نئے قانون سے نواز شریف،ترین کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا:وزیرقانون:قائدن لیگ15 روز میں اپیل کرینگے:وزیر داخلہ

نئے  قانون سے  نواز شریف،ترین کو  فائدہ  نہیں  پہنچ سکتا:وزیرقانون:قائدن لیگ15 روز میں اپیل  کرینگے:وزیر داخلہ

اسلام آباد (دنیا نیوز )وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ نوازشریف 15 روز کے اندر اپیل کرینگے ،ریڈ لائن کراس کرانے والے پارٹی چھوڑ دیں تو بھی ریلیف نہیں ملے گا ،عمران خان کے خلاف ملٹری کورٹ میں ٹرائل بنتا ہے ۔

انٹیلی جنس ایجنسیوں کا فرض اور ذمہ داری ہے کہ جرائم کیلئے ہونے والی منصوبہ بندی پر نظر رکھیں، کچھ لوگ جو ابھی بھی عمران خان کے اردگرد معاملات کو مینج کر رہے ہیں، انکی یہ گفتگو ہے ، اس چیز کو ہائی لائٹ کرنے ا ور دنیا میں انسانی حقوق کی بنیاد پر پاکستان کوبدنام کرنے کیلئے انکی کوشش سب کے سامنے ہے ، انہوں نے باہر لابیز ہائرکی ہیں اور زور شور سے یہ کام کر رہے ہیں اور پاکستان کی بدنامی کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘آن دی فرنٹ ’’ میں میزبان کامران شاہد سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا نے کہا یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ٹیلی فون نمبر تبدیل کر لینگے تو انٹیلی جنس ایجنسی ان تک نہیں پہنچ سکیں گی، لیکن ایسی ڈیوائس بھی جو ان لوگوں تک پہنچا سکتی ہے ، وزیرداخلہ نے کہا کہ پکڑی گئی آڈیو میں فیک ریپ کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی، منصوبہ تھا کہ متاثرہ خاتون لاعلم ہوگی، ویجوئل اور منصوبہ میں سب ایسا ہی کرنا تھا جیسے سب اصلی ہو، میں نے آڈیو خود سنی ہے ، دوسری پلاننگ یہ کی گئی ہے منصوبے کے تحت فائرنگ کرکے بندے مار دیئے جائیں اور مقدمہ درج کرایا جائے ، لیکن اس سے وہ پیچھے ہٹے اور کہا قتل کا بعد میں نقصان ہوسکتا ہے ۔رانا ثنا نے کہا آڈیو لیک میں دو دن قبل ہی فیصلہ بتا دیا جاتا ہے پھر وہی فیصلہ آ جاتا ہے ، اس کا کیا اثر ہوگا؟،معاملے کی انکوائری کیلئے جو کمیشن بنایا گیا اسے اگلے ہی روز فارغ کر دیا گیا، آڈیو کو لیک کرنے سے ہمیں مقصد تو تب حاصل ہو جب انکوائری کمیشن تحقیقات کرے ۔

انہوں نے مزید کہا یہ زیادہ بہتر ہے کہ آڈیو لیک کرنے کے بجائے ان لوگوں کو پکڑا جائے اور وہ اعتراف کرینگے یہ انکی آوازیں ہیں اور انہوں نے یہ کیا۔ خواتین سے بدسلوکی سے متعلق رانا ثنا نے کہا سوشل میڈیا پر کہانیاں چلائی جا رہی تھیں، افواہ سازی کی جا رہی تھی کہ بہت بدسلوکی اور زیادتی ہو رہی ہے ، اس بیانیہ کو مضبوط کرنے کیلئے یہ ایکٹ کیا جانا تھا، جب یہ ایکٹ ناکام ہو گیا تو عمران خان نے کہنا شروع کر دیا کہ ہمیں پہلے ہی شک تھا،ا گر انہیں بدسلوکی کا شک تھا تو پہلے کیوں نہیں بتایا؟، تحریک انصاف کی خواتین کے ساتھ کسی قسم کی بدسلوکی نہیں ہو رہی ، یہ میں 100فیصد گارنٹی کیساتھ کہہ رہا ہوں، کیونکہ پنجاب پولیس اسکی ذمہ دار ہے تاہم وفاقی ایجنسیاں ہر چیز کی خبر لے رہی ہیں، تحریک انصاف کی جتنی بھی خواتین زیر حراست ہیں ،میرے لئے میری بہنیں اور بیٹیاں ہیں، ہمیں خود بہت افسوس ہے کہ ان میں نفرت بھری گئی، عمران خان فتنہ تھا اور ہے ، جو لوگ پکڑے گئے ان میں انتہائی پڑے لکھے لوگ ہیں، ڈبل گریجویشن ،ماسٹرز کی ڈگریاں کر رکھی ہیں، وہ جرم کو مان رہے ہیں ، جب ملزموں کے سامنے انکی ویڈیوز رکھی جائیں تو کیاوہ کہیں گے میں نہیں ہوں ؟۔ وزیرداخلہ نے کہا عمران خان نے ہر شہر میں بچوں کے ذہنوں کو خراب کیا، اس میں نفرت بھری، اب بچے اور ماں باپ دونوں رو رہے ہیں، رانا ثنا نے کہا کہ خدیجہ شاہ کی حکومت سے زیادہ دوسری جانب سے سفارش ہوگی کیونکہ وہ سابق آرمی چیف کی قریبی عزیزہ ہے لیکن وزیراعظم اور آرمی چیف نے اصول طے کیا ہے جو گناہ گار ہے اسے کسی قیمت پر نہیں چھوڑا جائے گا، انہوں نے ایک لائن مقرر کی ہے ، لائن کی دوسری جانب معافی تلافی ہوسکتی ہے خدیجہ شاہ کے خلاف شواہد موجود ہیں، وہ خود بھی اس سے انکار نہیں کر سکتی ، وہ لوگوں کو اکسا رہی تھی، جن لوگوں کی ویڈیو اور آڈیو ہے وہ سب اسکا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا یاسمین راشد نے ریڈ لائن کراس کی ہے ، یہ شواہد بھی آ گئے ہیں تاہم عدالت میں پیش کرنے سے پہلے آن ایئر کرنا مناسب نہیں ہوگا، یہ باقاعدہ منصوبہ بندی تھی، جس دن انہوں نے عمران کو ریڈ لائن قرار دیا ،ریڈ لائن کراس ہونے کے بعد انہوں نے کور کمانڈر ہاؤس کے گھیراؤ کا پروگرام بنایا، باقاعدہ ڈیوٹیاں لگائی گئی تھیں، وزیرداخلہ نے کہا جن لوگوں کو ریڈ لائن میں رکھا گیا ہے انکے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں، وہ اگر پارٹی بھی چھوڑ دیں تو ریلیف نہیں ملے گا ۔

باقیوں کیلئے یہ ہے کہ اگر وہ خود کو اس معاملے سے علیحدہ کریں اور واقعات کی مذمت کریں۔رانا ثنا نے کہا بعض لوگوں نے تحریک انصاف نہیں چھوڑی مگر واضح الفاظ میں واقعات کی مذمت کی،سینیٹ کے اپوزیشن لیڈرنے بھی مذمت کی اور پارٹی کو نہیں چھوڑا۔ ایک وہ لوگ ہیں جنہوں نے منصوبہ بندی اور پلاننگ کی اور موٹیویشن کی، اس پورے معاملے کا سرغنہ عمران خان ہے ، اسی نے موٹیویشن دی۔ رانا ثنا نے مزید کہا جناح ہاؤس حملے پر میری سوچ کے مطابق عمران خان کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل بنتا ہے ، ملٹری انویسٹی گیشن ٹیم نے فیصلہ کرنا ہے ، جن لوگوں کو وہاں بھیجا گیا ان کا براہ راست عمران خان سے تعلق ہے ، فیصل آباد میں میرے گھر پر بھی پتھراؤ کیا گیا، میں کہتا تھا عمران خان ملک کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا، اس نے اپنی جماعت کو ہی حادثے سے دوچار کیا، سارے فساد کا آرکیٹیکٹ عمران خان ہے ، حقائق سامنے ہیں، قومی سلامتی کمیٹی بھی متفق ہے ، جناح ہاؤس حملے میں عمران خان کی اہلیہ ملوث ہوئیں تو گرفتار کیا جائے گا، ہماری کوئی پلاننگ ایسی نہیں کہ اہلیہ کو گرفتار کریں۔وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ میرا اندازہ ہے کہ عمران خان گرفتار ہوں گے ، القادر یونیورسٹی کیس 60 ارب والا کیس دو جمع دو چار ہے ، یہ کیس بڑا مضبوط ہے اور اب ریڈ لائن کراس ہوئی ہے ، القادر یونیورسٹی، جناح ہاؤس حملہ کیسز دونوں میں عمران خان کی گرفتاری ہو سکتی ہے ، ان کیسز کا ملزم ہی عمران خان ہے ، یہ کیسز مکمل نہیں ہو سکتے جب تک عمران خان کی گرفتاری نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا میاں نواز شریف اپنے کیس میں ریویو میں جائیں گے ، پندرہ دن کے اندر کیس میں نظرثانی کریں گے اور چیف جسٹس سے درخواست کریں گے وہ اس کیس کو نہ سنیں، لارجر بینچ میں چیف جسٹس بیٹھ اور نہیں بھی بیٹھ سکتے ، میاں صاحب کا آنا دو چیزوں سے مشروط ہے ، ایک صحت کا معاملہ، دوسرا الیکشن ہے ، اکتوبر میں الیکشن ہونا چاہیے اور ان شااللہ ہوگا۔ 

اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے نوازشریف یا جہانگیر ترین کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا، ٹی وی سے گفتگو میں اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ نوازشریف اور جہانگیرترین اپنی سزائوں کیخلاف نظرثانی کاحق استعمال کرچکے ہیں لہذا ان کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا، آرٹیکل 184تھری میں عدالت کا فیصلہ پہلا اور آخری تصور ہوتا تھا، دوسری بار نظرثانی یاکیوریٹیوریویو کی ہمارے قانون میں گنجائش ہی نہیں ہے ، نئے قانون کے تحت آرٹیکل 184تھری کی اپیل کے تحت ریلیف عام آدمی کو ملے گا، سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ 2023پر قومی اسمبلی،سینیٹ میں باقاعدہ بحث ہوئی تھی، ایکٹ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیاتواس پربحث براہ راست نشربھی ہوئی،صدر مملکت جو ہر بل واپس بھجوا دیتے تھے ، انہوں نے نظرثانی کے قانون کی منظوری دی ہے ،سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ کے تحت ماضی کے کسی بھی مقدمے میں نظرثانی دائر کی جاسکتی ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں