کسی کٹھ پتلی کو کشمیر کا سودا نہیں کرنے دینگے: بلاول بھٹو، ووٹ کی چوری روکیں گے، ن لیگ

کسی کٹھ پتلی کو کشمیر کا سودا نہیں کرنے دینگے: بلاول بھٹو، ووٹ کی چوری روکیں گے، ن لیگ

وزیر اعظم کی باتوں کا لوگ مذاق اڑاتے ہیں، ن لیگ نے آپ کیلئے کیا کیا ؟ یہاں کی حکومت نے آپ کو لاوارث چھوڑا :چیئرمین پی پی ، مرکزی سپیشل مانیٹرنگ سیل قائم کر دیا ، مبصر ٹیمیں بنا دیں ، مریم اورنگ زیب ،ریفرنڈم آئینی موقف سے انحراف :احسن اقبال

مظفر آباد ،باغ (بیورو رپورٹ ،نیوز ایجنسیاں ، دنیا نیوز) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج ملک کی بدقسمتی ہے کہ ہمارا وزیراعظم سلیکٹڈ، کٹھ پتلی اور نااہل ہے ، جب یہ بات کرتے ہیں تو لوگ مذاق اُڑاتے ہیں، مودی آیا تو میں نے کہا کہ اس سے خیر کی امید مت رکھو لیکن اس وقت کے مودی کے یاروں نے میری بات نہیں مانی۔آزادکشمیر کے علاقے باغ میں انتخابی جلسے سے خطاب میں بلاول کا کہنا تھاکہ کشمیریوں سے ووٹ نہیں قربانیوں کا رشتہ ہے ، ہمارا تعلق کوئی سلیکٹڈ جماعت نہیں توڑسکتی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور مریم نواز جلسہ کرکے چلے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ کٹھ پتلی جب بھی کشمیر کا ذکر کرتے ہیں غلطی کرتے ہیں ، کشمیری فیصلہ کریں انہیں عوامی وزیراعظم چاہیے یا کٹھ پتلی وزیراعظم ؟۔ان کا کہنا تھاکہ اب جو وزیراعظم ہے وہ ان سے بھی بُرا ہے ، یہ پاکستان کا وزیراعظم ہوتے ہوئے مودی کی جیت کی دعا کرتے ہیں ، کسی کٹھ پتلی کوکشمیر کا سودا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، کشمیرکے فیصلے کشمیری عوام کریں گے ۔ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مظفرآبادوالوں نے اسلام آباداوردلی کوہلاکررکھ دیاہے ۔ کٹھ پتلی کے پسینے چھوٹ رہے ہیں، مودی کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں کہ جیالوں کی حکومت بن رہی ہے ، 25 جولائی کومظفرآباد میں تیرچلے گا، 3 نسلوں سے کشمیری پیپلزپارٹی کا ساتھ دے رہے ہیں،5 اگست کومقبوضہ کشمیرپرتاریخی حملہ ہوا،الیکشن شفاف ہوا تو جیالے منتخب ہوں گے ۔عوام نے ساتھ دیا تو باغ کی قسمت بدل دیں گے ، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ کشمیری عوام کے لیے آواز اٹھائی ہے ۔الیکشن شفاف ہوئے تو باغ کی تینوں سیٹیں پیپلزپارٹی کی ہوں گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جنگ کرنی ہے یا امن کرنا ہے ، فیصلہ کشمیریوں کے حکم پر کریں گے ، ہم کسی کی ڈکٹیشن نہیں مانتے ،(ن)لیگ نے آپ کیلئے کیا کیا یہاں کی حکومت نے آپ کو لاوارث چھوڑا، ہم نہیں چھوڑیں گے ، ذوالفقار علی بھٹو کے بارے میں بات کرنے والے ذرا آئینہ دیکھیں،کلبھوشن کو این آر او دینے والے بھٹو کو غدار کہہ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو جب وزیراعظم تھیں تو پوری دنیا پاکستان کی بات سنتی تھی آج کٹھ پتلی بات کرے تو لوگ مذاق اڑاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم حکومت بنائیں گے تو پہلے دن ہم تنخواہ اور پنشن میں اضافہ کریں گے ۔ اسلام آباد (سیا سی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آزاد جموں وکشمیر میں ووٹ چوری کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے بھرپور نگرانی کی جائے گی، انتخابات کے دن نگرانی کے لئے مبصر ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے الیکشن ڈے مانیٹرنگ کی حکمت عملی تیار کرلی ہے جبکہ پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کوالیکشن ڈے مانیٹرنگ کے لئے ذمہ داریاں تفویض کردی گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک مرکزی سپیشل مانیٹرنگ سیل قائم کیاگیا ہے جو چوبیس گھنٹے مانیٹرنگ کرے گا ۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کے رہنما اور کارکنان اپنے اپنے علاقوں میں تمام صورتحال سے مانیٹرنگ سیل کو آگاہ رکھیں گے ۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ قانونی امداد کے لیے لیگل ٹیمز بھی تشکیل دی گئی ہیں ۔ آزادجموں وکشمیر کے عوام ڈسکہ کی دھند بننے دیں گے اور نہ کسی کو ووٹ یا الیکشن عملہ اغوا کرنے دیں گے ۔ آزاد جموں وکشمیر کا ہر شہری نہ صرف ووٹ دے گا بلکہ اپنے ووٹ کی حفاظت بھی کرے گا۔ عمران صاحب اور ان کے کارندے فسطائی، آمرانہ اور ووٹ چوری کے ہتھکنڈوں سے باز رہیں تو بہتر ہوگا۔ مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ریفرنڈم کی بات کر کے پاکستان کے تاریخی اور آئینی موقف سے انحراف کر ر ہے ہیں، یہ پاکستان کا موقف کبھی نھیں رہا ،دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے بھی دفتر خارجہ وضاحت کر چکا ہے کہ ریفرنڈم پورے کشمیر میں ہو گا اور کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے یہ کسی اور کا ایجنڈا تو ہو سکتا ہے پاکستان کا نہیں ۔ ثابت ہو گیا ہے کہ عمران نیازی کشمیر کا سودا کر چکے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ محمد ظفرالحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کو انتخابی مہم کے دوران کشمیر کی آزاد حیثیت کی بات کر کے نہ صرف استصواب رائے کی قرار دادوں پر پانی پھیر دیا ہے بلکہ آئین کے آرٹیکل 257 کی نفی کر کے بھارت کو بھی خوش کر دیا ، مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سکیو رٹی کونسل میں منظور کی گئی دو درجن سے زائد قرار دادوں میں صرف دو آپشنز دیئے گئے ہیں کہ کیا کشمیری پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں یا کیا وہ بھارت کے ساتھ شامل ہونے کے خواہاں ہیں ،استصواب رائے میں جب کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ سنا دیں گے تو پاکستان کے ساتھ تعلق کی نوعیت کیا ہو گی ہم انہیں اس کا فیصلہ کرنے کا بھی حق دیں گے ،عمران خان باتیں تو بہت کرتے ہیں، آزادکشمیر میں انتخابی مہم شروع کرنے سے پہلے استصواب رائے کی قرار دادیں بھی ایک نظر دیکھ لیتے تو شرمندگی سے بچ جاتے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں