فارم 47 کی حکومت مخصوص نشستوں، مہنگائی سے توجہ ہٹانا چاہتی، حکومتی اعلان سپریم کورٹ فیصلے کی خلاف ورزی: تحریک انصاف

فارم 47 کی حکومت مخصوص نشستوں، مہنگائی سے توجہ ہٹانا چاہتی، حکومتی اعلان سپریم کورٹ فیصلے کی خلاف ورزی: تحریک انصاف

اسلام آباد، لاہور(اپنے رپورٹر سے، سیاسی رپورٹر سے، اپنے سٹاف رپورٹر سے) حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے پر تحریک انصاف کے رہنماؤں نے ردعمل میں حکومتی پریس کانفرنس کو مضحکہ خیز قراردیدیا اور کہا کہ حکومتی اعلان سپریم کورٹ فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ تین دن سے مری میں (ن) لیگ کی قیادت کے درمیان یہ کھچڑی پک رہی تھی، نواز شریف ، شہباز شریف اور مریم نواز نے یہ کھچڑی پکائی ، ترجمان نے نیت بتا دی، عطا تارڑ کی پریس کانفرنس ان کے دل کی آواز ہوسکتی ہے ، اصل میں قومی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے پریس کانفرنس کی گئی۔انہوں نے کہا کہ فارم 47 کی حکومت مخصوص نشستوں ، مہنگائی سے توجہ ہٹانا چاہتی ، سپریم کورٹ پی ٹی آئی کو سیاسی پارٹی قرار دے چکی ہے ، (ن) لیگ سپریم کورٹ پر دھاوا بولنا چاہتی ہے ، جبکہ یہ فارم 47 کی بنیاد پر کھڑی اقلیتی حکومت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سمیت اتحادی بھی حکومت سے ناخوش ہیں، حکومتی اتحادیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غیر جمہوری اقدامات کی حمایت نہ کریں، سیاسی جماعتیں بتائیں کیا وہ جمہوریت کے ساتھ ہیں یا سول مارشل لا کے ۔ شبلی فراز نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت کی پریس کانفرنس چھوٹا منہ بڑی بات ہے ، آج کی پریس کانفرنس ایک پولیٹیکل سرینڈر تھی۔انہوں نے کہا کہ ‘کرپشن اور ملک دشمنی (ن) لیگ کا ریکارڈ ہے ، (ن) لیگ ہمیشہ فکسڈ میچ کھیلتی ہے ۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کیخلاف ہرحربہ استعمال کرلیا، اب یہ حواس باختہ ہوچکے ہیں ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ان کے پاؤں سے زمین نکل گئی، پابندی لگانا بچوں کا کھیل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ، حکومت کا ہر فورم پر مقابلہ کریں گے ۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پریس کانفرنس میں دیکھنے کی کوئی چیز نہیں، بس سننے کی تھی، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کو روکنے کا کوئی اور طریقہ کامیاب نہ ہوا تو یہ تحریک انصاف پر پابندی لگا کر بھی دیکھ لیں، منفی سوچ والی یہ خود کو جمہوری پارٹیاں کہتی ہیں۔شبلی فراز نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے لیے وقت ہے کہ وہ خود کو بھٹو کی پارٹی ثابت کرے ، یہ ملک کو مزید انتشار کی جانب لیکر جانے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسا کوئی بھی فیصلہ ایکدم سیاسی عدم استحکام پیدا کرے گا۔ ا ن کاکہنا تھا کہ ان نااہلوں کو اپنی باتوں کے نتائج کا علم نہیں، کور کمیٹی کے ساتھ مشاورت کے بعد حکومت کو باضابطہ جواب دیں گے ، افسوس اس بات کا ہے کہ ملک کا کسی کو خیال نہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ ان کی جماعت پر پابندی سپریم کورٹ سمیت کوئی عدالت تسلیم نہیں کرے گی، سپریم کورٹ سیاسی انتقامی کارروائیوں کا فوری نوٹس لے ، مجھے لگتا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کو نشستیں واپس ملیں گی مگر پی ٹی آئی کو نشستیں واپس دے کر سپریم کورٹ نے سرپرائز دیا۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی چھوڑ کر دوسری پارٹیوں میں شامل ہونے والوں کی سیاست ختم ہو جائے گی۔ نظر ثانی درخواست دائر کرنا حکومت کا حق ہے لیکن فیصلہ پر عمل ہر صورت ہوگا ، پی ٹی آئی چھوڑ کر جانیوالوں کی سیاست ختم ہو جائیگی۔ حکومت کے پاس پابندی لگانے کی کوئی آپشن نہیں ، پابندی لگانا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہوگی اور دہشتگرد پارٹی پر بھی پابندی کیلئے سپریم کورٹ جانا پڑتا ہے ، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ تمام ممبران نے نظریہ کی بنیاد پر پی ٹی آئی کو جوائن کیا ہے ، جب تک سپریم کورٹ نہیں مانے گی تب تک پابندی نہیں لگ سکتی ، الیکشن کمیشن کو ہر صورت سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنا ہے ، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران پر آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے مطالبے کا کوئی جواز نہیں۔انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ازخود مستعفی ہوں، اگر چیف الیکشن کمشنر اور ممبران مستعفی نہ ہوئے تو سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کریں گے ۔پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہم انہیں ہر سطح پر دیکھ لیں گے ، عوامی سطح پر اور عدالتی سطح پر بھی دیکھ لیں گے ۔اسلام آباد ترجمان پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ عطا تارڑ کی گفتگو عدالتی فیصلے کے نتیجے میں شرمندگی مٹانے کی کوشش ہے ، گھبرائی ہوئی حکومت اپنی دھمکیوں سے عوام کو ڈرانا چاہتی ہے ۔

وفاقی حکومت کے پابندی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی کی جاگیر نہیں بلکہ 24 کروڑ عوام کا مسکن اور آئینی ریاست ہے ، خواہش کو قانون بنا کر ملک کو تباہی میں دھکیلنے والوں کا ہر میدان میں مقابلہ کریں گے ۔وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ جعلی حکومت کی خواہش سے زیادہ کچھ نہیں ہے ۔وفاقی حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے لیے کارروائی کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت مینڈیٹ چور ہے اور جعلی طریقے سے اقتدار پر قابض ہے ۔ کیا فارم 47 کی بنیاد پر بنی حکومت یہ فیصلہ کرے گی کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے ؟۔انہوں نے کہا کہ ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کا فیصلہ جعلی حکومت کی خواہش سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ مینڈیٹ چور حکومت سیاسی میدان میں عمران خان اور پی ٹی آئی کا کسی صورت مقابلہ نہیں کر سکتی۔ اس لیے اس طرح کی خواہش کا اظہار کر رہی ہے۔ تمام تر فسطائیت اور ہر قسم کے حربے استعمال کرنے کے باوجود مینڈیٹ چور حکومت کو منہ کی کھانی پڑھ رہی ہے۔

 اسلام آباد،لاہور،کوئٹہ(سٹاف رپورٹر، سیاسی رپورٹر سے ،مانیٹرنگ ،نیوزایجنسیاں)ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں پیپلزپارٹی ،جمعیت علمااسلام (ف)، جماعت اسلامی اورعوامی نیشنل پارٹی نے پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومتی فیصلے کی مخالفت کردی، حلیف جماعتوں مسلم لیگ ق اور مہاجرقومی موومنٹ پاکستان نے مشورہ نہ کرنے کا موقف اپنایا،پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن رضا ربانی نے کہا کہ سیاسی جماعت پر پابندی لگانا جمہوریت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے ، انہوں نے حکومت کو ایسے اقدامات سے گریز کامشورہ دیا ۔ان کاکہناتھاکہ پاکستان کی تاریخ میں سیاسی جماعت پر پابندی کا اقدام ہمیشہ ناکام رہا اور تاریخ کے کوڑے دان میں پھینکا گیا۔ اس فیصلے سے ملک میں سے سیاسی افراتفری بڑھے گی اور معیشت تباہ ہو جائے گی، حکومت اگر فل کورٹ کے فیصلے سے ناراض ہے تو آئینی طریقہ کے مطابق نظرثانی کی درخواست دائر کرے ۔پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے بھی تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے کی مخالفت کردی اور کہا کہ ہماری جماعت حکومت کے فیصلے کو سپورٹ نہیں کرتی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی لیڈر کے خلاف غداری کے مقدمے کی بات فضول ہے ، ان فیصلوں سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے پی ٹی آئی پرپابندی لگانے کے حکومتی فیصلے پر اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اس فیصلے کا علم نہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا کہ آپ کی طرح ہم نے بھی یہ بات سنی ہے ،حکومت نے اس فیصلے پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سیاست کرنی چاہیے اور ان چیزوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، جو ملک کے حالات چل رہے ہیں اس میں سب کو مل کر بیٹھنا چاہئے ۔ پی پی پی سندھ کے رہنما ناصرشاہ نے کہا کہ چیئرمین نے پابندی کی مخالفت کی تھی، میں بھی ذاتی طور پر پابندی کے حق میں نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی کے بغیر پی ٹی آئی کچھ بھی نہیں رہے گی، پی ٹی آئی کو اپنا رویہ بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے کو فسطائیت کی مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوری معاشروں میں ان فیصلوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومت فیصلے پر اپنے بیان میں امیر جماعت اسلامی نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ اس ملک میں آئین بھی ہے اورعدالتیں بھی ،لہذا جمہوری معاشروں میں ان فیصلوں کی کوئی گنجائش نہیں،صرف آمرانہ سوچ پر یقین رکھنے والی جماعتیں ہی ایسے غاصبانہ فیصلے کرسکتی ہیں۔

جماعت اسلامی کے سینئر رہنما لیاقت بلوچ نے امیرالعظیم اور قیصر شریف کے ہمر اہ منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا حکومتی فیصلہ مضحکہ خیز اور بھونڈا ہے ، حکومت گندی سیاست کررہی ہے ، جے یوآئی ف کے رہنما حافظ حمد اللہ نے سوالات اٹھائے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ حکومت کا ہے یا پردہ پوش آمریت کا ؟، کیا اس فیصلے سے سیاسی اور معاشی استحکام آسکے گا؟، اس فیصلے سے تصادم بڑھے گا یا کم ہوگا؟ ،فیصلے سے عوام اور ملک کو کیا فائدہ ہوگا؟ ،فارم 47 کی حکومت کو کیا ایسے فیصلے کرنے کا حق حاصل ہے ؟۔ حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں جن سیاسی جماعتوں پر پابندی لگائی گئی تھی وہ جماعتیں آج بھی موجود ہیں اورپابندی لگانے والوں کا نام و نشان نہیں ہے ۔ حکومت اس فیصلے سے عدالت کو آنکھیں دکھا رہی ہے یا طاقت کی وکالت کر رہی ہے ؟ ،مسلم لیگ اور اتحادی جماعتوں کی ایسے فیصلوں سے پردہ پوش طاقت مضبوط ہوگی۔ عوامی نیشنل پارٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ بچگانہ اور غیردانشمندانہ قرار دے دیا۔

مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان کا کہناتھاکہ سیاسی جماعتوں کا راستہ پابندیوں اور رکاوٹوں سے بند نہیں کیا جاسکتا، تحریک انصاف سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن حکومت کا یہ اقدام بیوقوفی ہوگا۔ سیاسی جماعتوں اور سیاسی عمل پر پابندیاں کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کو مسائل کا گڑھ سیاسی جماعتوں نے نہیں دفاعی اداروں اور اسٹیبلشمنٹ نے بنایا ، ان لوگوں کی نشاندہی کرنی ہوگی جو سیاسی عدم استحکام اور معاشی مشکلات کے اصل ذمہ دار ہیں۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ حکومت عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے ،جس کی وجہ سے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے بھونڈے فیصلے کئے جارہے ہیں۔ان کا کہناتھاکہ سب سیاسی جماعتوں پرپابندی لگاکرایک عسکری جمہوری پارٹی بنائی جائے ، جمہوریت کے چیمپئن بھی اس پارٹی میں شامل ہوجائیں ،نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی بانسری ،سیاستدانوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھ ا،جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں