ایسے فیصلے بھی کرنا پڑینگے جو پسند نہ کرتے ہوں:شہباز شریف

ایسے فیصلے بھی کرنا پڑینگے جو پسند نہ کرتے ہوں:شہباز شریف

کراچی (سٹاف رپورٹر،دنیا نیوز، نیوز ایجنسیاں ،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی کیلئے مزید 150بسوں کا اعلان کردیا، انہوں نے کہا وفاق اور صوبے مل کر کام کریں گے تو سرمایہ کاری آئیگی، تاجرساتھ دیں مایوس نہیں کرینگے ، ایسے فیصلے بھی کرنا پڑیں گے جو پسند نہ کر تے ہوں۔

شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے جہاں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیر اعظم کا استقبال کیا، وزیراعظم نے مزار قائد پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی، فاتحہ خوانی کی اور ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے دعا کی،وزیراعظم نے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے نوجوانوں سے مزار قائد پر پاکستان کی خدمت کرنے اور ملک خداداد کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا حلف لیا، اس موقع پر نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے عہد کیا کہ پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد کا پاکستان بنائیں گے ،مزار قائد پر حاضری کے بعد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا وزیراعظم کے ساتھ وزیراعلیٰ ہاؤس میں ون ٹو ون اجلاس ہوا جس میں مراد علی شاہ نے وزیر اعظم سے سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان ترقیاتی کاموں اور دیگر مسائل پر بات چیت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کے ساتھ ڈائریکٹ کٹوتیوں کے بعد فنڈز کی واپسی نہ ہونے پر بھی بات کی جس پر وزیراعظم نے مراد علی شاہ کو تمام مسائل مل بیٹھ کر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم مل جل کر عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے ۔بعدازاں وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، اُن کی کابینہ اراکین اور ٹیم کے ساتھ اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، خالد مقبول، اویس لغاری، اورنگزیب، مصدق ملک، جام کمال، عطاء اللہ تارڑ اور قیصر شریک تھے ۔وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن، ناصر شاہ، سعید غنی، جام خان شورو، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری آغا واصف اور دیگر سیکرٹریز شریک ہوئے ۔

وزیراعظم نے کہاصوبوں کی ترقی بھی پاکستان کی ترقی ہے ، میری کوشش ہے کہ اس تعلق کو مضبوط بناؤں، بعض اوقات ہمیں ایسے فیصلے بھی کرنا پڑیں گے جو شاید ہم اپنے لئے پسند نہ کرتے ہوں لیکن ملک کے عوام اور صوبوں کی ترقی و خوشحالی کیلئے کرنا ہوں گے تاکہ جمہوریت اور ترقی کی گاڑی آگے بڑھے ۔وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اب سندھ کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں گے اور وزیراعظم بڑے مسائل کو جلد حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔بریفنگ میں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ 2022 کے سیلاب نے تباہی پھیلائی تھی اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کا مرحلہ شروع ہوا، جنیوا کنونشن میں اتفاق ہوا تھا کہ 70 فیصد فنڈ ڈونر ایجنسیز فراہم کریں گی جبکہ بقایا 30 فیصد فنڈنگ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت مہیا کریں گی۔ ڈونر ایجنسیز نے 557.79ارب روپے دئیے اور سندھ حکومت نے 18.25 ارب روپے اپنی جانب سے مہیا کیے ۔انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر 50کروڑ ڈالر کا پراجیکٹ ہے ، سندھ حکومت نے اپنے 25 ارب روپے شیئر جاری کیے لیکن وفاقی حکومت نے فنڈز نہیں دئیے ۔

اسی طرح، سکولوں کی تعمیر کا پراجیکٹ 11ارب 91کروڑ 70لاکھ روپے کا ہے ، وفاقی حکومت نے 2ارب روپے کا وعدہ کیا لیکن ابھی تک فنڈز جاری نہیں ہوئے ۔ گزشتہ 4 سالوں میں نئی سکیمز کے حوالے سے وفاق نے سندھ کو نظر انداز کیا۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ 23-2022 میں وفاقی حکومت نے روڈ سیکٹر میں پنجاب کو 51 ارب روپے کے 21 نئے منصوبے دئیے اور سندھ کو 5.4 ارب روپے کی سکیمیں دیں جبکہ کے پی کے کو 68 ارب روپے کے 9 پراجیکٹس دئیے گئے ۔ اس طرح سال 21-2020 اور 22-2021 میں بھی سندھ کو دیگر صوبوں کی نسبت کم سکیمیں دی گئیں۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت سندھ میں 144.743 ارب روپے کی 19 سکیمیں جاری ہیں اور ان سکیموں پر وفاقی حکومت نے 53.124 ارب رکھے ہیں لیکن خرچ صرف 12 ارب روپے ہوئے ہیں، 19 سکیموں میں سے 11 سکیموں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا۔ سندھ کے سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنیک میں پراجیکٹس منظوری کے لیے کافی وقت سے پڑے ہیں، کے فور کی آگمنٹیشن کی منظوری 2022 سے سی ڈی ڈبلیو پی میں رُکی ہوئی ہے جبکہ سکول بحالی پراجیکٹ، کلک پروجیکٹ، سندھ بیراج پراجیکٹ، سالڈ ویسٹ پراجیکٹ بھی وفاقی حکومت کے پاس منظوری کے لیے پڑے ہیں۔اس موقع پر، وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر پلاننگ احسن اقبال سے درخواست کی کہ اپروول کا کام تیز کروا دیں۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت این ایچ اے کو انڈس ہائی وے کی تعمیر کے لیے 7 ارب روپے 2017 میں دے چکی ہے لیکن 2017 سے ابھی تک سہیون جامشورو روڈ نہیں بن پایا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے این ایچ اے چیئرمین کو سیہون جامشورو روڈ فوری مکمل کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم سے کے سی آر پراجیکٹ 2016 پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے لیے کے سی آر بہت اہم ہے ، میری وزیراعظم صاحب سے درخواست ہے کہ کے سی آر کا رائٹ آف وے کے مسائل حل کروا کے پراجیکٹ شروع کروا کر دیں، وزیراعظم کے سی آر کو ترجیح دے کر فریم ورک ایگریمنٹ کی ایگزیکیوشن کروائیں گے ۔بریفنگ کے بعد وزیراعظم نے سندھ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی )پراجیکٹ پر اس کی کارکردگی کو زبردست انداز سے سراہتے ہوئے کہا کہ پی پی پی پراجیکٹ کی شروعات سندھ نے کامیابی سے کی ہے ۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو سراہنے کے لیے اجلاس میں تالیاں بجوائیں۔وزیراعظم نے کہا کہ سندھ کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے ، میرا فرض ہے کہ میں اس رابطے کو مضبوط بناؤں مل کر، بعض اوقات ہمیں ایسے فیصلے کرنے ہوں گے جو ہمیں خود پسند نہ ہوں پر ملک کی ترقی کے لیے وہ کرنے ہوں گے ۔وزیر اعظم نے سندھ کے کراچی میں ٹرانسپورٹس کی تعریف کی اور وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن کے اصرار پر وزیراعظم نے 300 بسوں کے پول میں 150 بسیں دینے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔

دریں اثنا وزیراعظم کی کراچی میں تاجروں سے بھی ملاقات ہوئی، وزیراعظم شہبازشریف نے تاجروں سے گفتگو کرتے ہوئے مہنگائی اور بے روزگاری پر قابو پانے ، معاشی استحکام اور برآمدات میں اضافہ کیلئے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے بروقت اور موثر اقدامات کی بدولت سٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے ، آئی ٹی کی برآمدات اور ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ، کرنٹ اکاؤنٹ مثبت ہے ، کاروباری برادری کی معاونت سے آئندہ پانچ سال کے دوران اپنی برآمدات کو دوگنا کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے ، نجکاری کے عمل کو شفاف بنائیں گے ، کاروباری افراد کی مشاورت سے ایسی حکمت عملی بنائیں گے جس سے صنعت فروغ پائے اور کاروباری برادری کے مسائل حل ہوں، ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔ ہماری توجہ ایکسپورٹ بڑھانے پر ہونی چاہئے ، تاجر آگے بڑھیں، حکومت کا کام انڈسٹری چلانا نہیں، پالیسی بنانا ہے ، تاجر پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، تاجروں کی مشاورت سے پالیسی بنائیں گے ۔مشکلات کو چیلنج سمجھ کر ان کا مقابلہ کرنا ہے ، پاکستان کے بہتر مفاد میں اکٹھے ہو جائیں، ہمیں کوئی غرض نہیں کس کی حکومت کہاں ہے ؟وزیراعظم نے مزید کہا کہ ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہوکر ملکی مفاد کا سوچنا ہے ، مشکلات ضرور ہیں لیکن چیلنجز پر قابو پانا ناممکن نہیں، تاجر برادری کے جائز مطالبات پورے کریں گے ، سمگلنگ کے خاتمے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔کراچی کی تاجری برادری نے مہنگی بجلی سمیت کاروباری مشکلات سے متعلق آگاہ کیا، وزیراعظم نے تاجروں کو یکم مئی کو اسلام آباد بلا لیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں