شہریوں کی سرویلنس اور کال ریکارڈنگ غیر قانونی،حکومت بتائے ذمہ دار کون؟:اسلام آبادہائیکورٹ

شہریوں کی سرویلنس اور کال ریکارڈنگ غیر قانونی،حکومت بتائے ذمہ دار کون؟:اسلام آبادہائیکورٹ

اسلام آباد(دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے بشریٰ بی بی آڈیو لیکس کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا،حکمنامے میں کہا گیا ہے۔

 کہ سرویلنس اور شہریوں کی کال ریکارڈنگ کا سسٹم بادی النظر میں قانوناً درست نہیں،وفاقی حکومت چھ ہفتے میں بتائے کون شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی پھر سوشل میڈیا پر ڈیٹا لیک کا ذمہ دار ہے ،ٹیلی کام کمپنیز آئندہ سماعت تک یقینی بنائیں سرویلنس سسٹم تک رسائی نہ ہو،وفاقی حکومت اور پی ٹی اے عدالت کو بتا چکے کہ کسی ایجنسی کو سرویلنس کی اجازت نہیں دی،غیرقانونی طور پر ٹیلی کام کمپنیزکو شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی دینا غیرآئینی ہے ،غلط بیانی پر پی ٹی اے چیئرمین اور ممبران کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری کئے جاتے ہیں، عدالت نے ملزمان کی سی ڈی آر، لائیو لوکیشن پولیس کے ساتھ شیئر کرنے کی اجازت دیدی، حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی چیمبر میں کچھ دستاویزات دکھانے کی استدعا مسترد کردی، وفاقی حکومت سر بمہرلفافے میں دستاویزات جمع کرا سکتی ہے ،حکم نامے میں کہا گیاہے کہ عدالت امید کرتی ہے کہ وزیر اعظم خفیہ اداروں سے رپورٹس طلب کرکے معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں گے ، وزیر اعظم بتائیں کہ کیا قانون و آئین کے برخلاف شہریوں کی سرویلنس جاری ہے ؟ ، عدالت نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت رپورٹ دے لاء فل انٹرسپشن مینجمنٹ سسٹم لگانے کا ذمہ دار کون ہے ؟ لاء فل انٹرسپشن مینجمنٹ سسٹم کا انچارج کون ہے ؟ جو شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہے ؟، بادی النظر میں وزرائے اعظم، سیاسی لیڈرز، ججز،ان کی فیملیز، بزنس مینوں کی آڈیو ریکارڈنگ سرویلنس کا میکنزم موجود ہے ، بادی النظر میں آڈیو ریکارڈنگ کے بعد مخصوص سوشل اکاؤنٹس پر پھر مین سٹریم میڈیا پر آتی ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ تقریبا ًچالیس لاکھ موبائل صارفین کی ایک وقت میں کال اور ایس ایم ایس تک رسائی ہو رہی ہے ،موبائل کمپنیز نے شہریوں کے 2 فیصد ڈیٹا تک جو رسائی کا سسٹم لگا کر کے دے رکھا ہے بادی النظر میں قانوناً درست نہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں