پبلک ٹرانسپورٹ کی فٹنس،ایل پی جی استعمال پر سوالات
خوشاب روڈ حادثے نے سنگین قانون شکنی اور تشویشناک صورتحال بے نقاب کر دی ،فرضی رپورٹس پر فٹنس سرٹیفکیٹس کے اجرا کا انکشاف ، ہنگامی اقدامات ضروری : شہری
سرگودھا (نعیم فیصل سے )ایک روز قبل خوشاب روڈ پر پیش آنے والے المناک ٹریفک حادثے نے متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے ۔ بالخصوص سخت پابندی کے باوجود پبلک ٹرانسپورٹ میں ایل پی جی کے مسلسل استعمال اور فٹنس سرٹیفکیٹس کے نظام پر کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود سنگین قانون شکنی اور غفلت نے تشویشناک صورتحال کو بے نقاب کر دیا ہے ، جس کے باعث اس حوالے سے مثبت نتائج سامنے نہیں آ سکے ۔ذرائع کے مطابق حالیہ حادثے کے بعد یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ سرگودھا میں موٹر وہیکل ایگزامنر کے متعلقہ عملے کی مبینہ ملی بھگت سے گاڑیوں کی فٹنس اور روٹ پرمٹ سے متعلق اہم امور کو نظر انداز کر کے محض فزیکل چیکنگ کی فرضی رپورٹس کی بنیاد پر فٹنس سرٹیفکیٹس اور روٹ پرمٹ جاری کیے جا رہے ہیں، جبکہ ضلعی سطح پر اس حوالے سے کوئی مؤثر چیک اینڈ بیلنس موجود نہیں۔ نتیجتاً سینکڑوں کی تعداد میں غیر فٹ گاڑیاں بدستور سڑکوں پر رواں دواں ہیں۔اسی طرح گاڑیوں میں ایل پی جی سلنڈرز کے استعمال کی روک تھام کے لیے محض معمول کی کارروائیاں کر کے سرکاری ریکارڈ مکمل کر لیا جاتا ہے ، جبکہ حکومت اور متعلقہ اداروں کے ذمہ داران بھاری جرمانے وصول کر کے مطمئن ہو جاتے ہیں اور اسے قوانین پر عملدرآمد کی کامیابی قرار دے دیا جاتا ہے ، حالانکہ عملی طور پر صورتحال اس کے برعکس ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بظاہر موٹر وہیکل قوانین کی روح کے مطابق عملدرآمد اور قانون شکنی کی مؤثر روک تھام دانستہ طور پر نہیں کی جا رہی۔ ہر بڑے حادثے کے بعد چند روز تک نمائشی کارروائیاں کر کے خاموشی اختیار کر لینا مجرمانہ غفلت کی نشاندہی کرتا ہے ۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز پیش آنے والے حادثے کی چھان بین کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے ، تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ وقت ضائع کیے بغیر ہنگامی بنیادوں پر مربوط حکمت عملی اختیار کی جائے ، تمام پہلوؤں سے شفاف تحقیقات کر کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور مستقل بنیادوں پر مؤثر چیک اینڈ بیلنس کو یقینی بنایا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے المناک حادثات کی روک تھام ممکن ہو سکے ۔