منگلا ڈیم سکیم : سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ، انکوائری پھر اوپن
1995سے 2023تک سرگودھا میں لا تعداد جعلی کلیم بنا کر کروڑوں روپے کی سرکاری زمینوں کی بوگس الاٹمنٹس ،کمشنر نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ طلب کر لی
سرگودھا(نعیم فیصل سے )محکمہ مال کی مبینہ ملی بھگت سے منگلا ڈیم سکیم کے تحت جعلی کلیم کے ذریعے سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ اور قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے کی ٹھپ کی گئی انکوائری حساس ادارے کی رپورٹ پر دوبارہ شروع کر دی گئی، ذرائع کے مطابق حساس ادارے کی جانب سے ڈویژنل انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا کہ سابقہ ادوار میں منگلاڈیم سکیم کے تحت سرگودھا میں لا تعداد جعلی کلیم بنا کر کروڑوں روپے کی سرکاری زمینوں کی بوگس الاٹمنٹس کی جا چکی ہیں،جعلی انتقالات کیلئے کالونی برانچ کے ذریعے مختلف کاغذات بنا کر پہلے سول عدالتوں سے رجوع کیا گیا پھرمتعلقہ حلقوں کے پٹواری اور کالونی برانچ، رورل رجسٹری برانچز،نقول برانچ کے توسط سے کاغذات مکمل کر کے مختلف پرائیویٹ افراد جن میں سابقہ سرکاری ملازمین کے قریبی رشتہ دار بھی شامل ہیں کے نام رقبہ جات کا اندراج کروایا گیا، یہ سلسلہ 1995سے لے کر 2023تک چلتا رہا، متعلقہ حلقوں کے پٹواری، گردار، تحصیلدار، رجسٹری برانچ، نقول برانچ کے اہلکار اور سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اس حوالے سے باضابطہ انکوائری شروع ہوئی جو کہ ذمہ دار افسران کی مبینہ ساز باز کے ذریعے گول کر دی گئی،حساس ادارے کی نشاندہی اور تفصیلات موصول ہونے پر کمشنر سرگودھا نے ڈپٹی کمشنر کو معاملات کا ا ز سر نوجائزہ لے کر اپنی فیکٹ فائنڈ نگ رپورٹ بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔