حکومت نمبرز پورے کرسکی نہ آئینی ترامیم لاسکی،آج پھر اجلاس:صبح سے رات تک بھاگ دوڑ،ملاقاتیں،مدت ملازمت میں توسیع پر حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے:مولانا فضل الرحمن تھوڑا انتظار،اچھی خبریں ملیں گی:عطاتارڑ

حکومت نمبرز پورے کرسکی نہ آئینی ترامیم لاسکی،آج پھر اجلاس:صبح سے رات تک بھاگ دوڑ،ملاقاتیں،مدت ملازمت میں توسیع پر حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے:مولانا فضل الرحمن تھوڑا انتظار،اچھی خبریں ملیں گی:عطاتارڑ

اسلام آباد (نامہ نگار،اپنے رپورٹرسے ،وقائع نگار)حکومت نمبرز پورے کرسکی نہ آئینی ترامیم لاسکی ،کابینہ ،قومی اسمبلی اور سینیٹ کے گزشتہ رات ملتوی کئے گئے اجلاس آج پھر ہوں گے۔

حکومتی وزرا صبح سے رات تک بھاگ دوڑ میں لگے رہے اور ملاقاتوں کاسلسلہ جاری رہاجبکہ اپوزیشن ارکان بھی متحرک نظر آئے ،مولانا فضل الرحمن نے ججز کی مدت ملازمت میں توسیع پر حکومت کا ساتھ دینے سے انکار کردیا جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارٖڑ کا کہناتھاکہ تھوڑا انتظار کریں ،اچھی خبریں ملیں گی ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت قومی اسمبلی میں مجوزہ آئینی ترامیم پیش کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی ، نمبر پورے نہ ہوسکے ، قومی اسمبلی کی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران مولانا فضل الرحمن نے صاف الفاظ میں کہا کہ وہ ایکسٹینشن اور مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے ۔سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مولانا فضل الرحمن نے مجوزہ آئینی ترمیمی بل پر مزید مشاورت کی تجویز دی۔ پی ٹی آئی نے موقف پیش کیا کہ جلد بازی میں قانون سازی نہ کی جائے ، یہ ایسا آئینی معاملہ ہے جس پر مزید مشاورت درکار ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے آئینی عدالت کے معاملے پر حکومت کو مشروط حمایت کا یقین بھی دلایا ۔مولانا فضل الرحمن خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیلئے آئے تو صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ ڈیڈ لاک کس بات پر ہے ؟ جس کے جواب میں مولانا نے کہا کہ آپ دیکھتے جائیں،دیکھتے جائیں ،قوم کیلئے خوشخبری ہے ،ان سے سوال کیا گیاکہ آپ جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں یا حکومت کے ساتھ؟ جس کے جواب میں فضل الرحمن نے کہا کہ میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔ فضل الرحمن سینیٹر عطاالرحمن کے چیمبر میں بھی گئے ۔

وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ تھوڑا انتظارکریں ،اچھی خبریں ملیں گی ۔حکومتی جماعتوں اور اپوزیشن کے درمیان آئینی ترمیم پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور آئینی ترمیم ایک سنجیدہ معاملہ ہے تو جب تک وسیع تر سیاسی مشاورت مکمل نہیں ہو جاتی ہے تو اس پر آگے بڑھنے میں تھوڑی تاخیر ہو جاتی ہے ۔خواجہ آصف کا کہناتھالگتاہے کہ نمبر زپورے نہیں ہیں اس لئے اجلاس ملتوی کئے گئے ۔ آئینی ترامیم کیلئے ووٹنگ میں مولانا فضل الرحمن نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا۔ امید ہے کل تک نمبر پورے ہو جائیں گے ،یہ کل صبح ہی پتا چلے گا۔ مولانا فضل الرحمن آئینی ترامیم کے حوالے سے گزشتہ روز توجہ کا مرکز بنے رہے ، حکمران اتحادیوں اور پی ٹی آئی کے وفود کا مذاکرات کے لئے ان کی رہائش گاہ پر دن بھر آمدورفت کا سلسلہ جاری رہا ، پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی ان کاانتظار کیا جاتا رہا ۔ مولانافضل الرحمن نے اپنے گھر آنے والے تمام وفود کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔ ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور مجوزہ آئینی ترامیم سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمن سے گزشتہ رات ہونے والی ملاقات پر اتحادی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔اس کے بعد دونوں لیگی رہنما مولانا فضل الرحمن کے گھرگئے اور ان سے آئینی ترامیم پر بات چیت کی تاہم وہ واپسی پر میڈیا سے گفتگو کئے بغیر روانہ ہوگئے ۔عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کا وفد بھی مولانا فضل الراحمن کے گھر پہنچا،وفد چیئر مین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر کی قیادت میں مولاناسے ملا، جس میں اسدقیصر، شبلی فراز اور عمر ایوب شامل تھے ۔

ملاقات میں پی ٹی آئی وفد کی مولانا فضل الرحمن سے آئینی ترامیم پرگفتگو ہوئی اور آئینی عدالت کے قیام سے متعلق مولانانے تفصیلات بتائیں۔ فضل الرحمن نے مشورہ دیا کہ حکومت کے مقابلے میں پی ٹی آئی اور اپوزیشن کو اپنی ترامیم لانی چاہئیں، آپ اپنی ترامیم لائیں اور اتفاق رائے سے آگے بڑھیں۔پی ٹی آئی وفد کا مؤقف تھاکہ ہم نے بل ابھی تک نہیں دیکھا کیسے آگے بڑھیں؟۔پی ٹی آئی کے وفدنے توقع ظاہر کی انہیں ڈرافٹ دکھایا جائے گا تاہم وہ ججز کی توسیع کیلئے کسی تجویز یا ترمیم کے حامی نہیں ہیں۔ فضل الرحمن کے پیچھے پی ٹی آئی رہنماؤں نے نماز مغرب ادا کی۔ پی ٹی آئی وفد نے میڈیا کو ملاقات کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے صرف اتنا کہا ملاقات اچھی رہی، مولانا فضل الرحمن نے اچھا کھانا کھلایا اور ہم اب کہہ سکتے ہیں کہ حکومت کے پاس نمبر پورے نہیں ہو رہے ۔ بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن ایک زیرک سیاستدان ہیں، ان کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں کچھ بھی حتمی نہیں ہوتا، امید ہے مولانا فضل الرحمن ہمارا ساتھ دیں گے ، ہم ہمیشہ کامیاب ہوتے ہیں۔ حکومت کے پاس مطلوبہ نمبرز نہیں ہیں، مطلوبہ نمبر ہوتے تو اجلاس ملتوی نہ ہوتا۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس جب تک نمبر پورے نہیں ہوں گے یہ بل پیش نہیں کریں گے ۔ ہمیں ابھی تک یہ ہی نہیں پتا کہ ترامیم کیا ہیں ۔ حکومت مجوزہ آئینی ترمیم منظور کرانے کیلئے ایک کے بعد ایک در کھٹکھٹا رہی ہے ، لیکن اسے کامیابی نظر نہیں آرہی ۔ جمعیت علما اسلام کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی مولانا فضل الرحمن کے گھرپر ہوا اور آئینی ترمیمی بل پر مشاورت کی گئی۔

اجلاس میں مولاناعبدالواسع، سینیٹر عبدالشکور غیبزئی، شاہدہ اختر علی، سینیٹر کامران مرتضیٰ، جے یو آئی کے ممبر قومی اسمبلی میر عثمان بادینی، نور عالم خان، پارٹی ترجمان اسلم غوری نے شرکت کی۔قبل ازیں ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس میں حکومت کے آئینی ترامیم پر مشاورتی اجلاس ہو ئے ، صدر مملکت آصف زرداری کی صدارت میں اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری و دیگر رہنما شریک ہوئے ۔ اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں تمام تر صورتحال اور رابطوں کا جائزہ لیا گیا، وزیراعظم ہاؤس میں قائد مسلم لیگ ن میاں نوازشریف، وزیر اعظم محمد شہبازشریف، حمزہ شہباز اور دیگر رہنماؤں نے مشاورت کی ۔وفاقی کابینہ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کے مطالبات اور ان کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کا جائزہ لیا گیا۔بعدازاں مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف اور وزیراعظم شہبازشریف کی بھی ملاقات ہوئی ،ملاقات میں حمزہ شہبازشریف بھی موجودتھے ۔ شہبازشریف نے نواز شریف کا وزیراعظم ہاؤس میں استقبال کیا اور آئینی اصلاحات کے مجوزہ پیکیج کے بارے میں نواز شریف کو آگاہ کیا ۔وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمن سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطوں پر اعتماد میں لیا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کوشش ہے کہ آئینی ترامیم پر سب کا اتفاق رائے ہو جائے ،آئینی ترامیم پر مزید اتفاق رائے کی ضرورت ہے ، مولانا کافی چیزوں پر رضامند ہیں ان کی کوشش ہے کہ 18 ہویں ترمیم کی طرح یہ ترمیم بھی متفقہ ہو۔ اگر آئینی ترمیم کیلئے ایک دن اور انتظار کرنا پڑا تو کر لیں گے ، ہماری کوشش ہے کہ آئینی ترامیم پر اکثریت کا اتفاق رائے ہو۔ آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے قومی اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز ساڑھے گیارہ بجے بلایا گیا تھا،سپیشل کمیٹی کی سفارش پروقت تبدیل کرکے شام چار بجے کردیا گیا،اجلاس کے لئے چھ نکاتی ایجنڈا بھی جاری کیا گیا تھا لیکن ایجنڈے میں مجوزہ آئینی ترمیم شامل نہ تھی مطلوبہ نمبر پورے ہونے کی صورت میں ضمنی ایجنڈے کے طور لایا جانا تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ تقریباً سات گھنٹے کی تاخیر سے رات گیارہ بج کر پانچ منٹ پر سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا ۔

تلاوت کلام پاک کے بعد سپیکر نے وقفہ سوالات اور توجہ دلائو نوٹس کی معطلی کی تحریک پیش کرنے کے لئے رکن اسمبلی اظہر کیانی کو ہدایت کی کہ وہ تحریک پیش کریں انہوں نے تحریک پیش کی سپیکر نے ایوان سے تحریک کی منظوری لینے کے بعد اجلاس کی مختصر ترین کارروائی کے بعداجلاس آج دن ساڑھے بارہ بجے تک کیلئے ملتوی کردی ۔ سینیٹ کا اجلاس بھی آج دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ آئینی ترامیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اتوار کو بلایا گیا اجلاس بھی ملتوی کر دیا گیا جو آج ساڑھے 11بجے دوبارہ ہوگا ۔سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کہہ چکے ہیں کہ قوم کیلئے خوشخبری ہے ، خوشخبری کیا ہوگی یہ مولانا بتائیں گے ،ہوسکتاہے آج آئینی ترامیم ہوجائیں ۔عوامی نیشنل پارٹی نے آئینی ترمیم پرحکومت کی حمایت کا عندیہ دے دیا۔عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان احسان اللہ کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم اگر پارلیمان کی بالادستی، عوام کیلئے انصاف کی جلد اور آسان رسائی کو ممکن بنانے کیلئے ہے تو اے این پی حمایت کرے گی۔ علاوہ ازیں سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی وفدکولے کرپارلیمنٹ ہاؤس پہنچے ، وفد میں اختر لانگو، احمد نواز، احسان شاہ اور سینیٹر عبدالقادر شامل تھے ،جنہوں نے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار اور سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کی ۔ بی این پی نے اپنے مطالبات کے حوالے سے حکومت سے مؤقف مانگ لیا اور آئینی بل پر حتمی فیصلے کیلئے بھی وقت مانگا۔ سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اوروزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی رات گئے مولانا فضل الرحمن کے گھر پہنچ گئے اورآئینی ترامیم پر بات چیت کی ۔ سربراہ عام عوام پارٹی شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل بھی فضل الرحمن کے گھرپہنچے اورمجوزہ آئینی ترامیم پرگفتگو کی ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں