گیس مزید50فیصد تک مہنگی،اوگرانے منظوری دیدی

گیس مزید50فیصد  تک  مہنگی،اوگرانے  منظوری  دیدی

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی )اوگرا نے یکم جولائی سے گیس کی قیمتوں میں پچاس فیصد تک اضافے کی منظوری دیدی۔اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ حتمی منظوری کیلئے وفاقی حکومت کو بھجوا دیا۔

گیس کی قیمتوں میں اضافے کا حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی۔ اوگرا کے فیصلہ کے مطابق پنجاب،خیبر پختونخوا اور اسلام آباد کیلئے گیس اوسطاً 50 فیصد جبکہ سندھ اور بلوچستان کیلئے ٹیرف45فیصد بڑھانے کی منظوری دی گئی۔ اوگرا نے گیس مہنگی کرنے کی منظوری مالی سال 2023-24 کیلئے دی ہے -سوئی ناردرن کا ٹیرف415.11 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگا کرنے کی منظوری دی گئی ہے ، اوگرا نے سوئی ناردرن کا گیس ٹیرف موجودہ 823.57روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 1238.68فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی منظوری دی جبکہ سوئی سدرن کا ٹیرف 417.23 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو بڑھانے کی منظوری دی گئی ۔ سوئی سدرن کا موجودہ اوسط ٹیرف 933.46روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر اوسط ٹیرف 1350.68روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہے ۔ قانون کے تحت قیمتوں میں اضافے سے متعلق 45 دن میں حتمی فیصلہ کرنا لازم ہے ۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے کوئی فیصلہ نہ کیا تو 45 دن بعد فیصلہ ازخود لاگو ہو جائے گا، قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کی صورت میں وفاقی حکومت کو سبسڈی دینی ہوگی۔اوگرا کے ترجمان نے واضح کیا کہ اوگرا کی جانب سے مقرر کردہ اوسط قیمت بنیادی طور پر گیس کی قیمت پر مشتمل ہوتی ہے جو طے شدہ قیمت کا تقریباً 85 فیصد بنتا ہے ۔ گیس کی قیمت ایک پاس تھرو آئٹم ہے اور اس کا حساب حکومت پاکستان اور گیس پروڈیوسر کمپنیوں کے مابین دستخط شدہ معاہدے کے مطابق کیا جاتا ہے ۔وفاقی حکومت سے کیٹیگری کے لحاظ سے فروخت کی قیمتوں کے حوالے سے مشاورت کی درخواست کی گئی ہے ۔ وفاقی حکومت کے مشورے کے مطابق کسی بھی نظر ثانی کا نوٹیفکیشن اوگرا کی جانب سے جاری کیا جائے گا۔ اس وقت تک موجودہ زمرے کے لحاظ سے قدرتی گیس کی فروخت کی قیمتیں برقرار رہیں گی۔

اسلام آباد (وقا ئع نگارخصوصی، مانیٹرنگ) زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث ایران ، افغانستان ، روس سے مال کے بدلے مال تجارت کا فیصلہ کیا گیا ہے ،وزارت تجارت نے روس، ایران، افغانستان سمیت دیگر ملکوں سے بارٹر ٹریڈ کے طریقہ کار کا اعلامیہ جاری  کردیا ۔اعلامیہ کے مطابق ریاستی ملکیتی اور نجی ادارے اشیا کے بدلے اشیا کی تجارت کر سکیں گے تاہم نجی اداروں کا ایف بی آر کی ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں ہونا ضروری قرار دے دیا گیا ہے ، اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان سنگل ونڈو سسٹم اور امپورٹ ایکسپورٹ کا لائسنس بھی بنیادی شرط ہوگی، اشیا کی تجارت کیلئے ایف بی آر کے آن لائن پورٹل کے ذریعے درخواست دینا ہوگی۔ اشیا کی تجارت کیلئے متعلقہ ملک میں پاکستانی مشن سے تصدیق بھی لازمی قرار دی گئی ہے ۔وزارت تجارت کے حکام کے مطابق پاکستان سے دودھ، کریم، انڈے ،گوشت، مچھلی کی مصنوعات، پھل، سبزیاں،چاول، بیکری آئٹمز، نمک، آئل، پرفیوم ، کاسمیٹکس ،کیمیکل، پلاسٹک، ربڑ، چمڑا، لکڑی کی مصنوعات ،پیپر، فٹ ویئر، لوہا، سٹیل، تانبا، ایلومینئم برآمد کیا جا سکے گا، پاکستان الیکٹرک فین، ہوم ایمپلائنسز، موٹر سائیکلز،سرجیکل آلات اور کھیلوں کا سامان بھی ایکسپورٹ کر سکے گا، روس سے بارٹر سسٹم کے تحت گندم، دالیں، پٹرولیم مصنوعات،کھاد اور ٹیکسٹائل مشینری درآمد کی جائے گی، ہمسایہ ملکوں سے آئل سیڈز، منرل، کاٹن بھی امپورٹ کی جا سکے گی، افغانستان اور ایران سے پھل سبزیاں، مصالحے ، خشک میوہ جات درآمد کیے جائیں گے ۔علاوہ ازیں خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پاکستان کے پاس درآمدات کے لیے بمشکل ایک مہینے کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر رہ گئے ہیں اور حکومت ادائیگیوں کے توازن کے بحران پر قابو پانے اور گزشتہ ماہ تقریباً 38 فیصد تک پہنچنے والی ریکارڈ مہنگائی کے بعد افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہے ۔ افغانستان سے پھل ، گری دار میوے ، سبزیاں، دالیں، مصالحے ، تیل کے بیج، معدنیات،دھاتیں، کوئلے کی مصنوعات، ربڑ کا خام مال، کھالیں، کپاس، لوہا اور فولاد منگوایا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح ایران سے پھل، گری دار میوے ، سبزیاں، مصالحے ، معدنیات،دھاتیں، کوئلے کی مصنوعات، پٹرولیم مصنوعات ، خام تیل، ایل این جی، ایل پی جی، کیمیائی مواد کی متفرق اشیا، کھادیں، پلاسٹک ، ربڑ کی اشیا، کھالیں، خام اون، لوہا اور فولاد منگوایا جا سکتا ہے ۔روس سے دالیں، گندم، کوئلے کی مصنوعات، پٹرولیم آئل ، ایل این جی، ایل پی جی، کھادیں، رنگ و روغن کی اشیا، پلاسٹک،ربڑ، معدنیات ، دھاتیں، لکڑی،کاغذ، کیمیائی مواد، لوہا ، فولاد، ٹیکسٹائل صنعت کی اشیا اور مشینری درآمد کی جا سکتی ہے ۔ کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے سابق صدر فدا حسین دشتی نے بتایا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت سے واضح ہو گیا ہے کہ اس کے ساتھ روس کو شامل کرنا بھی فائدہ مند ہے جس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کے ذریعے ڈالر کی قدر میں کمی میں مدد ملے گی کیوں کہ اس وقت پاکستان سے ڈالر غائب ہے ، دوسری طرف اس سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری سے تجارت میں اضافہ ہوگا۔ا نہوں نے کہا کہ اب لگتا ہے کہ تمام معاملات درست سمت میں جا رہے ہیں، امید ہے کہ اس سلسلے میں جلد کام شروع ہو جائے گا، دوسری جانب ماہر اقتصادیات ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ دنیا میں بارٹر ٹریڈ کا زمانہ دو ہزار سال پہلے تھا جو اب ختم ہو چکا ہے جب دنیا میں کرنسی کا وجود نہیں تھا، اس وقت ہم آگے جانے کی بجائے پیچھے جا رہے ہیں۔ ہماری سالانہ تجارت دنیا کے ساتھ 100 ارب ڈالر تک ہے ، جن ممالک کے ساتھ تجارت کی جا رہی ہے ان کے ساتھ تجارت میں حصہ تین سے چار فیصد بھی نہیں ، میرے نزدیک اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا۔ اس سے پاکستان کے تجارتی خسارے میں کمی ہوگی نہ ہی اس سے ڈالر کی قیمت میں کمی آئے گی۔ 

 اسلام آباد (وقا ئع نگارخصوصی)رواں مالی سال میں 32 ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف حاصل نہ ہوسکا ۔رواں مالی سال کے پہلے گیارہ ماہ (جولائی تامئی) میں مسلسل نویں ماہ بھی برآمدات کے ساتھ ساتھ درآمدات اور تجارتی خسارہ میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ، وفاقی ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق برآمدات 12فیصد کمی کے ساتھ 28.87ارب ڈالر سے 25.37ارب ڈالر رہیں جبکہ درآمدات بھی 29فیصد کمی کے ساتھ 72.28ارب ڈالرسے گھٹ کر 51.16ارب ڈالررہیں ، اس طرح تجارتی خسارہ 41فیصد کمی کے ساتھ 43.41ارب ڈالر سے 25.79ارب ڈالر رہا، اعدادوشمار میں مزید بتایاگیا ہے کہ رواں مالی سال مئی کے مقابلہ میں گزشتہ سال کے اسی ماہ میں برآمدات 17فیصد کمی کے ساتھ 2.62ارب ڈالر سے 2.19ارب ڈالر ، درآمدات 37فیصد کمی کے ساتھ 6.76ارب ڈالر سے 4.28ارب ڈالر رہیں ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں