خانیوال مبینہ پولیس چھاپہ، باپ بیٹی ہلاکت پر احتجاج
متاثرین کا عدالتی تحقیقات اور ذمہ دار پولیس اہلکاروں پر مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ
ملتان (کورٹ رپورٹر)چک نمبر 171 مہرشاہ، ضلع خانیوال کی خواتین رقیہ بی بی، آسیہ یعقوب و دیگر نے لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس پر سنگین الزامات عائد کئے ۔ انہوں نے بتایا کہ تھانہ صدر خانیوال اور سی سی ڈی کی ٹیم نے ڈی ایس پی خانیوال کی قیادت میں دن 10 بجے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور فائرنگ شروع کر دی۔خواتین کے مطابق پولیس اہلکاروں ذیشان گل اور خرم شہزاد کی مبینہ سیدھی فائرنگ سے گھر میں موجود 14 سالہ عائشہ اور اس کے والد عبدالشکور موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ چھاپے سے قبل پولیس نے علاقے میں کرفیو جیسی صورتحال پیدا کر دی، لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے اور شور کرنے سے منع کیا گیا جبکہ دھمکیاں دی گئیں۔ کہ مدد کیلئے آنے والوں کو بھی مار دیا جائے گا۔متاثرہ خواتین نے الزام لگایا کہ پولیس اہلکار مقتولین کی لاشیں اپنے ڈالوں میں ڈال کر لے گئے اور تاحال لاشیں ورثا کے حوالے نہیں کی جا رہیں، نہ ہی یہ بتایا جا رہا ہے کہ انہیں کس الزام میں ہلاک کیا گیا۔ انہوں نے اس واقعے کو پولیس گردی کی بدترین مثال قرار دیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے قبل پولیس عائشہ کی والدہ حنا بی بی اور اس کے بھائی اسماعیل کو گرفتار کر کے سندھ لے گئی، جہاں ان پر نائن سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ عدالتی مداخلت پر اسماعیل کو رہا کر دیا گیا، تاہم حنا بی بی تاحال جیل میں ہیں۔متاثرہ خاندان نے واقعے کی عدالتی تحقیقات کرانے اور ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔