عدت کیس:عمران خان اور انکی اہلیہ کی سزا معطلی کیلئے درخواستیں مسترد

عدت کیس:عمران خان اور انکی اہلیہ کی سزا معطلی کیلئے درخواستیں مسترد

اسلام آباد ، لاہور (اپنے نامہ نگار سے ، کورٹ رپورٹر، سیاسی رپورٹر سے ،مانیٹرنگ ڈیسک ) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کر دیں ۔

گزشتہ روز عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کر دیں ۔ادھر عدالت نے بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں مسترد ہونے کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا کی عدالت سے جاری 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ میں عدالت کاکہناہے کہ دونوں ملزموں کے پاس سزا معطلی کا کوئی جواز موجود نہیں،بشریٰ بی بی کا خاتون ہونا سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا جواز نہیں،بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں،سزا معطلی یا ضمانت پر رہائی کی درخواستوں پر سماعت کے دوران مقدمے کے میرٹس پر بات نہیں کی جا سکتی،دونوں ملزموں کو دی گئی سزا نہ تو قلیل مدتی ہے ، نہ ہی وہ سزا کا زیادہ حصہ بھگت چکے ہیں،فیصلہ میں عدالت نے پاکستان کریمنل لا جرنل میں موجود محمد ریاض بنام سرکار کیس کا حوالے دیا اور کہاکہ محمد ریاض بنام سرکار کیس کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ضمانت انڈر ٹرائل ملزم کا حق ہے ، سزا یافتہ کا نہیں۔

یاد رہے کہ 25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابقہ شوہر خاور مانیکا کی جانب سے اسلام آباد کی عدالت میں شکایت دائر کی گئی تھی۔ ٹرائل مکمل ہونے کے بعد سینئر سول جج قدرت اللہ نے دو فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سات، سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔ 23 فروری 202 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلیں سیشنز جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں دائر کی گئی تھیں۔ 23 مئی 2024 کو سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ 29 مئی کو خاور مانیکا کی جانب سے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا گیا جس پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے فیصلہ سنانے کے بجائے اپیلیں کسی دوسری عدالت کو منتقل کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا تھا۔ 3 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کو منتقل کی گئیں۔ 13 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سیشن عدالت کو دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر 10 روز جبکہ مرکزی اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم صادر کیا۔

ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے 25 جون کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جبکہ سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 2 جولائی تک کیلئے ملتوی کر دی گئی تھی۔پی ٹی آئی نے عدت کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف درخواستیں مسترد ہونے پرمایوسی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہم اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا قانونی حق رکھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے عمران خان، بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں سزا معطلی کی درخواست کو منظور نہیں کیا، اس درخواست کومنظور ہوجانا چاہیے تھا، اس میں کوئی پیچیدگی نہیں تھی۔یہ ایک میاں، بیوی کے درمیان کا معاملہ ہے ، اس معاملے کو سیاست کی نذر کیا گیا ، اس کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا اور سزا آج معطل نہیں ہوئی۔اپوزیشن لیڈر نے کہا ہماری تحریک جاری ہے اور مزید تیزی سے چلے گی اور ہم ہر جگہ مظاہرہ کریں گے ۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے الزام عائد کیا کہ مقدمے کے اہداف مکمل طور پر سیاسی ہیں، فیصلہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے خلاف انتقامی سلسلے کو دوام بخشے گا۔ترجمان تحریک انصاف کاکہناہے کہ جسٹس محمد افضل مجوکا کے فیصلے کے خلاف فوری طور پر ہائی کورٹ سے رجوع کیاجائے گا۔ ہمارا نظامِ عدل ریاستی بدمعاشوں کے رحم و کرم پر ہے ،بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے خلاف بے بنیاد ، من گھڑت ، جعلی مقدمے کے حرف حرف سے نا انصافی اور انتقام جھلک رہے ہیں، ابتدا سے لے کر آج تک ہر موقع اور ہر قدم پر قانون و انصاف کی دھجیاں اڑا کر سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو جیل میں رکھنے کے ایک جواز کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ۔

دوسری طرف جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر پارٹی قیادت پر آزادی مارچ کے حوالے سے تھانہ آبپارہ میں درج 2 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی ، شاہ محمود قریشی اور فیصل جاوید کی درخواست بریت پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر پارٹی قیادت پر آزادی مارچ کے حوالے سے تھانہ آبپارہ میں درج 2 مقدمات پر سماعت کے بعد عدالت نے درخواست بریت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ پی ٹی آئی وکیل سردار مصروف نے دلائل دئیے کہ ایف آئی آر مجاز اتھارٹی کی جانب سے درج نہیں کروائی گئی،اگر ٹرائل ہو بھی جائے تو سزا ہونے کے امکانات نہیں ، سوائے جھنڈوں کے پراسیکیوشن کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں ہے ۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔ لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کابینہ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور رہنماؤں کو کیسوں میں نامزد کرنے کی منظوری کیخلاف درخواست کی سماعت کی ، عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی، سردار لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ پنجاب کابینہ نے 24 مئی کو پی ٹی آئی لیڈرز کو مزید مقدمات میں نامزد کرنے کی منظوری دی ،استدعا ہے کہ پنجاب کابینہ کے 24 مئی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ۔پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز، رئوف حسن اور شیخ وقاص اکرم سمیت سینئر رہنمائوں نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی ۔جبکہ بشریٰ بی بی کی بیٹی مہرالنسا، نواسی روحی شیخ اور نواسے یوسف شیخ نے بھی ملاقات کی ۔ پی ٹی آئی رہنما میڈیا ٹاک کے بغیر جیل سے واپس گئے ۔ ملاقات اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں کروائی گئی ۔جیل ذرائع کے مطابق ملاقات میں دوران عدت نکاح پر سیشن کورٹ اسلام آباد سے آنے والے فیصلہ پر بات چیت کی گئی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں