لاہور 7گھنٹے لگاتار بارش،سیلابی صورتحال،ہسپتالوں میں بھی پانی داخل،پنجاب حکومت متحرک،بیشتر علاقے کلیئر

لاہور 7گھنٹے لگاتار بارش،سیلابی صورتحال،ہسپتالوں میں بھی پانی داخل،پنجاب حکومت متحرک،بیشتر علاقے کلیئر

لاہور (رپورٹنگ ٹیم،نمائندگان دنیا،مانیٹرنگ ڈیسک)ملک بھر میں گزشتہ روز شدید بارش ہوئی ،لاہور میں 7گھنٹے کی ریکارڈ توڑ موسلادھار بارش سے 44سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ،شہرمیں 360ملی میٹر بارش نے جل تھل ایک کردیا ،سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ،چھوٹے بڑے کئی ہسپتالوں میں بارش کا پانی داخل ہوگیا۔

لیسکوکے 410فیڈرزٹرپ کرگئے جس سے کئی علاقوں میں گھنٹوں بجلی بند رہی ،نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے سے نظا م زندگی مفلوج ہوکررہ گیا تاہم پنجاب حکومت متحرک رہی اور انتظامیہ کی کاوشوں سے لاہور شہر کے بیشتر علاقوں سے پانی چندگھنٹوں میں نکال دیاگیا جس سے زندگی معمول پر آگئی ۔ملک بھر میں بارش کے باعث حادثات میں 18افرادجاں بحق اوربیسیوں زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق لاہور میں گزشتہ روز صبح سے شروع ہونے والی موسلادھا ر بارش کا سلسلہ 7گھنٹے تک جاری رہا ،اس دوران شہر بھر میں 360ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس سے گزشتہ 44سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ۔ایئر پورٹ کے اردگردکے علاقوں میں 360 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ،گزشتہ ماہ 12 جولائی کوتاجپورہ میں 315 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔گزشتہ روز نشترٹاؤن312 اور پانی والا تالاب میں324ملی میٹربارش ریکارڈ کی گئی ۔ گلبرگ 214 ،لکشمی چوک 248 ،اپرمال 218،مغلپورہ 227 ،تاجپورہ 260 ، چوک ناخدا 262 ، فرخ آباد 298 ،گلشن راوی 248 ، اقبال ٹاؤن 262 ،سمن آباد 250 ، جوہر ٹاؤن 280 اورقرطبہ چوک میں 225 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔شدید بارش سے گلی محلے ندی ، نالے کا منظر پیش کرتے رہے ،سینکڑوں گھروں میں پانی داخل ہوگیا،جس سے قیمتی سامان تباہ ہوگیا،بادامی باغ سبزی منڈی میں مختلف مقامات پر 4 سے 5 فٹ تک پانی جمع ہوگیا۔

انڈرپاسزمیں بھی پانی کھڑا رہا جس سے ٹریفک تعطل کا شکار ہوگئی ، سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک سست روی کا شکار رہی ۔پارکس بھی زیر آب آگئے بارش کے باعث ایئرپورٹ پر فضائی آپریشن جزوی متاثر ہوا، 6پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں ۔ انتظامیہ نے ہاتھ کے ہاتھ پانی نکاسی کا کام جاری رکھا اور چندگھنٹوں میں پانی کوکلیئر کردیا۔ سروسز،میوہسپتال، گنگا رام ،جنرل ہسپتال ،جناح ہسپتال ،چلڈرن ہسپتال،کوٹ خواجہ سعیدہسپتال ، لیڈی ایچی سن ،منشی ہسپتال ،کارڈیالوجی اورنوازشریف ہسپتال یکی گیٹ سمیت کئی ہسپتالوں میں پانی داخل ہوگیا ۔کئی جگہ وارڈ، کہیں ایمرجنسی اور آؤٹ ڈور میں پانی گھسنے سے ہسپتالوں کی انتظامیہ بے بس ہوگئی اور ہسپتال سارا دن تالاب کا منظر پیش کرتے رہے ۔ بڑے ہسپتالو ں میں سے فوری ریلیف آپریشن کرکے پانی نکالاگیاتاہم کئی ہسپتالوں میں شام تک آپریشن مکمل ہوسکا۔بارش کے باعث لیسکو کے 410سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے ،کئی علاقوں میں بجلی گھنٹوں بند رہی ،کئی جگہ سے ٹرانسفارمرزجلنے کی اطلاعات ملیں۔لاہور میں بارشوں کا44 سالہ ریکارڈ ٹوٹنے پرپنجاب حکومت نے ریکارڈ رفتار سے امدادی آپریشن سرانجام دیا، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان فیلڈ میں رہے اور مختلف علاقوں کے دورے کئے -سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی نگرانی میں واسا، ایل ڈی اے ، لاہور ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیموں نے نکاسی آب کے لئے کارروائیاں کیں ، ہسپتالوں اور دیگر علاقوں میں موجود بارشی پانی کا ریکارڈ وقت میں نکاس کیا گیا۔سینئر وزیر مریم اورنگزیب کاکہناتھاکہ لاہور میں بارش کا 44 سال کا ریکارڈ ٹوٹا ، مریم نواز شریف نے عوامی خدمت کا نیا ریکارڈ بنا دیا،ان کی ہدایت پرمتعلقہ اداروں اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیموں نے مسلسل کام کیا ،نشیبی علاقوں سے عوام کو نکالنے سمیت تمام امدادی کاموں کو یقینی بنایاگیا۔

مریم اورنگزیب نے واسا ہیڈکوارٹر کا دورہ بھی کیا اورواسا مانیٹرنگ روم کا جائزہ لیا۔صوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 7 گھنٹوں کی بارش کا پانی 2 گھنٹے میں صاف کیا گیا، یہ کوئی مذاق نہیں، قدرتی آفات کو روکنا ممکن نہیں حکومت کوتکالیف کم کرناہوتی ہیں اور اس کیلئے مریم نوازنے تمام اداروں کو ریڈالرٹ پررکھاتھا،وزیراعلیٰ ہر لمحے کی اپ ڈیٹ لیتی رہیں ،ایک جماعت بارش کے پانی پر بھی سیاست کررہی ہے ،کچھ لوگ پرانی فوٹیج کو آج کی فوٹیج بناکر وائرل کر کے پروپیگنڈا کررہے ہیں ، خیبر پختونخوا میں 3 دنوں کی بارشوں میں 24 افراد جاں بحق ہوئے ، پروپیگنڈا کرنے والوں سے پوچھنا چاہتی ہوں کیا انہوں نے خیبر پختونخوا کی آج کی فوٹیجز دیکھی ہیں۔ ان کا کہناتھاکہ پانی والی فوٹیج سامنے آئی توسارادن میڈیا پر چلائی گئی ، پانی نکل گیا ہے تو اسے بھی چلائیں۔ ڈینگی آیا تھا تو امت مسلمہ کا لیڈر پہاڑوں پر چڑھ گیا تھا ،خیبرپختونخوا میں لوگ ڈینگی سے مر گئے لیکن وہ پہاڑ سے نیچے نہیں اترا تھا۔لاہورمیں کرنٹ لگنے ، چھتیں، دیواریں گرنے سے کمسن بچی سمیت پانچ افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ۔نشاط کالونی میں بارش کے پانی سے بجلی کے پول میں کرنٹ آنے سے نامعلوم نوجوان دم توڑ گیا۔نیازی چوک چونگی امرسدھومیں 14 سالہ بچہ عبداللہ ولد الطاف بارش کے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا ۔نشتر کالونی میں کچے مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر 3 سالہ کرن دم توڑ گئی جبکہ 5 افراد زخمی بھی ہوئے ۔ کوٹ لکھپت میں بارش کے پانی میں کرنٹ آنے سے نوجوان عاشق علی جاں بحق ہو گیا ۔ڈیفنس کے علاقے میں کرنٹ لگنے سے 41 سالہ شخص غلام مصطفی جاں بحق ہو گیا۔

شوکت خانم چوک کے قریب لکڑی سے بنی چھت گرنے سے دو افراد زخمی ہوئے ۔کاہنہ میں دیوار گرنے سے ملبے تلے دب کر 7 بکریاں ہلاک ہوگئیں ۔راولپنڈی کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں 20سالہ حمیرا سکوٹی پر جارہی تھی کہ بارش کے پانی کے تیزبہاؤ کے باعث گرگئی ،ایک نوجوان نے اس کی سکوٹی نکالنے میں مددکی ، حمیرا نے سکوٹی کو پکڑ رکھا تھاکہ اس کا ہاتھ چھوٹ گیااور وہ پانی کے بہاؤ میں بہہ کرہاؤسنگ سوسائٹی کے مین نالے میں گرکر اپنی زندگی کی بازی ہارگئی ،ریسکیواہلکاروں نے 7گھنٹے کے آپریشن کے بعد اس کی لاش برآمد کرلی ۔مری میں آرڈبلیوایم سی کے دوملازم برساتی نالے کی صفائی کے دوران تیز پانی میں بہہ گئے ، سلطان نامی ملازم جاں بحق جبکہ دوسرا شدیدزخمی ہوگیا ۔ سرگودھا میں 2 بچے برساتی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے ،جن کی شناخت 12 سالہ عدنان اور 10 سالہ کنور کے نام سے ہوئی۔لیہ کے محلہ قادر آباد میں 14 سالہ ماہ نور اور 15 سالہ علی حسن وضو کرتے ہوئے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگئے ۔ریسکیو حکام کے مطابق بھائی وضو کر رہا تھا کرنٹ لگا تو بہن نے بچانے کی کوشش کی اور بجلی کا شکار بن گئی ۔کراچی کے علاقے گلشن معمار میں برساتی جوہڑمیں گرکر 10 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا ۔لسبیلہ کے گوٹھ اسماعیلانی میں سیلابی ریلے میں تین بچے بہہ گئے ۔ ایبٹ آباد کی بلال ٹاؤن میں بچی برساتی نالے میں بہہ گئی۔اپرچترال میں گلیشئر پھٹنے سے سیلابی صورتحال کے باعث دو سیاح جاں بحق ہوئے اور 45 مکانات مکمل تباہ ہوگئے ۔محکمہ موسمیات کے مطابق آج کشمیر، اسلام آباد ، پنجاب ،خیبرپختونخوا ، گلگت بلتستان، سندھ اور شمال مشرقی اورجنوب مشرقی بلوچستان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں