9مئی حملے: پی ٹی آئی رہنمائوں کی فون کالز، ٹھوس ثبوت عدالت پیش کرینگے: پنجاب پولیس

 9مئی حملے: پی ٹی آئی رہنمائوں کی فون کالز، ٹھوس ثبوت عدالت پیش کرینگے: پنجاب پولیس

لاہور (کرائم رپورٹر) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنمائوں کی فون کالز موجود ہیں، ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش کرینگے۔

 9مئی کو جناح ہاؤس پر حملے کے لیے اکسانے کے لئے مجموعی طور پر215 کالز کی گئیں جس میں یاسمین راشد،اسلم اقبال،مراد راس اور محمود الرشید کی کالز شامل ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق 154 کالیں ایسی ہیں جو 8 اور 9مئی کو کی گئی ہیں جبکہ راولپنڈی جی ایچ کے اطراف میں 88 کالیں اشتعال دلانے کے لئے کی گئیں۔ اسی طرح فیصل آباد میں حساس تنصیبات سے سیاسی قیادت کو 25 کالیں ریکارڈ کی گئیں ۔ میانوالی بیس پر 50 کالیں ایسی ہیں جوپانچ ٹاپ لیڈرز کے ساتھ انٹرلنکڈہیں۔ یہ کالیں وہاں سے تحریک انصاف کی ٹاپ قیادت میں موجود اہم افراد کو کی گئیں۔ آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ایک ایک کال کا ریکارڈ موجود ہے ۔ان خیالات کا اظہار آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے سی سی پی لاہور بلال صدیق کمیانہ و دیگر سینئر پولیس افسران کے ہمراہ سنٹرل پولیس آفس میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انہوں نے کہا 9مئی کے واقعات میں ملوث ملزموں کی شناخت پریڈ کا عمل جرم کی نوعیت کے حوالے سے جاری ہے اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والے جھوٹے پروپیگنڈے کی وجہ سے پنجاب پولیس کوبے جا تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تاہم پولیس قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنا کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان کی گرفتاری، شناخت اور دیگر قانونی کارروائی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی مدد لی گئی ہے جس سے یہ بات سامنے آئی کہ 9مئی کوجناح ہاؤس پر حملے سمیت پورے پاکستان میں حساس تنصیبات پر حملے ایک وقت میں مکمل اور منظم پلاننگ کے تحت پلان کئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ 09مئی حملوں کی ترغیب واضح طور پر پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے دی گئی جبکہ سوشل میڈیا پر کارکنوں کو اشتعال دلوایا گیا۔اس حوالے سے ٹارگٹ پہلے سے سیٹ تھے اور ان کی منصوبہ بندی ایک مخصوص سنٹرل پوائنٹ پر کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ پولیس نے ان کے لوگوں کو قتل کیا ہے حالانکہ اسلحہ بھی انہی کے پاس تھا، پولیس اہلکاروں کوتو اسلحہ دیا ہی نہیں گیا تھا۔ انہوں نے پہلے الزام لگایا کہ پولیس نے 40 بندے مار دیے ، پھر دعویٰ کیا گیا کہ 25بندے مارے ہیں۔ ہم نے کہا کہ الزام لگا رہے ہیں تو لاشیں بھی دکھائیں تو ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔ انہوں نے ملٹی میڈیا پریزنٹیشن کے ذریعے بتایا کہ 9مئی کو جناح ہاؤس پر حملے کے لیے اکسانے کے لئے مجموعی طور پر215 کالز کی گئیں جس میں یاسمین راشد،اسلم اقبال،مراد راس اور محمود الرشید کی کالز شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جناح ہاؤس حملہ میں 708 افراد کی شناخت ہوئی اور 125 پکڑے گئے ہیں۔ اسی طرح ان کے اپنے واٹس ایپ گروپوں سے 170 افراد کی شناخت کی جا چکی ہے جو جناح ہاؤس میں موجود تھے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد جناح ہاؤس حملے کے مرکزی کرداروں میں شامل ہیں اور پولیس کے پاس اس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ انہی شواہد کی بنیاد پر ڈاکٹریاسمین راشد سے متعلق فیصلے کواعلیٰ عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب نے جناح ہاؤس پر حملے کے موقع کی ڈاکٹریاسمین راشد کی موجودگی اور اشتعال دلانے کے بیانات پر مبنی ویڈیوز بھی میڈیا کو دکھائیں۔ انہوں نے بتایا کہ جناح ہاؤس پر حملہ کے وقت ڈاکٹریاسمین راشد کی 41، حماد اظہر کی 10، محمود الرشید کی75، اعجاز چودھری کی 50، اسلم اقبال کی 16 اور مراد راس کی 23 کالیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔آئی جی پنجاب نے مزیدکہا کہ زیادتی تویقیناً ہوئی ہے تاہم یہ زیادتی پولیس کے ساتھ ہوئی ہے ۔ ہمارے ایک ڈی آئی جی کی آنکھ کو نقصان پہنچایا گیا، ہماری لیڈی آفیسرز پرحملے کیے گئے ، انہیں زخمی کیا گیا،سوشل میڈیا پر پولیس کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا،پولیس خواتین افسران کی کردار کشی کی گئی، ان کی فیک تصاویراور غیر اخلاقی جعلی ویڈیوز بھی وائرل کی گئیں لیکن ہم اس سب کے باوجودصرف اور صرف قانون کے مطابق اپنا کام کرتے رہیں گے ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام تھانوں کی حوالات میں کیمرے نصب ہیں جن کاتمام ریکارڈ موجود ہے اسی طرح جیلوں میں بھی کیمروں کی مدد سے گرفتار ملزمان کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے اوراس کا بھی سارا ریکارڈ موجود ہے ۔ اگر کسی ایک خاتون کے ساتھ بھی کسی قسم کی زیادتی ہوئی تو اس کی انکوائری کمیٹی بنے گی جو سخت کارروائی کرے گی۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں