جنرل قمر باجوہ باتوں سے زیادہ عمل کے آدمی

جنرل قمر باجوہ باتوں سے زیادہ عمل کے آدمی

افغان علاقوں میں دہشتگردوں کو نشانہ بنایا ، سرحد پر باڑ لگانے کا آغاز کیا ،چر چا نہ کیا کلبھوشن کو سزائے موت ، عزیر بلوچ کو فوجی تحویل میں لینا آرمی چیف کے بڑے فیصلے

محاذ آرائی پر یقین نہیں رکھتے کسی فیصلے پر ایسا ہو ا تو وہ ذمہ دار نہیں ہو نگے :ذرائع فوجی قیادت یکسو ہے کہ نیوز لیک کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لا یا جا ئیگا اسلام آباد (محمد عمران سے )چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو پاک فوج کی کمان سنبھالے چار ماہ کا عرصہ ہو چکا ہے ، ان چار ماہ میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے نہ صرف اپنی ترجیحات کو طے کیا بلکہ ان پر بھرپورانداز میں عملدرآمد بھی شروع کیا اب تک ہونے والے مختلف واقعات اور جنرل قمر جنرل جاوید باجوہ کی جانب سے کئے گئے فیصلوں سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ جنرل باجوہ گفتگو سے زیادہ ایکشن پر یقین رکھتے ہیں، جنرل قمر جاوید باجوہ کی ڈاکٹرائن چار لفظوں’’ سب سے پہلے پاکستان‘‘ ہے ، اس ڈاکٹرائن کے تحت جنرل باجوہ نے پہلی مرتبہ انتہائی دلیرانہ فیصلہ کرتے ہوئے پاک افغان بارڈر پر افغان علاقوں میں موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو توپ خانوں سے بھرپور انداز میں نشانہ بنایا اور پاک افغان بارڈر پر انٹری پوا ئنٹس بھی بند کر د ئیے گئے ،جنرل قمر جاوید باجوہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا فیصلہ انتہائی مشکل تھا لیکن اس معاملے کو میڈیا میں لائے بغیر طورخم سے چمن بارڈر تک باڑ لگانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور اس پر اٹھنے والے اخراجات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے وفاقی حکومت کی رضا مندی بھی حاصل کی گئی،اس سارے معاملے پر افغان حکومت اور افغانستان میں موجود ریزولوٹ سپورٹ مشن کو بھی جنرل باجوہ نے بڑے دو ٹوک انداز میں کہا کہ دہشتگرد افغانستان میں اپنی محفوظ پناہ گاہوں میں موجود ہیں اور وہ وہاں سے نکل کر پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہیں اس لئے باڑ لگانے کا عمل ہر حال میں مکمل کیا جائے گا،باڑ لگانے کے عمل کے علاوہ پاک افغان سرحد پر کئی اور اہم اقدامات بھی کئے گئے ، ذرائع کے مطابق جنرل باجوہ کی سربراہی میں عسکری قیادت یہ فیصلہ کر چکی ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسر کلبھوشن یادیو کے معاملے میں کسی بھی قسم کا سیاسی یا سفارتی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا، کلبھوشن یادیو کی پھانسی کی سزا اور عزیر بلوچ کو فوج کی تحویل میں لینا دو اہم اور بڑے فیصلے ہیں ،یقینی طور پر ان فیصلوں کے سیاسی اثرات بھی ہیں لیکن قمر جاوید باجوہ نے ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ کی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلے کئے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ محاذآرائی کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتے ، مگر کسی فیصلے کے نتیجے میں کسی طرف سے کوئی محاذآرائی کی صورت بنتی ہے تو اس کی ذمہ داری جنرل باجوہ پر نہیں ہوگی ، جنرل باجوہ کی جانب سے ملک بھر میں آپریشن ردالفساد شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراضات سامنے آئے کہ آپریشن ضرب عضب کا نام تبدیل کیا گیا ہے لیکن آپریشن ردالفساد شروع کرنے کے پیچھے دو بنیادی پہلو نمایاں تھے ، جن میں ملک بھر سے دہشتگردوں اور ان کے معاونین کا خاتمہ اور دوسرا ملک میں انسداد اسلحہ کی بھرپورکوشش ہے ، آپریشن ردالفساد کے نتیجے میں جہاں دہشتگرد، ان کے سہولت کار اور حمایت کار گرفتار اور مارے جا رہے ہیں وہیں سنگین جرائم میں ملوث مجرم بھی مارے اور پکڑے جا رہے ہیں، آپریشن ردالفساد شروع کرتے ہوئے عسکری قیادت نے سیاسی قیادت پر یہ بات واضح کی تھی کہ اس آپریشن سے متعلقہ ہرادارے اور فرد کو اپنا اپنا کردار خلوص کے ساتھ ادا کرنا ہوگا، آپریشن ردالفساد کے تحت قبائلی علاقوں میں ایک بار پھر کلیئرشدہ علاقوں کو ازسر نو کلیئر کیا جائے ،پہلی بار ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز پبلک ریلیشنز میجر جنرل آصف غفور کے آئیڈیا کے تحت 23 مارچ یوم پاکستان کو ایک عنوان کے تحت منایا گیا ، اور یہ عنوان تھا ہم سب کا پاکستان ، اس عنوان کے تحت معاشرے کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمایاں افراد کے پیغامات سرکاری اور پرائیویٹ میڈیا پر نشر کئے گئے جن میں صدر مملکت، وزیراعظم ، چاروں صوبائی وزرا، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بھی شامل ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے چار ماہ سے زائد عرصے میں اپنے مضبوط موقف کی بنیاد پر نہ صرف فوجی عدالتیں بحال کرائیں بلکہ دہشتگردوں کو پھانسی دینے کا سلسلہ بھی شروع کرایا، دو اہم معاملات جن کا کریڈٹ جنرل قمرجاوید باجوہ لے سکتے تھے اپنے مزاج اور ڈاکٹرائن کے تحت نہیں لیا، جن میں ملک میں جاری مردم و خانہ شماری کے عمل کو مکمل کرنے میں پاک فوج کا اہم کردار شامل ہے ،دولاکھ فوج وفاقی ادارہ شماریات کے ساتھ مل کر مردم و خانہ شماری کے عمل کو مکمل کر رہی ہے جس کے حوالے سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ یہ فریضہ فوج قومی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ادا کر رہی ہے ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پی ایس ایل کے فائنل کے لاہور میں کامیاب انعقاد کا کریڈٹ بھی لے سکتے تھے کیونکہ فائنل کے انعقاد کی سکیورٹی کی مکمل گارنٹی جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے دی گئی ، پا ناما لیکس کے معاملے پر بھی فوج کا موقف واضح ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے ٹوئٹ جس میں یہ وضاحت کی گئی کہ پوری قوم کی طرح فوج بھی پاناما کیس کے منصفانہ اور میرٹ پر مبنی فیصلے کی منتظر ہے ، فوج کی یہ سوچی سمجھی رائے ہے کہ اس وقت ملک کے اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی صورتحال آپس میں جڑی ہیں ، جنرل قمر جاوید باجوہ نیوزلیک کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ، اس حوالے سے فوجی قیادت اس بات پر یکسو ہے کہ نیوز لیک میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوج کی کمان سنبھالتے ہی جوان کو دنیا کا بہترین سپاہی ڈکلیئر کیا ہے اور ہدایات جاری کی ہیں کہ جوانوں کی صحت اور دیگر سہولیات کے حوالے سے ترجیح دی جائے اس حوالے سے کئی اہم اقدامات کئے گئے ہیں جن میں شعبہ صحت میں سینئر ڈاکٹرز کو ہدایات جاری کی گئیں کہ وہ آرمی ہسپتالوں میں آنے والے جوانوں اور جونیئر افسروں کا خصوصی خیال رکھیں ،جنرل قمر جاوید باجوہ نے سینئرڈاکٹروں کی شام میں پرائیویٹ پریکٹس پر بھی پابندی لگا دی اور ہدایت جاری کی ہیں کہ ہسپتالوں کی طرف بھرپور انداز میں توجہ دی جائے ،پاکستان کی فوج گزشتہ پندرہ سال سے مسلسل حالت جنگ میں ہے ،اس حوالے سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہدایات جاری کی ہیں کہ فوج کے اندر فوجی کلچر پر ازسرنو عمل کیا جائے یہ اقدامات اس لئے کئے جا رہے ہیں کہ دو ہزار ایک میں کمیشن حاصل کرنے والے افسر حالت جنگ میں رہنے کی وجہ سے فوجی زندگی سے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں