خرابی کا ذمہ دار ذوالفقا ر علی بھٹو ،بے نظیر بھٹو اور آ صف زرداری کوقرار دیتے ہیں ،بھٹو خا ندان کو معاف کر نے کے لیے تیا ر نہیںہو تے اور انھیں سکیو رٹی رسک قرار دیتے نہیں تھکتے۔ جب بے نظیر بھٹو پہلی مر تبہ وزیر اعظم بنیں تواسلام آ با د میں سارک سر برا ہی کا نفر نس کا انعقاد ہواتھا، اس موقع پر بھا رتی وزیر اعظم را جیو گاندھی بھی ا ٓئے تھے ۔ اس وقت اس اخبا ر نے جس کے بانی میر ے والد مر حوم ہیں‘محتر مہ بے نظیر بھٹو کے را جیو گاندھی کے ساتھ مسکر اہٹو ں کے تبادلے پر شدید اعتراض کیا اور پھر کشمیر روڈ کا بو رڈ ڈھانپنے پر بھی احتجاج کیا تھا ۔ بعدازاںمحترمہ پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ انھوں نے خا لصتان کی تحریک میں فعا ل سکھوں کی فہرست بھا رت کو فراہم کردی ہے ۔ میں نے جب جنرل وحید کا کڑکے زمانے میں جی ایچ کیوکی ایک میٹنگ میں شر یک اس وقت کے آ ئی ایس آ ئی کے سر برا ہ سے اس حوالے سے استفسا ر کیا توانھوں نے اپنے سپہ سا لا ر کی موجو دگی میں بتا یا کہ یہ الزام لغوہے کیو نکہ اس قسم کی کسی لسٹ کا وجود ہی نہیں تھا ۔
سو چنے کی با ت یہ ہے کہ حکمرانوں اور اپوزیشن کے سیا ستدانوں پرہی ایسے الزاما ت کیو نکر لگتے ہیں۔کیا ہمسا یہ ملکوں بھارت اور افغا نستان سے بہتر تعلقا ت کی خو اہش رکھنا اور اس ضمن میں کاوشیں کرنا غداری کے زمر ے میںآتاہے ؟ کیااس کے پیچھے ہما رے انٹیلی جنس اداروں کا کو ئی سیل کام کر رہا ہو تا ہے؟ افسو سنا ک بات یہ ہے کہ بعض نام نہا د صحا فی اور اینکرز جن کے بارے میں ما رکیٹ میں سب کو پتہ ہو تا ہے کہ یہ ان کے ایجنٹ ہیں ‘اس معاملے کوخو ب ہو ادیتے ہیں اور اب سوشل میڈیا اور وٹس ایپ پر سر گرم بہت سی خو اتین وحضرات جلتی پر تیل کا کام کرتے ہیں ۔ بر ادرم امتیازعالم جو سیفما کے مدارا لمہام ہیں اور جن پر بھا رت کے ساتھ اچھے تعلقا ت کی وکا لت کر نے کی بنیا د اکثر 'را ‘ کا ایجنٹ ہو نے کا الزام بھی عائد کیا جا تا ہے،ان اور نجم سیٹھی کیخلاف ایک نام نہا د اینکر نے تو دشنام طرازی بھی کی ہے ۔ اس رویے کی بنا پر 'را ‘ کے جو اصل ایجنٹ اور سہو لت کا ر ہیں وہ اپنا کام کرتے رہتے ہیں۔ حا ل ہی میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے میڈیا کے سینئر ارکان کو بر یف کرتے ہو ئے بر ملا طو ر پر کہا کہ لاہو ر، سیہو ن شریف اور دیگر واقعات بھا رتی ایجنسی ‘را ‘ اورافغان ایجنسی این ڈی ایس کی ملی بھگت سے ہوئے ہیں ۔ یقینا وزیر داخلہ ایسا کسی ٹھو س شواہد کی بنا پر ہی کہہ رہے ہو نگے ‘لہٰذا ضروری ہے کہ بیانات ،الزاما ت اور بلند بانگ دعوے کر نے کے بجا ئے سنجید گی سے ان لو گوں کی سر کو بی کی جائے جو اس قسم کی گھنا ؤنی وارداتوں کی منصو بہ بند ی ،اس پر عملی جامہ پہنا نے اور سہو لت کا ری میں ملوث ہیں ۔
اس وقت تو صورتحا ل یہ ہے کہ پنجاب میں بھی رینجرز کی مد دسے کو مبنگ آپر یشن جا ری ہے جس میں پشتون بھا ئیوںکے ساتھ لسا نی بنیا د پر تعصب بر تنے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب کی اعلیٰ تر ین سطح پر تردید کی گئی ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے پختون رہنما امیر مقام نے پنجا ب کا دورہ بھی کیا ہے لیکن جہاں تک ایک طرف احتیا ط لازم ہے وہاں دوسر ی طرف یہ بات بھی مد نظر رکھنی چاہیے کہ دہشت گردرنگ ،نسل ،زبان کی قیو د سے آ زاد ہو تا ہے، وہ اپنی مسخ شدہ آئیڈیالوجی کے ہا تھوں صر ف لا شیں گرانا جانتا ہے ۔پنجاب نے دوسر ے صوبوں سے آ نے والوں کو ہمیشہ جی آ یاں نوں کہا ہے ۔ذوالفقا ر علی بھٹو ،بے نظیر بھٹو اور محمد خان جو نیجو کو اس صوبے میں ہمیشہ پذیر ائی ملی ہے۔لیکن اس ضمن میں پنجاب حکومت کو بھی ذرااحتیاط سے کام لینا چاہیے ۔پو لیس کی طرف سے اس قسم کے نام نہاد سرکلر منظر عام پر آ ئے ہیں، ''مشکو ک اشخا ص جو حلیہ سے افغان یا پٹھان لگتے ہوں نظر آ ئیں تو قر یبی تھانے ،چو کی یا پو لیس کنٹرول 15پر اطلا ع دی جا ئے ‘‘۔اگر یہ درست ہے تو غیر ذمہ دار ی کی انتہا ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں