دوبارہ شفاف الیکشن کرائے جائیں:فضل الرحمن:انتخابات مقررہ وقت پر ہونگے،مسائل کا حل مذاکرات:وزیر اطلاعات

دوبارہ شفاف الیکشن کرائے جائیں:فضل الرحمن:انتخابات مقررہ وقت پر ہونگے،مسائل کا حل مذاکرات:وزیر اطلاعات

اسلام آباد(اپنے رپورٹرسے ،نامہ نگار) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے 8 فروری کے عام انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دوبارہ شفاف الیکشن کرا کر قوم کو ووٹ کا حق واپس دیا جائے۔

 جب تک شفاف انتخابات کی ضمانت نہیں دی جاتی رابطے کوئی معنی نہیں رکھتے ، ہمارے پاس سوالات بہت ہیں، لیکن مزید سوالات اٹھا کر ریاست کے لئے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے ۔الیکشن کے عمل میں ادارے مداخلت نہ کریں ۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا اللہ تارڑ نے مولانا فضل الر حمن کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہا کہ مولانا فضل الر حمن ہمارے بزرگ اور قابل احترام سیاست دان ہیں لیکن آئندہ انتخابات ان شا اللہ 2029 میں مقررہ وقت پر ہی ہوں گے ،جے یو آئی کی مرکزی شوریٰ کے دو روزہ اجلاس کے بعد مرکزی وصوبائی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت میں دم نہیں کہ وہ ہمارے تحفظات دور کر سکے ،ہمارے تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں تو مناسب ماحول فراہم کرنے کے لئے ہم آمادہ ہیں ۔جے یو آئی کی مجلسِ شوریٰ نے 8 فروری کے انتخا بی نتائج مسترد کرد ئیے ، سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن سے متعلق بھی ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔جمعیت علمائے اسلام ایک فریق کی حیثیت رکھتی ہے ۔

نائن الیون کے بعد کتنے آپریشن ہوئے پھر بھی دہشتگردی 10 گنا کیوں بڑھ گئی ، پی ٹی آئی قیادت میں یکسوئی کا فقدان ہے ۔پی ٹی آئی اگر سیاسی مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو پہلے اپنے اندر یکسوئی پیدا کرے اور مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کرے تو سنجیدہ مذاکرات کو خوش آمدید کہیں گے ۔پی ٹی آئی قائد کی طرف سے آنے والے وفود بات تو کرتے ہیں مگر ابھی تک کوئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی اور پھر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کے بیانات جے یو آئی کے ساتھ نہ چلنے کی بات کررہے ہیں۔ لہذا پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل اپنا ابہام دور کریں ، انہوں نے کہا کہ مجلس شوریٰ نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں کا جائزہ لیا ہے ۔فاٹا کے انضمام کے وقت 100 ارب کا اعلان کیا گیا، مگر اب تک اعلان پورا نہیں ہوا، ہم پاک چائنہ تعلقات کی مکمل حمایت کرتے ہیں ۔ ملکی دفاع کے معاملے پر پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ، سیاسی مداخلت کو آئین بھی تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی ہم تسلیم کرتے ہیں، آپریشن عزم استحکام کے اعلان پر بھی ان اداروں میں یکسوئی نہیں پائی جا رہی ہے ۔

امریکی ایوان نمائندگان نے 8 فروری کے الیکشن کو مشکوک قرار دیا ہے ، ریاست کو بھی اپنے رویوں پر غور کرنا ہوگا۔شوری ٰنے کسی باضابطہ اتحاد میں جانے کا انتظار کئے بغیر اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کا فیصلہ کیا ہے ، اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی تعاون کا ماحول پیدا ہوا تو ہم اسے قابل عمل بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کو یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے ، فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکا کی نظر میں تو امارات اسلامیہ اور حماس بھی دہشت گرد ہے ، جے یو آئی 7 ستمبر کو قادیانیوں کو کافر قرار دینے پر گولڈن جوبلی منائے گی، انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے خلاف تاجروں کی ہڑتال کی حمایت کرتے ہیں ۔اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الر حمن ہمارے بزرگ اور قابل احترام سیاست دان ہیں،سیاست میں تمام مسائل کا حل صرف مذاکرات ہیں ۔موجودہ صورتحال میں بیان بازی کے بجائے پارلیمان میں سیاست ہونی چاہئے ،حکومت کی بہتر معاشی حکمت عملی سے سٹاک ایکسچینج تاریخی بلندی پر ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ، وزیر اطلاعات نے کہا کہ تجارتی خسارہ کم ہونے کے ساتھ روپے کی قدر مستحکم ہونا خوش آئند ہے ، آئندہ انتخابات ان شا اللہ 2029 میں ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ مولانا کو بزرگ اور زیرک سیاست دان ہونے کے ناطے حکومت کے معاشی بہتری کے لئے اقدامات کو سراہنا چاہئے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں