دولت ٹھکانے لگائی جارہی، سندھ حکومت میں سب کام ایسے ہی ہورہے، ہائیکورٹ

دولت ٹھکانے لگائی جارہی، سندھ حکومت میں سب کام ایسے ہی ہورہے، ہائیکورٹ

کراچی(سٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس امجد سہتو پر مشتمل بینچ نے زیر زمین پانی کے ٹیرف سے متعلق نجی کمپنی کی درخواست پر وکلا کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو صوبائی وزیر جام خان شورو، ڈی جی فوڈ اتھارٹی مزمل ہالیپوٹہ، سیکرٹری صحت اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے ۔جسٹس صلاح الدین پنہور نے حکومت سندھ کے روئیے پر حیرت کااظہارکرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ رقم خرچ کرنے کا کام پہلے کرتے ہیں ایس این ای بعد میں منظور کرتے ہیں،ہسپتال کی عمارت اور آلات پر اربوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں لیکن ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی بھرتی کی ایس این ای منظور نہیں کرتے ۔ روبوٹس چلانے والے ، ان کی ریپئرنگ کرنیوالی ٹیم ہی موجود نہیں۔ جبکہ محکمہ صحت کا آدھے سے زیادہ بجٹ تو روبوٹس کی خریداری پر خرچ ہورہا ہے ۔ جانے کیوں بیوروکریسی اس میں اپنا کردار ادا نہیں کرتی،کیا اس کا ضمیر نہیں۔ جسٹس امجد سہتو نے ریمارکس دیئے کہ جو بیورو کریٹ مزاحمت کرتا ہے وہ سیٹ پر نہیں رہتا۔

جسٹس صلاح الدین کا کہناتھا یہاں وہی کام کیے جاتے ہیں جن میں کوئی مفاد ہو۔ جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ مقصد صرف دولت ٹھکانے لگانے کا ہے ، 700ڈائیلاسز مشینیں کب سے خریدی ہوئی ہیں لیکن تالے میں بند پڑی ہیں۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے آبزرویشن دی کہ حکومت سندھ میں سب کام ایسے ہی ہورہے ۔ جسٹس صلاح الدین نے استفسارکیاکہ چھوٹے شہروں میں منرل واٹر فروخت ہورہا ہے اس کا کیا کیا ہے فوڈ اتھارٹی نے ابھی تک، کتنی ایف آئی آر درج کرائی ہیں ؟ وکیل سرکار کاکہناتھاکہ اب تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی،ہم عدالتوں میں شکایت درج کراتے ہیں۔ عدالتی معاون کاکہناتھاکہ سندھ فوڈ اتھارٹی سمیت کوئی بھی ادارہ اپنا کام نہیں کررہا،منرل واٹر اور پینے کے پانی میں فرق ہے۔ جسٹس صلاح الدین کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام فریقین کا موقف سن لیا ہے مناسب فیصلہ کریں گے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں