وفاقی کابینہ نے انتخابی اصلاحات کی منظوری دیدی

وفاقی کابینہ نے انتخابی اصلاحات کی منظوری دیدی

10ہزارووٹوں سے کم مارجن پر دوبارہ گنتی لازمی،معذوروں کیلئے پوسٹل بیلٹ،حلقے بڑھانے کافیصلہ مردم شماری کے بعد،الیکشن کمیشن6ماہ قبل پولنگ سکیم تیار کریگا،نگران حکومت میں 10سے زائد وزرا ء نہیں ہونگے پارلیمانی کمیٹی نے 75اجلاسوں کے ذریعے اصلاحات تیار کیں،آئندہ ماہ پارلیمنٹ سے منظوری لینگے ،زاہد حامد،افغانیوں کے پاکستان داخلے کیلئے ویزا لازمی قرار،رجسٹرڈ مہاجرین کے قیام میں31دسمبر تک توسیع

اسلام آباد( سیاسی رپورٹر ، نیوز ایجنسیاں) وفاقی کابینہ نے پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی سفارشات کی منظوری دیدی،ان سفارشات کے مطابق الیکشن کمیشن کومکمل خودمختاری دی جائے گی،حلقے میں عورتوں کے 10فیصد ووٹ کاسٹ ہونا لازمی ہونگے جبکہ براہ راست الیکشن میں ہرجماعت خواتین کو5فیصد ٹکٹ لازمی دیگی۔کابینہ نے افغان شہریوں کی بغیر ویزا پاکستان آمد پر بھی پابندی لگادی۔اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں 33 نکاتی ایجنڈے پرغور کیا گیا۔اجلاس میں پاک بھارت کشیدگی کے نتیجے میں سرحد پر فائرنگ کے تبادلے سے متاثر ہونے والے علاقوں کے افراد کو سہولیات فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ 50 بنکرز تعمیر کیے جائیں گے تاکہ کراس بارڈ فائرنگ کے نتیجے میں علاقے میں رہائش پذیر افراد کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جاسکیں۔ نارووال اور سیالکوٹ میں بھارتی فائرنگ کے متاثرین کے لیے امداد کی منظوری دی گئی۔ ان واقعات میں ہلاک افراد کے اہل خانہ کو 5 لاکھ جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں زخمی افراد کو ڈیڑھ لاکھ روپے ہرجانہ دیا جائے گا۔وفاقی کابینہ نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام میں 31 دسمبر 2017 تک توسیع کی بھی منظوری دیدی۔ منظور شد ہ پالیسی میں پاک افغان سرحد پر امیگریشن قوانین کے سخت اطلاق کا حکم دیا گیا اور ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی کیا گیا افغان شہری پاکستان میں بغیر ویزا داخل نہیں ہوسکیں گے ،اس حوالے سے جاری پرمٹ اور پرچی سسٹم ختم کردیاگیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ بارڈر ریگولیٹ کرنے سے مہاجرین کی آمدورفت کے نظام میں بہتری آئی۔اجلاس میں کمیٹی برائے توانائی، ای سی سی، کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے فیصلوں اور سٹیٹ بینک سمیت ایرانی بینک کے مابین ادائیگیوں کے معاہدے کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے غیرملکی کمرشل قرضوں، ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں کی مرمت کے لئے 38 کروڑ روپے سمیت ٹی ڈی اے پی اور ای پی بی بنگلا دیش کے مابین مفاہمتی یادداشت کی منظوری دینے پر بھی غور کیا۔ کابینہ میں روس کے فوجیوں کو پاکستان میں تربیت کے معاہدے پر بات چیت سمیت پاکستان اور چین کے آڈٹ اداروں میں تعاون کی یادداشت کے علاوہ ایران، بیلارس، آذربائیجان، سینی گال اور کرغزستان سمیت فرانس کے ساتھ باہمی تعاون کے سمجھوتوں کو بھی منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔ اجلاس میں ملک بھر میں 100 سے 500 بستروں تک کے ہسپتالوں کی تعمیر کا منصوبہ زیر غور آیا،اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے ہسپتالوں اور صحت پر توجہ نہیں دی ، ہسپتالوں میں معیاری سہولتیں نہ ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا رہا اور عوام معیاری ہسپتالوں کو ترس رہے ہیں ،ہم صحت اور تعلیم کے شعبے میں اقدامات کر رہے ہیں اورعوام کو صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی کا عزم کر رکھا ہے ۔مستحق افراد کو صحت کی معیاری سہولت فراہم کی جائیں گی،عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے حکومت ترجیحی بنیادوں پر کام کررہی ہے ۔کابینہ اجلاس کے بعد وزیر قانون زاہد حامد اوروزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے میڈیا کو بریفنگ دی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزارت داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کا عمل جلد سے جلد مکمل کرے ۔انتخابی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات کی منظوری سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ عام انتخابات میں براہ راست نشستوں پر ہرجماعت کی جانب سے خواتین کیلئے 5 فیصد نشستیں مختص کرنا لازمی ہوگا۔ عام انتخابات میں ہرایک کلومیٹر بعد پولنگ سٹیشن قائم کیا جائے گا۔انتخابی حلقے بڑھانے کے حوالے سے فیصلہ مردم شماری کے بعد کیا جائے گا،الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ طر ز پر مکمل انتظامی اور مالیاتی خود مختاری دی جائے گی،خصوصی افراد کے لیے پوسٹل بیلٹ کی منظوری بھی دی گئی ۔زاہد حامد نے بتایا کہ یہ انتخابی سفارشات کمیٹی نے اتفاق رائے سے مرتب کی ہیں ان کو ایکٹ کی شکل میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔الیکشن میں مس کنڈکٹ پر اتھارٹی نہ ہونے کی وجہ سے ضروری کارروائی نہیں ہو سکتی تھی اب الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے اختیار حاصل ہوں گے ۔الیکشن کمیشن شفافیت کے لیے انتخابات سے چھ ماہ پہلے پولنگ سکیم تیار کرے گا۔ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ کسی بھی اعتراض کا پہلے ہی جائزہ لیا جاسکے ۔ اب امیدوار اور جماعتیں کسی غلط کارروائی کے حوالے سے شکایت کرسکیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر فارم 14 کا نتیجہ بیک وقت موبائل پر ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن آفس کو فوری طور پر بھیجے گا اس حوالے سے ایک خصوصی موبائل ایپلی کیشن تیار کی گئی ہے ۔ملک بھر میں ہر دس سال بعد حلقہ بندیاں ہونگی، جیسے ہی نادراکوئی نیا شناختی کارڈ جاری کرے گا تو الیکشن کمیشن کو بھی اس کی معلومات حاصل ہو جائیں گی اور الیکشن کمیشن اس کا اندراج انتخابی فہرست میں کرے گا۔ اس کے لئے الگ سے درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ زاہد حامد نے بتایا کہ خواتین کی انتخابی عمل میں شمولیت کے لئے الیکشن کمیشن تمام حلقوں کا ڈیٹا جاری کرے گا اور جس حلقے میں خواتین کے ووٹ کم درج ہوں گے وہاں خصوصی انتظامات کے تحت خواتین کی رجسٹریشن کی جائے گی انتخابی ذمہ داریاں سرا نجام دینے والے تمام افسران سے حلف لیا جائے گا۔اگر جیتنے اور ہارنے والے امیدواروں کے ووٹوں کے درمیان 5فیصد یا 10ہزار سے کم فرق ہو تو دوبارہ گنتی لازمی ہوگی۔ اس کا مقصد بار بار دوبارہ گنتی کے عمل سے بچنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی حلقوں میں ضرورت سے زائد یا کم بیلٹ پیپرز بھجوائے جانے کی شکایات تھیں اب اس حوالے سے یکساں پالیسی تشکیل دی جائے گی اور پولنگ سٹیشن وائز بیلٹ پیپرز مخصوص فارمولے کے تحت بھجوائے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ امیدواروں کے اثاثوں کے گوشواروں کی سکروٹنی اور ایگزامینیشن کے لئے فارم میں وہی سٹیٹمنٹ دینا ہوگی جو ٹیکس فارم میں دی جاتی ہے اور اوپننگ اور کلوزنگ ویلیو الگ سے درج کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے بھی کافی بحث کی اس وقت کئی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں کارکنوں کی تعداد کی بنیاد پر رجسٹریشن کرنے اور فیس بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے ،سیاسی جماعتوں کی تعداد کی بھی ایک حد مقرر کی جائیگی اور تانگہ پارٹیوں کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی شرکت بڑھانے کے لئے 5 فیصد ٹکٹ خواتین کو دینے کی تجویز ہے اسی طرح خواتین کے کم سے کم 10 فیصد ووٹ پول ہونا ضروری ہونگے وگرنہ حلقے کا انتخاب کالعدم ہوسکتا ہے ،کسی مذہبی یا سیاسی جماعت کو ایک دوسرے کیساتھ خواتین کو ووٹنگ سے روکنے کا معاہدہ نہیں کرنے دیا جائیگا ۔انہوں نے بتایا کہ نگران حکومتوں کے حوالے سے کافی بحث ہوئی پاکستان واحد ملک ہے جہاں انتخابات سے پہلے نگران حکومت آتی ہے بنگلہ دیش نے بھی یہ نظام ختم کردیا ہے اب صرف ہمارے آئین میں نگران حکومت کی شق موجود ہے ۔ اس حوالے سے کافی ترامیم زیر غور ہیں۔ اب نگران حکومت کے وزیروں کی تعداد دس سے زیادہ نہیں ہوگی اور وہ کوئی عالمی معاہدہ نہیں کرسکیں گے نہ ہی وہ کوئی ایسا فیصلہ کرسکیں گے جس کا اثر اگلی حکومت پر پڑے ۔وزیر قانون نے بتایا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت کام کرنیوالی تمام جماعتوں کی اس پارلیمانی کمیٹی کے 75اجلاس ہوئے جن میں ان اصلاحات کے لیے سفارشات کو حتمی شکل دی گئی۔اس حوالے سے ایک ذیلی کمیٹی بھی بنائی گئی تھی ۔کمیٹی کو 1200سے زائد تجاویز موصول ہوئی تھیں۔زاہد حامد نے بتایا کہ ا ن اصلاحات کے تحت ایک جامع قانون بنے گا اور دیگر 9 انتخابی قوانین کو اس قانون میں سمو دیا جائے گا،نئے انتخابی قانون کے 12 باب ہوں گے ، آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں منظوری کے نتیجے میں یہ ایکٹ بن جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں زاہد حامد نے کہا کہ قومی سلامتی کے منافی خبر کا معاملہ کابینہ ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک بھر میں 46 جدید ہسپتال ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کئے جارہے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف نے بلوچستان میں مردم شماری ملتوی کرنے کی وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو کی تجویز مسترد کردی اور کہا کہ مردم شماری شیڈول کے مطابق ہوگی تاہم اگر کسی کے تحفظات ہیں تو وہ ضرور دور کیے جائیں گے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں