ہم اپنے اقدامات سے نان فائلر کی اختراع ہی ختم کر دینگے: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم اپنے اقدامات سے نان فائلر کی اختراع ہی ختم کر دیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ میکرو استحکام پر بہت باتیں ہوچکی ہیں، سمجھنا چاہیے کہ میکرو استحکام ہمیں کیوں چاہیے، نئے مالی سال میں جانے سے پہلے کوشش تھی کہ ہم سارا بیک لاگ ختم کر سکیں، مئی کے آخر تک سارا بیک لاگ ختم کیا جا چکا ہے۔

’حکومتی اقدامات سے معیشت میں نمایاں بہتری آئی‘

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک نے داسو منصوبے کیلئے ایک ارب ڈالر کی منظوری دی ہے، انٹرنیشل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) نے پی ٹی سی ایل کیلئے 40 کروڑ ڈالرز منظور کئے ہیں، ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے، حکومتی اقدامات سے معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے، زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں، مہنگائی کی شرح 38 سے کم ہو کر 12 فیصد پر آئی ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ میکرو اسٹیبلٹی اس وقت بڑا چیلنج ہے، میکرو اسٹیبلٹی کو ہم نے مستقل کرنا ہے اور یہ انتہائی ضروری ہے، جو میکرو اشارے ہیں وہ آگے پیچھے ہوگئے تو ہم مائیکرو مغیرات پر ضرور آئیں گے لیکن اگر میکرو اسٹیبلٹی لڑکھڑا گئی تو بڑا نقصان ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے کر کے دکھایا ہے کہ 30 فیصد پر گروتھ ہو سکتی ہے، ایف بی آر کا 9.3 ٹریلین کا ٹارگٹ پورا ہو جائے گا، ہم اگلے 3 سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے جا رہے ہیں، اگلے سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 10 فیصد پر لے جانے کا امکان ہے، ایف بی آر کی اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن ہونے جا رہی ہے۔

’کل سے رجسٹرڈ ریٹیلرز پر ٹیکس عائد ہوگا‘

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ توانائی اور پٹرولیم کے شعبے میں اصلاحات کریں گے، مفتاح اسماعیل صاحب نے ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کا کہا تھا، ریٹیلرز پر ٹیکس لگ جانا چاہیے تھا، یکم جولائی سے ریٹیلرز پر ٹیکس لگ جائے گا، 42 ہزار ریٹیلرز کی رجسٹریشن ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بھی کہا نان فائلر کی اختراع مجھے سمجھ نہیں آ رہی، ہم نان فائلرز کی اختراع ملک سے باہر نکالیں گے، بجٹ میں نان فائلرز کو سزا دینے جا رہے ہیں، وزراء سیلری نہیں لے رہے، اپنے یوٹیلیٹی بل بھی خود ادا کررہے ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر سندھ حکومت کام کر رہی ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو یہاں بھی زیادہ سے زیادہ لایا جائے، پنشن بجٹ کا حصہ نہیں تھا لیکن ای سی سی میں اس پر گفتگو ہوئی، تعمیراتی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں، ایک چیز کا اعلان کرنا بہت آسان ہوتا ہے، جلد عملدرآمد بھی آپ سنیں گے، تمام بڑے ایریاز پر ہم کام کر رہے ہیں۔

’خواہش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو ‘

محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، ہم بھی یہی چاہتے ہیں، خواہش بھی ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو، معاشی استحکام سے بیرونی اداروں کا اعتماد بحال ہو چکا ہے، ایف بی آر میں جتنا انسانی عمل کم ہوگا کرپشن اتنی ہی کم ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ سیلز ٹیکس میں 750 ارب کی کرپشن سامنے آئی، زراعت اور آئی ٹی ہمارے گروتھ سیکٹرز ہیں، 70 روپے زیادہ سے زیادہ پٹرولیم لیوی ہے، 70 روپے پی ڈی ایل کا فوری اطلاق نہیں ہو رہا۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے بارے میں بہت باتیں ہوئی ہیں، آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر ہے، اس کے بغیر ہم آگے نہیں چل سکتے، آئی ایم ایف پروگرام پر ہماری مثبت پیش رفت ہو رہی ہے، ہم نے آئی ایم ایف پروگرام کو آگے لیکر جانا ہے۔

’مائیکرواکنامک استحکام کیلئے آئی ایم ایف پروگرام ضروری ہے‘

انہوں نے کہا کہ نئے ٹیکسوں کی وجہ سے لوگ دباؤ محسوس کر رہے ہیں، ہماری بجٹ کے سلسلے میں آئی ایم ایف سے مشاورت رہی ہے، واضح کہتا ہوں مائیکرواکنامک استحکام کیلئے آئی ایم ایف پروگرام ضروری ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھ رہا ہے، معاشی صورتحال بہتر ہوتے ہی ہم تنخواہ دار طبقے کو سب سے پہلے ریلیف دیں گے، نئی پنشن سکیم پر کل سے اطلاق ہوگا، ریلیف اسی صورت آسکتا ہے کہ محصولات آپ کے اخراجات سے کم ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ 30 جون تک کے ٹیکس ریفنڈز دو سے تین دن میں کلیئر کر دیں گے، اگلے سال ہم انٹرنیشنل کیپیٹل مارکیٹ میں پانڈا بانڈز کے ساتھ ہوں گے، برآمدات بڑھائیں گے برآمدات پر ٹیکس نہیں، انکم پر ٹیکس ہے۔

’آئی ایم ایف سے طویل المدتی معاہدہ کرنے جا رہے ہیں‘

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پرائیویٹائزیشن سیکٹر میں خود بھی چل کر آیا ہوں، بینکس بھی سارے پرائیوٹائزیشن سیکٹر پر چل کر ہی آگے بڑھے ہیں، پہلے نکالا بھی گیا اب بینکوں میں بھرتیاں بھی دبا کر ہو رہی ہیں، آؤٹ سورسنگ اور پرائیویٹائزیشن پر کام ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے طویل المدتی معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار ہوا ہے، ایسے نہیں ہوسکتا کہ آپ کوئی محکمہ بند کر دیں، جو پراجیکٹس چل رہے ہیں وہ کہاں جائیں گے؟

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ سی پیک ٹو کے تحت پاکستان میں برآمدات بڑھیں گی، صوبوں سے ریونیو اور اخراجات پر مشاورت شروع کی ہے، صوبوں کو کہہ رہے ہیں کہ اپنے اخراجات خود اٹھائیں، ایسے منصوبے جو صرف صوبوں کے ہیں وہ صوبے ہی اپنے سالانہ پلان میں لے کر آئیں، تالی دونوں ہاتھوں سے بجے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں