پنجاب:پی پی،لیگی ارکان کیلئے برابر فنڈز:پاورشیئرنگ فارمولے پرپیشرفت معاہدے پر عملدر آمد کیلئے ہر15روز بعد جائزہ مشترکہ کمیٹی کا اتفاق

پنجاب:پی پی،لیگی ارکان کیلئے برابر فنڈز:پاورشیئرنگ فارمولے پرپیشرفت معاہدے پر عملدر آمد کیلئے ہر15روز بعد جائزہ مشترکہ کمیٹی کا اتفاق

لاہور (نامہ نگار خصوصی، سپیشل رپورٹر )پنجاب کی سطح پر پاور شیئرنگ کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے قائدین میں اہم پیش رفت ہوئی ہے ۔دونوں پارٹیوں نے ملکر چلنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ معاہدے پر عملدرآمد کے لئے سب کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس کا ہر 15 روز بعد اجلاس ہو گا۔

پنجاب میں پیپلز پارٹی کو ن لیگ کے ارکان کے برابر ترقیاتی فنڈز دینے اور حکومت قانون سازی بجٹ اور تمام پالیسیوں پر قبل از وقت پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لینے پر اتفاق ہوا ۔اجلاس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرا دی گئی کہ پی پی اراکین اسمبلی کی انتظامی اور ترقیاتی عمل میں سفارشات کو اہمیت دی جائے گی اور انکی شکایات کا بھی ازالہ ہوگا ۔ وزیر خارجہ اسحق ڈار، رانا ثنا اللہ ،قائم قائم گورنر ملک احمد خان پیپلز پارٹی کی جانب سے راجہ پرویز اشرف، ندیم افضل چن ،حسن مرتضیٰ ،علی حیدر گیلانی جبکہ گورنر سردار سلیم حیدر اور مریم اورنگ زیب نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔دونوں جماعت کے ذمہ داران کا اس امر پر اتفاق تھا کہ ہمیں مل کر چلنا ہے اور روزمرہ امور میں حکومت پیپلز پارٹی کے ذمہ داران اور اراکین کی سفارشات پر عمل درآمد کی پابند ہوگی۔ صوبائی انتظامی مشینری میں تقرو تبادلوں کے عمل میں اراکین اسمبلی کی سفارشات کو اہمیت دی جائے گی اور انکی جانب سے اٹھائے جانے والے مسائل کے سدباب کا پابند بنایا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ہر پندرہ روز بعد دونوں جماعتوں کے ذمہ داران کا اجلاس ہوگا جس میں ممکنہ شکایات اور تحفظات کا ازالہ ہوگا ۔وزیراعظم کے مشیر سیاسی امور رانا ثنا اللہ خان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کو اتحادی جماعت کے طور پر ساتھ لیکر چلنا ہماری طے شدہ حکمت عملی کا حصہ ہے اور پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی کی سفارشات کو حکومتی اور انتظامی سطح پر اہمیت ملے گی انکی سفارشات پر اقدامات ہوں گے ۔ ہمارے درمیان کوئی پالیسی سطح پر اختلافات نہیں البتہ روزمرہ بنیادوں پر اراکین اسمبلی کے تحفظات کو دور کرنا حکومت کا فرض ہے ۔ صوبہ میں امن و امان سمیت دیگر ایشوز پر فیصلہ سازی کی ذمہ داری چیف ایگزیکٹو پر ہے لیکن انتظامی تبدیلیوں کے عمل میں اراکین اسمبلی کی سفارشات کو مفاد عامہ میں تسلیم کرتے ہوئے اقدامات ہوں گے کیونکہ حکومت اور اتحادی یہ تو نہیں چاہیں گے کہ انکی سفارشات کے نتیجہ میں ایسے فیصلے ہوں جو حکومت کی بدنامی کا باعث بنیں لہٰذا پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی ہمارے لئے اس طرح قابل احترام ہیں جتنے لگی اراکین اسمبلی ہیں انکے شکوے شکایات اور تحفظات کو دور کرنا ہمارا فرض ہے ۔ اس دفعہ کی شکایات کی ایک وجہ بھی تھی کہ پندرہ روز بعد ہونے والا اجلاس 40 روز بعد ہوا جب ہم پندرہ روز بعد ملیں گے تو پھر شکایات بھی نہیں ہوں گی ۔انہوں نے کہا ہمارے درمیان اختلافات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہم نے مل کر چلنا ہے اور ہمارے درمیان تعلقات کار کے حوالے سے مخالفین کو کچھ نہیں ملے گا ۔

پاور شیئرنگ پرکمیٹی کام کر رہی ہے ،کرتی رہے گی۔پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حسن مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ معاملات حل کے لئے کوآرڈینیشن کمیٹی نے سب کمیٹی بنا دی ہے جو ہفتے تک اپنی سفارشات پیش کرے گی،اجلاس میں پیپلز پارٹی اورن لیگ کے درمیان حکومتی اتحاد کے تحریری معاہدہ پر مشاورت کی گئی، ورکنگ ریلیشن شپ میکینزم پر گفتگو ہوئی، ذرائع کے مطابق ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے مابین معاہدے کے بقیہ نکات پر مرحلہ وار عملدرآمد کرنے پر اتفاق ہوا ،کچھ نکات پر عملدرآمد فوری اور باقی پر ٹائم فریم دینے پر اتفاق ہوا ،دونوں جماعتوں کے رہنما اجلاس کی رپورٹ اپنے قائدین کو پیش کرینگے ۔ حسن مرتضیٰ نے اجلاس کے بعد گورنر ہاؤس کے باہر پریس بریفنگ میں بتایا کہ معاملات حل کے لئے کوآرڈینیشن کمیٹی کی سب کمیٹی ایک ہفتے تک سفارشات پیش کرے گی سب کمیٹی کو ایک ہفتے سے زیادہ وقت نہیں دیاجائے گا ،پیپلز پارٹی اور ن لیگ دونوں اتحادی حکومت کو آگے لے کر چلنا چاہتی ہے ، اجلاس میں صوبے میں امن و امان اور مہنگائی پر بات چیت کی گئی، کوآرڈینیشن کمیٹی کی پانچویں نشست تھی جس میں اچھی پیش رفت ہوئی ، پیپلز پارٹی شارٹ ٹرم ریلیف کی بجائے لانگ ریلیف کے حق میں ہے اس حکومت کو اس وقت تک چلنا چاہیے عوام کو جب تک ریلیف نہیں ملتا ، اس اجلاس سے یہ تاثر غلط ثابت ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت میں حصہ مانگتی ہے پیپلزپارٹی وزارتیں نہیں مانگتی ۔ یہ دو مختلف منشور کو لے کر چلنے والا اتحاد ہے ،دو مہینے کا چودہ روپے ریلیف کا محض اشتہاری مہم کا حصہ ہے ،دونوں اطراف سے اتفاق ہوا کہ ایسی چیزیں نہیں ہوں گی جو وقتی طور ریلیف ہو ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں